مشکلات میں اضا فہ ،سینکڑوں سٹوڈنٹس کا مستقبل داؤ پرلگ گیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
پنجاب بھر کی مختلف جامعات میں زیر تعلیم ان طلبہ کے لیے مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں جن کے امتحانات میں سپلی (Supply) آئی ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ان طلبہ کو سمَر سمسٹر (Summer Semester) کی سہولت فراہم نہیں کی جا رہی جس کی وجہ سے والدین اور طلبہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں کیونکہ ان کا ایک تعلیمی سال ضائع ہونے کا خدشہ ہے
متاثرہ سٹوڈنٹس اور ان کے والدین کا کہنا ہے کہ اگر سمَر سمسٹر آفر کر دیا جائے تو بچے اپنا کورس مکمل کر کے بروقت اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں گے، ورنہ اگلے سال تک انتظار کرنا پڑے گا جس سے نہ صرف تعلیمی سال ضائع ہوگا بلکہ مالی بوجھ بھی بڑھے گا۔ سٹوڈنٹس نے یہ شکوہ بھی کیا کہ کئی نجی یونیورسٹیوں میں سمَر سمسٹر کی سہولت موجود ہے لیکن سرکاری اداروں میں طلبہ کو اس سہولت سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
والدین کا کہنا ہے کہ وہ مہنگائی کے اس دور میں پہلے ہی تعلیمی اخراجات کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں، اور بچوں کی تعلیم میں مزید تاخیر ان کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ اور اگر سمسٹر سسٹم کے تحت ان کو داخلہ مل جائے تو وہ اپنا تعلیمی سلسلہ جاری رکھ سکیں گے ورنہ ان کو اینول سسٹم کے تحت امتحان دینے پر مجبور کیا جارہا ہے جبکہ کئی یونیورسٹیوں میں اینول سسٹم ختم ہوچکا ہے ۔
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے بچے قتل
ہزاروںمحصور، شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا،عینی شاہدین کا انکشاف
سیٹلائٹ تصاویر سے الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں
سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو "قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔