اسرائیل کے تہران پر پہ درپہ حملے، اپارٹمنٹ میں آگ لگ گئی
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل نے ایران کے دارالحکومت تہران پر متعدد حملے کیے ہیں، جن کے نتیجے میں ایک اپارٹمنٹ میں لگنے والی آگ کے شعلے دور سے نظر آئے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق تہران اور کرج میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جبکہ اسرائیلی حکام نے تہران کے ڈسٹرکٹ 18 کے رہائشیوں کو علاقہ خالی کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسرائیل نے تہران کے قریب واقع آئل ریفائنریوں کو ایک بار پھر نشانہ بنایا ہے۔
ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں اسرائیل نے میزائل تیار کرنے والی ایک فیکٹری کو نشانہ بنایا، جس پر اکتوبر میں بھی حملہ کیا گی
ا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سیکیورٹی خدشات، اسرائیل کا یو اے ای سے سفارتی عملہ واپس بلانے کا فیصلہ
حالیہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اسرائیلی حکومت نے متحدہ عرب امارات سے اپنے سفارتی مشن کے بیشتر عملے کو فوری طور پر واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس اقدام کے ساتھ ہی اسرائیل کی نیشنل سیکیورٹی کونسل (این ایس سی) نے خلیجی ملک میں مقیم اسرائیلی شہریوں کے لیے سفری انتباہ کو مزید سخت کر دیا ہے۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق، این ایس سی نے اپنے حالیہ بیان میں واضح کیا ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ گروپوں بشمول حماس، حزب اللہ اور دیگر عالمی جہادی تنظیموں نے اسرائیلی مفادات کو نشانہ بنانے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ خصوصاً یہودی تعطیلات اور ہفتہ وار عبادت (شبات) کے دوران یو اے ای میں مقیم اسرائیلی اور یہودی شہریوں کو ممکنہ حملوں کا نشانہ بنائے جانے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ واپس بلائے گئے عملے میں اسرائیل کے یو اے ای میں تعینات سفیر یوسی شیلی بھی شامل ہیں۔ سرکاری نشریاتی ادارے ’کان‘ کے مطابق، سفیر کے خلاف بدانتظامی کے الزامات سامنے آئے ہیں جس کی وجہ سے ان کی عہدے سے برطرفی کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل کو ایران کے ممکنہ انتقامی حملوں کے علاوہ غزہ میں جاری انسانی بحران پر بین الاقوامی دباؤ کا سامنا ہے۔ گزشتہ نومبر میں یو اے ای میں ایک اسرائیلی-مولدووی ربی کے قتل کے واقعے کے بعد سے صورتحال کشیدہ رہی ہے، جس کے بعد مارچ میں تین افراد کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔
یاد رہے کہ 2020 میں ابراہام معاہدے کے تحت یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان رسمی تعلقات قائم ہوئے تھے، جس کے بعد سے اماراتی سرزمین پر اسرائیلی اور یہودی برادری کی موجودگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ تاہم، اب اس خطے میں اسرائیلیوں کے لیے سیکیورٹی صورتحال کو لے کر پیدا ہونے والے نئے خدشات نے دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک نئی کشیدگی پیدا کر دی ہے۔