پمپنگ اسٹیشن کی بندش نے کراچی میں پانی کے پہلے سے موجود بحران کو مزید سنگین کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کے الیکٹرک کی خرابی کی وجہ سے کراچی کے مختلف علاقوں کو پانی کی فراہمی معطل ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں پانی کا نیا بحران سر اٹھانے لگا ہے۔ ترجمان واٹر کارپوریشن کے مطابق دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کے باعث 100 ایم جی پمپ ہاؤس مکمل طور پر بند ہوگیا، جس سے شہر کے مختلف علاقوں کو پانی کی فراہمی معطل ہو چکی ہے۔ بجلی کا بریک ڈاؤن گزشتہ شب 11 بج کر 30 منٹ پر 100 ایم جی پمپ ہاؤس میں پیش آیا، جس کے بعد سے 14 گھنٹے گزرنے کے باوجود کے الیکٹرک کا فالٹ درست نہیں کیا جا سکا۔ اس دوران واٹر کارپوریشن حکام کے الیکٹرک انتظامیہ سے مسلسل رابطے میں ہیں، تاکہ صورتحال کا فوری حل نکالا جا سکے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ 100 ایم جی پمپ ہاؤس سے کراچی کو یومیہ 100 ایم جی ڈی پانی فراہم کیا جاتا ہے، جس کی بندش کے باعث شہر کے کئی علاقے شدید متاثر ہوں گے۔ انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ پانی کے استعمال میں احتیاط برتیں، کیونکہ بجلی بحال ہونے تک پانی کی فراہمی ممکن نہیں ہو سکے گی۔ دوسری جانب کے الیکٹرک کی جانب سے تاحال فالٹ کی نوعیت یا بحالی میں تاخیر کی وجوہات سے متعلق کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا، جس پر شہریوں میں  تشویش پائی جاتی ہے۔ پمپنگ اسٹیشن کی بندش نے کراچی میں پانی کے پہلے سے موجود بحران کو مزید سنگین کر دیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پانی کی فراہمی کے الیکٹرک کی ایم جی

پڑھیں:

کراچی: نالہ متاثرین کو حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر، سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کامطالبہ

کراچی:

گجر، اورنگی اور محمود آباد کے نالہ متاثرین نے حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر حربے آزمانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے اس معاملے پر نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے  گجر، اورنگی، محمود آباد کے نالہ متاثرین نے کہا کہ پلاٹ کی الاٹمنٹ تک ہر خاندان  کو 30 ہزار روپے ماہانہ بطور عارضی کرایہ فوری طور پر ادا کیا جائے اور ہر متاثرہ خاندان کو 30 لاکھ روپے تعمیراتی رقم دی جائے تاکہ کم از کم ایک معیاری گھر تعمیر ہوسکے ۔

نالہ متاثرین نے متاثرین نے سپریم کورٹ سے عدالتی حکم کے باوجود حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ نہ دینے، تعمیراتی رقم میں اضافے اور پلاٹ کی الاٹمنٹ تک کرائے کی ادائیگی کے مطالبات کردیے اور کہا کہ انہیں اب تک ان کا حق نہیں دیا گیا اور حکومت کی غفلت، افسران کی بدعنوانی اور انصاف کی نفی کے خلاف عدالت عظمیٰ سےنوٹس لینے کی اپیل کردی۔

کراچی بچاؤ تحریک کے تحت خرم علی نیئر، عارف شاہ اور دیگر نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ  پانچ سال قبل 2020 کی تباہ کن بارشوں اور سیلاب کے بعد کراچی کو جو نقصان پہنچا، اس کا گزشتہ برسوں کے دوران سارا ملبہ کچی آبادیوں پر ڈالا گیا، 2021 میں گجر، اورنگی اور محمودآباد نالوں کے اطراف کے ہزاروں مکان مسمار کیے گئے اور تقربیاً 9 ہزار سے زائد گھروں کی تباہی سے 50 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ گجر نالے کے عوام کے بھرپور احتجاج کی وجہ سے کم سے کم عدالت نے ان متاثرین کو دوبارہ آباد کرنے کا فیصلہ دیا اور جب تک انہیں آباد نہیں کیا جاتا انہیں کرایہ فراہم کرنے کا حکم جاری کیا تھا مگر متاثرین کو فقط دسمبر 2023 تک کرائے جاری کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے آخری حکم نامے میں ہر متاثرہ خاندان  کو ہر مسمار مکان کے عوض 80 گز کا پلاٹ اور تعمیراتی رقم جاری کرنے کا حکم دیا گیا تھا مگر  حکومت سندھ نے محض معمولی تعمیراتی رقم جاری کی، جس سے ایک کمرہ بنوانا مشکل تھا جبکہ پلاٹ 2027 تک دینے کا بھی کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔

 متاثرین نے مطالبہ کیا کہ فی خاندان30 ہزار  روپے ماہانہ بطور عارضی کرایہ فوری طور پر ادا کیا جائے، جب تک پلاٹ الاٹ اور تعمیر ممکن نہ ہو اس وقت تک ہر متاثرہ خاندان کو 30 لاکھ روپے تعمیراتی رقم دی جائے تاکہ کم از کم ایک معیاری گھر تعمیر ہو سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو دو ہزار سے زائد شکایات خارج کی گئیں ان کا فوری اندراج کیا جائے اور اندراج کا عمل مکمل طور پر شفاف اور عوامی نگرانی میں ہو، نیز  پلاٹس 90 دن کے اندر الاٹ کیے جائیں اور متبادل اراضی فراہم کی جائے۔

 متاثرین نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کا فوری نفاذ یقینی بنایا جائے، عدالت نے جو 80 گز پلاٹ اور تعمیراتی معاوضہ طے کیا تھا، اس میں کسی قسم کی تاخیر یا من مانی قبول نہیں ہوگی۔

مزید کہا کہ جو لوگ بے گھر ہونے کے نتیجے میں دل کے دورے پڑنے یا حادثات میں ہلاک ہوئے، ان کے لواحقین کو مناسب معاوضہ اور سرکاری امداد دی جائے اور تمام چیک کا اجرا، پلاٹ الاٹمنٹ اور اندراج کا عمل آن لائن شفاف ریکارڈ میں ڈال دیا جائے اور متاثرین اور سول سوسائٹی کی مستقل نگرانی ممکن بنائی جائے۔

متاثرین نے کہا کہ اگر ان مطالبات کو ایک ہفتے تک پورا نہیں کیا گیا تو کراچی بچاؤ تحریک متعلقہ قانونی راستوں کے ساتھ ساتھ پر امن مگر سخت عوامی احتجاج، دھرنے اور سڑکوں پر مؤثر تحریک شروع کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم عدالت عظمیٰ کے سامنے بھی اپیل کریں گے کہ وہ فوری طور پر عملی اقدام کرے اور حکومت اور بیوروکریسی کو  نوٹس جاری کرے۔

متعلقہ مضامین

  • خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس
  • خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس
  • سپریم کورٹ؛ خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری
  • ایران میں بدترین خشک سالی، دارالحکومت کو پانی فراہمی کرنے والے ڈیم میں صرف دو ہفتے کا ذخیرہ رہ گیا
  • کراچی: نالہ متاثرین کو حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر، سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کامطالبہ
  • شہرکے مختلف علاقوں میں پانی کی قلت کے باعث شہری دورسے پانی بھربے پرمجبورہے
  •  افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے تک سب کچھ معطل رہےگا
  • عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد
  • کراچی؛ مختلف علاقوں میں مبینہ پولیس مقابلوں کے دوران 4 ملزمان زخمی حالت میں گرفتار