نریندر مودی پر اب کون اور کیسے بھروسہ کرے گا، سنجے راوت
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
شیو سینا کے لیڈر نے کہا کہ ٹرمپ بارہا یہ دعویٰ کرچکے ہیں کہ امریکہ نے حالیہ دشمنی کے دوران بھارت پاکستان کے تنازع میں ثالثی کرکے جنگ روکی تھی لیکن بھارت بارہا اس دعوے کی تردید کرتا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شیو سینا کے لیڈر سنجے راوت نے نریندر مودی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ کہہ دیں کہ جنگ انہوں نے نہیں رکوائی تھی اور وہ اپنے الفاظ واپس لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ورنہ اب مودی جو کہہ رہے ہیں، اس پر کون او کیسے یقین کرے گا۔ کینیڈا میں G-7 سربراہی اجلاس کے دوران بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ اس اجلاس میں وزیر اعظم اپنے کینیڈین ہم منصب مارک کارنی کی دعوت پر شامل ہوئے تھے۔ سنجے راوت نے کہا کہ بات چیت میں نریندر مودی نے کہا کہ بھارت نے کبھی ثالثی کو قبول نہیں کیا اور نہ کبھی ایسا کرے گا۔ بھارت اس پر قائم ہے اور اپنے موقف سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔ سنجے راوت نے کہا کہ مودی کے لوگ یہ کہہ رہے ہیں لیکن صدر ٹرمپ کو اس کے بارے میں ٹویٹ کرنا چاہیئے اور کہنا چاہیئے کہ وہ اپنے الفاظ واپس لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ 17 بار کہہ چکے ہیں کہ میں نے (بھارت اور پاکستان کے درمیان) ثالثی کی ہے۔ سنجے راوت نے کہا کہ اب نریندر مودی جو کہہ رہے ہیں اس پر کون یقین کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ بارہا یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ امریکہ نے حالیہ دشمنی کے دوران بھارت پاکستان کے تنازع میں ثالثی کر کے جنگ روکی تھی لیکن بھارت بارہا اس دعوے کی تردید کرتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نے صدر ٹرمپ پر واضح کر دیا کہ اس پوری کہانی کے دوران ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہندوستان امریکہ تجارتی معاہدہ یا امریکہ کی ثالثی جیسے مسائل پر کسی بھی سطح پر بات نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ فوجی کارروائی روکنے پر دونوں فوجوں کے موجودہ چینلز کے ذریعے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان براہ راست بات چیت ہوئی اور یہ پاکستان کی درخواست پر کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان نے کبھی ثالثی کو قبول نہیں کیا اور نہ ہی کبھی قبول کرے گا۔ نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس کے لیڈر جے رام رمیش نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی اور سفارت کاری کو سخت دھچکا لگا ہے۔ مودی اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت کے معاملے پر رمیش نے زور دے کر کہا کہ پاکستان کے فیلڈ مارشل عاصم منیر، جن کے "اشتعال انگیز" تبصرے پہلگام دہشت گردانہ حملوں سے براہ راست منسلک ہیں، کو صدر ٹرمپ کے ساتھ خصوصی ون آن ون لنچ کے لئے مدعو کیا گیا ہے۔ جے رام رمیش نے کہا کہ یہ بھارتی سفارتکاری پر کاری ضرب ہے اور حکومت اس معاملے پر خاموش ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ سنجے راوت نے پاکستان کے کے درمیان کے دوران رہے ہیں بات چیت کرے گا
پڑھیں:
مودی کی ناکام پالیسیوں کے باعث بھارت میں نئی دراڑ
بھارتی پنجاب کے مختلف علاقوں میں بہاریوں کو بے دخل کرنے کے لیے پنجابی میدان میں آ گئے، بہاری عوام کے بڑے پیمانے پر زبردستی انخلاء کے باعث لدھیانہ ریلوے اسٹیشن ہجوم کا منظر پیش کرنے لگا۔ اسلام ٹائمز۔ مودی کی ناکام پالیسیوں کے باعث بھارت میں نئی دراڑ پڑ گئی جب کہ مودی کی پالیسیاں بھارت میں فرقہ واریت کو بڑھا کر بہار اور پنجاب کے عوام کو آمنے سامنے لے آئیں۔ بھارتی پنجاب کے مختلف علاقوں میں بہاریوں کو بے دخل کرنے کے لیے پنجابی میدان میں آ گئے، بہاری عوام کے بڑے پیمانے پر زبردستی انخلاء کے باعث لدھیانہ ریلوے اسٹیشن ہجوم کا منظر پیش کرنے لگا۔ سکھ برادری نے پنجاب میں بہاریوں کی بڑھتی ہوئی آبادکاری کے خلاف چندی گڑھ میں شدید احتجاج کیا، میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب میں ہر وقت 30 سے 40 لاکھ بہاری مزدور موجود ہوتے ہیں۔ 2011ء کی مردم شماری کے مطابق پنجاب میں بہار اور یوپی کی اکثریت سمیت 12 لاکھ سے زائد بین الریاستی مزدور کام کر رہے ہیں۔ پنجابی شہری نے دعویٰ کیا کہ یہ بہاری کسی کے سگے نہیں، مشکل میں میدان چھوڑ کے بھاگ جانے والوں میں سے ہیں۔ جب باقی ریاستوں میں علاقائی زبانیں بولی جاتی ہیں تو پنجاب میں بھی صرف پنجابی بولی جائے گی۔
پنجابی شہری نے کہا کہ ہر کام میں پنجابی مزدوروں کو ترجیح دی جائے اور بہاریوں سے تمام علاقے خالی کرائے جائیں، یہ لوگ ہماچل تک سے آ کر پنجاب کو لوٹ رہے ہیں۔ بھارت کے اندرونی تنازعات نے مودی کے نام نہاد "اکھنڈ بھارت" بیانیہ کی قلعی کھول دی، ہندوستانی سیکولرزم محض کتابی دعویٰ ثابت ہوا، زمینی حقائق ہندو شدت پسندی اور سماجی تقسیم ہے۔ آر ایس ایس کی نفرت انگیز سوچ نے بھارت کو ہندو مسلم کے بعد پنجابی بہار تصادم میں دھکیل دیا، مودی کا "سب کا ساتھ، سب کا وکاس" نعرہ صوبائی تنازعات کے شور میں دفن ہو چکا ہے۔