پنجاب بھر کی مختلف جامعات میں زیر تعلیم ان طلبہ کے لیے مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں جن کے امتحانات میں سپلی (Supply) آئی ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ان طلبہ کو سمَر سمسٹر (Summer Semester) کی سہولت فراہم نہیں کی جا رہی جس کی وجہ سے والدین اور طلبہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں کیونکہ ان کا ایک تعلیمی سال ضائع ہونے کا خدشہ ہے

متاثرہ سٹوڈنٹس اور ان کے والدین کا کہنا ہے کہ اگر سمَر سمسٹر آفر کر دیا جائے تو بچے اپنا کورس مکمل کر کے بروقت اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں گے، ورنہ اگلے سال تک انتظار کرنا پڑے گا جس سے نہ صرف تعلیمی سال ضائع ہوگا بلکہ مالی بوجھ بھی بڑھے گا۔ سٹوڈنٹس نے یہ شکوہ بھی کیا کہ کئی نجی یونیورسٹیوں میں سمَر سمسٹر کی سہولت موجود ہے لیکن سرکاری اداروں میں طلبہ کو اس سہولت سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
والدین کا کہنا ہے کہ وہ مہنگائی کے اس دور میں پہلے ہی تعلیمی اخراجات کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں، اور بچوں کی تعلیم میں مزید تاخیر ان کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ اور اگر سمسٹر سسٹم کے تحت ان کو داخلہ مل جائے تو وہ اپنا تعلیمی سلسلہ جاری رکھ سکیں گے ورنہ ان کو اینول سسٹم کے تحت امتحان دینے پر مجبور کیا جارہا ہے جبکہ کئی یونیورسٹیوں میں اینول سسٹم ختم ہوچکا ہے ۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

’میرا ادھار دے دینا تاکہ کچھ عذاب کم ہوسکے‘ معاشی حالات سے تنگ 24 سالہ نوجوان کی مبینہ خود کشی

سرگودھا ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 31 جولائی 2025ء ) صوبہ پنجاب کے ضلع سرگودھا میں معاشی حالات سے تنگ 24 سالہ نوجوان نے مبینہ طور پر خود کشی کرلی۔ تفصیلات کے مطابق تنگ دستی یعنی غربت یا مالی مشکلات کی وجہ سے خودکشی کا رجحان ایک نہایت سنجیدہ اور افسوسناک مسئلہ ہے جو دنیا بھر میں بہت سے افراد اور خاندانوں کو متاثر کرتا ہے، خصوصاً ان معاشروں میں جہاں معاشی تحفظ، سماجی مدد اور ذہنی صحت کی سہولیات محدود ہوں اور ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور معاشی بدحالی بھی زندگیاں نگلنے لگی۔

بتایا گیا ہے کہ ایسا ہی ایک افسوسناک واقعہ سرگودھا میں بھی پیش آیا جہاں قرض کے بوجھ تلے دبے 24 سالہ محمد طیّب نے مبینہ طور پر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا، جس کی لاش سپورٹس سٹیڈیم کے قریب سے برآمد ہوئی، طیب مقامی ہسپتال میں ملازم تھا جس کی جیب سے قرضوں کی تفصیل والی پرچی بھی برآمد ہوئی، جس پر لکھا تھا کہ ’بس اتنی سی گھر والوں سے التجا ہے کہ میرا ادھار دے دینا تاکہ کچھ عذاب کم ہوسکے‘۔

(جاری ہے)

گھر والوں سے التجا ہے کہ میرا یہ ادھار دے دینا تاکہ میرے اوپر کچھ عذاب کم ہوسکے ????
سرگودھا میں معاشی بدحالی نوجوان کی زندگی نگل گئی قرض کے بوجھ تلے دبے 24 سالہ محمد طیّب نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا، لاش سپورٹس سٹیڈیم کے قریب سے برآمد ہوئی ہے۔ نوجوان کی جیب سے قرضوں سے متعلق… pic.twitter.com/bm5dYlWAgm

— صحرانورد (@Aadiiroy2) July 30, 2025 بتایا جارہا ہے کہ پاکستان میں گذشتہ کئی سالوں سے عوام کی معاشی مشکلات بڑھتی ہی جا رہی ہیں، ایک طرف ملک میں برھتے ہوئے قرضوں کا بوجھ ہے تو دوسری جانب عوام کے لیے ضروریات زندگی کی خریداری امتحان بنتا جارہا ہے، بجلی، پیٹرول، گیس کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کرکے رکھی ہوئی ہے، اضافی ٹیکسوں کے نفاذ سے مہنگائی کی نچلی سطح تک پہنچنے والی لہر بے قابو دکھائی دے رہی ہے۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی جانب سے اس تشویش ناک صورت حال پر کہا گیا کہ ’ریاستی سٹیبلشمنٹ اور کاروباری، زرعی و صنعتی اشرافیہ کے درمیان خفیہ اتحاد نے عام آدمی کا جینا مشکل کر رکھا ہے جس کا نتیجہ دولت کی غیر مساوی تقسیم اور ایک صارفیت پر مبنی معیشت کی صورت میں نکلا ہے، جس کے باعث لاکھوں لوگوں کو اپنے اخراجات کو پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔‘

متعلقہ مضامین

  • کراچی: سٹی کورٹ میں رات گئے آتشزدگی، سینکڑوں مقدمات کاریکارڈ جل کر خاک 
  • بچوں کی موجیں ختم، اسکول کھل گئے
  • مستقبل کے معماروں کو سلام: ہیروزِ پاکستان کو قوم کا خراجِ تحسین
  • چین کی معیشت کا مستقبل روشن ہے ، نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن 
  • مستونگ واقعہ ،پسند کی شادی کرنیوالوں کی جان کس طرح لی گئی ،انکشاف سے ہلچل مچ گئی
  • مغربی تعلیم زوال پذیر کیوں ہے؟
  • اسکولوں میں گرمیوں کی چھٹیاں بڑھنے کا امکان، طلبہ و طالبات کے لیے بڑی خبر
  • اخلاق کریمانہ، تربیت اطفال کی بنیاد
  • حکومت پشاور یونیورسٹی کی درپیش مالی مشکلات ترجیحی بنیادوں پر حل کرے. عبدالواسع
  • ’میرا ادھار دے دینا تاکہ کچھ عذاب کم ہوسکے‘ معاشی حالات سے تنگ 24 سالہ نوجوان کی مبینہ خود کشی