نیتن یاہو نے اقوام متحدہ میں جھوٹ گھڑا، ایران سے متعلق دعوے کبھی سچ ثابت نہ ہوئے
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو ایران کے جلد ہی ایٹم بم بنا نے کے دعوے تین دہائیوں سے کرتے آرہے ہیں۔
1992 سے 2025 آگیا مگر نیتن یاہو کے یہ دعوے سچ ثابت نہ ہوسکے۔
ایرانی وزیرخارجہ بھی کہہ چکے ہیں کہ نیتن یاہو نے امریکی صدور کو تقریباً 3 دہائیوں تک اپنی جنگیں لڑنے کا جھانسہ دیا۔
ایرانی وزیرخارجہ کے مطابق نیتن یاہو اب ایک اور امریکی صدر اورامریکی ٹیکس دہندگان سے کھیل رہا ہے ،اس وقت اسرائیلی حملوں کا مقصد ایران اور امریکا کے درمیان ڈیل کو ختم کرنا ہے۔
امریکی ٹی وی شو کے میزبان جان اسٹیورٹ نے بھی نیتن یاہو کی مسلسل خام خیالی کے ویڈیو کلپس شیئر کیے۔
نجی ٹی وی نے نیتن یاہو کے دعوؤں کے کچھ کلپس شیئر کیے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نیتن یاہو
پڑھیں:
اقوام متحدہ میں اصلاحات کی تجاویز غور و خوض کے لیے رکن ممالک کے حوالے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ادارے کو مزید موثر اور مربوط بنانے اور اسے دور حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے اپنی تجاویز کا مجموعہ رکن ممالک کو پیش کر دیا ہے۔
'ذمہ داریوں پر عملدرآمد کی جائزہ رپورٹ' کے عنوان سے سیکرٹری جنرل کی یہ تجاویز گزشتہ روز جاری کی گئیں جو وسیع تر 'یو این 80 اقدام' کا حصہ ہیں جس کا مقصد اقوام متحدہ کے کام کو جدت دینا ہے اور اس پر کئی سال سے کام ہو رہا ہے۔
اس رپورٹ میں اقوام متحدہ کے اداروں کے کام کا الگ الگ جائزہ لینے کے بجائے ان کے قیام کی پوری مدت کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ اندازہ لگانے کی کوشش کی گئی ہے کہ ان کی ذمہ داریاں کیسے تشکیل پائیں، ان پر عملدرآمد کیسے ہوا اور ہر مرحلے پر انہیں بہتر کیسے بنایا جا سکتا ہے۔
(جاری ہے)
سیکرٹری جنرل نے آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حقائق کا سامنا کرنا ہو گا۔
دنیا کو بہتر بنانےکے لیے درکار ذرائع اور وسائل کی عدم موجودگی میں بہتر نتائج کی توقع نہیں رکھی جا سکتی۔اقوام متحدہ کے اداروں کی ذمہ داریاں دراصل اس کے ارکان کی جانب سے متعین کی جاتی ہیں اور وہی انہیں تخلیق کرنے، ان کا جائزہ لینے اور انہیں ختم کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ ادارے کا کام ان ذمہ داریوں پر مکمل، دیانت دارانہ اور موثر طور سے عملدرآمد کرنا ہے۔
اس رپورٹ میں یہ دیکھا گیا ہے کہ رکن ممالک کی جانب سے تفویض کردہ ذمہ داریوں کو بطریق احسن کیسے پورا کیا جا سکتا ہے۔اقوام متحدہ کو تفویض کردہ ذمہ داریوں کی بدولت دنیا بھر میں لاکھوں زندگیوں میں بہتری آئی ہے۔ تاہم، کاموں کی تکرار، ان میں انتشار اور پرانے طریقہ ہائے کار کے باعث ادارے کے وسائل پر بوجھ بڑھ رہا ہے اور ان لوگوں کو مدد پہنچانے کے لیے اس کی صلاحیت کمزور ہو رہی ہے جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
گزشتہ 80 سال کے دوران جنرل اسمبلی، سلامتی کونسل اور معاشی و سماجی کونسل کی درخواستوں یا ہدایات پر انجام دی جانے والی ذمہ داریوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔
آج اقوام متحدہ کے پاس 40 ہزار سے زیادہ ذمہ داریاں ہیں جو 400 سے زیادہ بین الحکومتی اداروں کے ذریعے انجام دی جا رہی ہیں۔ ان کے لیے سالانہ 27 ہزار سے زیادہ اجلاس ہوتے ہیں اور روزانہ تقریباً 2,300 صفحات پر مشتمل دستاویزات جاری کی جاتی ہیں۔ ان اجلاسوں پر سالانہ 360 ملین ڈالر لاگت آئی ہے۔موثر جائزے کا فقداناقوام متحدہ 190 سے زیادہ ممالک اور علاقوں میں قیام امن سے لے کر امدادی کارروائیوں اور ترقیاتی اقدامات تک بہت سی ذمہ داریاں انجام دے رہا ہے۔
تاہم ایسی بہت سے ذمہ داریاں پرانی ہو چکی ہیں اور ان کی پیچیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔ 2020 سے اب تک جنرل اسمبلی کی قراردادوں کے الفاظ کی اوسط تعداد میں 55 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ سلامتی کونسل کی قراردادیں 30 سال پہلے کے مقابلے میں تین گنا زیادہ طویل ہوتی ہیں۔مختلف کاموں کے مابین ارتباط کے فقدان سے دباؤ جنم لیتا ہے۔ اقوام متحدہ کے متعدد اداروں کے تحت ایک جیسی ذمہ داریوں کے لیے علیحدہ پروگرام اور بجٹ ہیں جن سے کام کی تکرار پیدا ہوتی ہے اور اس کا اثر محدود ہو جاتا ہے۔
علاوہ ازیں، 85 فیصد سے زیادہ ذمہ داریوں پر نظرثانی یا ان کا خاتمہ نہیں ہوتا۔ بہت سی ذمہ داریوں کے موثر جائزے کا فقدان ہے اور سال بہ سال ان میں کوئی قابل ذکر تبدیلی نہیں آتی۔انتونیو گوتیرش نے کہا کہ تکرار اور پیچیدگی سے نمٹںے کے لیے اس رپورٹ میں ذمہ داریوں کے ڈیجیٹل اندراج کے لیے کہا گیا ہے جس سے مختلف اداروں کے کاموں کا جائزہ لینا آسان ہو گا۔ اس میں مختصر اور واضح قراردادوں اور وسائل کی حقیقت پسندانہ طور سے فراہمی کی اہمیت کا بیان بھی ہے۔
علاوہ ازیں، اس میں اجلاسوں کے انعقاد اور رپورٹوں کی تیاری پر بڑھتے ہوئے اخراجات کی بات بھی کی گئی ہے۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اجلاس اور رپورٹیں ضروری ہیں لیکن یہ دیکھنا بھی ضروری ہے کہ آیا محدود وسائل موثر ترین انداز میں استعمال ہو رہے ہیں یا نہیں۔ذمہ داری اور نتائجاس جائزے میں اجلاسوں اور رپورٹوں کی تعداد میں کمی لانے، ترتیب کو سادہ بنانے اور ان کے استعمال کی نگرانی سے متعلق تجاویز بھی دی گئی ہیں تاکہ ان کی افادیت یقینی بنائی جا سکے۔
سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے اداروں کے مابین مضبوط ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے بھی کہا ہے تاکہ ذمہ داریوں کو واضح نتائج سے منسلک کیا جا سکے۔رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ منتشر مالی وسائل ہم آہنگ نتائج کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ 2023 میں اقوام متحدہ کے 80 فیصد مالی وسائل رضاکارانہ عطیات سے حاصل ہوئے جن میں سے 85 فیصد کا استعمال پہلے سے طے تھا۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ منتشر وسائل اور منصوبوں پر منتشر انداز میں عملدرآمد سے منتشر نتائج ہی حاصل ہوتے ہیں۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے سبھی کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ اصلاحات کا تعلق طریقہ ہائے کار سے نہیں بلکہ نتائج سے ہے۔ ذمہ داریاں حقیقی زندگیوں اور حقیقی دنیا میں حقیقی نتائج کے حصول کا ذریعہ ہیں۔
انہوں نے اس مقصد کے لیے اقوام متحدہ کے عملے کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ذمہ داریوں پر عملدرآمد کے حوالے سے کوئی بھی کام اقوام متحدہ کے مردوخواتین کے بغیر ممکن نہ ہوتا۔
اس میں ان کی مہارتوں، لگن اور جرات کا اہم ترین کردار ہے۔ ذمہ داریوں پر عملدآمد میں بہتری لانے کے لیے ان لوگوں کو مدد دینا اور بااختیار بنانا ہو گا جو انہیں انجام دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں آئندہ اقدامات رکن ممالک نے اٹھانا ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹ نے بہتری کے لیے اپنی تجاویز پیش کر دی ہیں جن پر عملدرآمد ارکان کی ذمہ ادری ہے۔ رپورٹ میں رکن ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ تجاویز پر عملدرآمد کے لیے مخصوص وقت میں بین الحکومتی عمل شروع کریں تاکہ اقوام متحدہ کو مزید مستعد، ہم آہنگ اور موثر بنایا جا سکے۔