اسلام آباد:

وفاقی کابینہ نے پاور سیکٹر کے گردشی قرضے کو ختم کرنے کیلئے ملکی تاریخ کی سب سے بڑی مالیاتی اسکیم کی منظوری دے دی، 1275 ارب کے گردشی قرض کو ختم کرنے کے لیے قومی بجٹ پر دباؤ ڈالے بغیر نجی بینکوں سے کم شرح پر قرض لیا جائے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی دورہ امریکا کے دوران وہاں مقیم پاکستانیوں سے خطاب کی تعریف کی۔

وزیرِاعظم نے امریکا میں مقیم پاکستانی برادری سے خطاب میں فیلڈ مارشل کو پاکستان کی سرحدوں و مفادات کے دفاع کیلئے پختہ عزم کے اظہار پر خراج تحسین پیش کیا۔

وفاقی کابینہ نے اگلے مالی سال کے عوام دوست وفاقی بجٹ پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کیا۔ وزیراعظم نے اس سال حج بیت اللہ کے موقع پر شاندار انتظامات پر وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف کو  خراج تحسین پیش کیا۔

ملکی تاریخ کی سب سے بڑی مالیاتی اسکیم کی منظوری

پاور سیکٹر کے گردشی قرضے کے خاتمے کے حوالے سے وفاقی کابینہ نے پاور سیکٹر میں مالیاتی استحکام کی بحالی کی جانب ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے پاکستان کی سب سے بڑی مالیاتی اسکیم کی منظوری دے دی۔

یہ اسکیم  گردشی قرضے کے خاتمے کے لئے  ملک کے توانائی کے شعبے کی اصلاحات میں ایک اہم قدم ہے۔ اس اسکیم  کا مقصد قومی بجٹ پر نیا مالی دباؤ ڈالے بغیر، اگلے چھ برس میں 1,275 ارب روپے کے گردشی قرضے کو ختم کرنا ہے۔

یہ فیصلہ حکومت پاکستان کے پائیدار ادارہ جاتی اصلاحات کے نفاذ ، مالیاتی بوجھ کو کم کرنے اور توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کرنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ فیصلہ پاکستان کی معیشت اور بجلی کے شعبے کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے، جس سے ملک کو مستحکم مستقبل کی طرف لے جانے میں مدد ملے گی۔

مالیاتی اسکیم کے نکات

کابینہ کی منظوری کے بعد اب کمرشل بینکوں سے کم ترین شرح پر 1275ارب روپے مالیت کا قرض حاصل کیا جائے گا۔ یہ رقم بینکوں سے تاریخ کی کم ترین شرح تین ماہ (KIBOR) سے 0.

9 فیصد کم ریٹ پر ملے گی۔

پہلی بار گردشی قرض کے اسٹاک کو ایک سطح پر رکھنے کے پرانے طریقہ کار کے بجائے بینکوں کی مدد سے اسے بتدریج ختم کیا جائے گا۔

1275ارب روپے آئی پی پیز اور پاور ہولڈنگ کے قرضے کو ختم کرنے کیلئے استعمال کیے جائیں گے۔ بینکوں سے حاصل شدہ 1275 ارب روپے کو بھی آئندہ چھ برس میں ختم کیا جائے گا۔ اس اقدام سے قومی خزانے پر کوئی مزید مالی بوجھ بھی نہیں آئے گا۔

کابینہ کی طرف سے منظورشدہ پلان کے تحت 683 ارب روپے کی فنانسنگ جو کہ پاور ہولڈنگ کمپنی کے بقایاجات ادا کئے جائیں گے جب کہ پوری فنانسنگ 1275 ارب روپے ہوگی۔

قرضے کی واپسی 24 سہ ماہی اقساط میں جائے گی۔ قرضے پر 3ماہ کے (Kibor) سے  0.9 فیصد کے حساب سے شرح لگے گی جس کی سالانہ 323 ارب روپے کی واپسی کی حد مقرر کی گئی ہے جبکہ مستقبل میں ریٹ زیادہ ہونے کی صورت میں کل 1.938ٹریلین روپے کی حد مقرر کی گئی ہے۔

کمیشن برائے پروٹیکشن آف جرنلسٹس کے چیئرپرسن کی تقرری

وفاقی کابینہ نے وزارت انسانی حقوق کی سفارش پر کمال الدین ٹیپو کو کمیشن برائے پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز کا چیئرپرسن تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔

وفاقی کابینہ نے نیشنل  پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی لمیٹیڈ کو روش پاور پلانٹ کے حصول کے تناظر میں مختلف خدمات کی خریداری کے لئے پاکستان پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس 2002 کے سیکشن 21 کے تحت استثنٰی دینے کی منظوری دے دی۔

وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسز کے 21 مئی 2025 کو ہوئے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کردی۔

Tagsپاکستان

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کی سب سے بڑی مالیاتی اسکیم کی منظوری وفاقی کابینہ نے کی منظوری دے دی کے گردشی قرضے کے گردشی قرض کو ختم کرنے قرضے کو ختم پاور سیکٹر بینکوں سے ارب روپے تاریخ کی کرنے کی جائے گا

پڑھیں:

پاکستان کی آئی ایم ایف کو فاضل بجٹ کیلیے 200 ارب کے اضافی ٹیکس کی یقین دہانی

اسلام آباد:

پاکستان نے آئی ایم ایف کو فاضل بجٹ کی شرط پوری کرنے کیلئے 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اقدامات کی یقین دہانی کرا دی۔

یہ شرط جنوری میں لینڈ لائن، موبائل فونز اور بینکوں سے کیش نکلوانے پر ووہولڈنگ ٹیکس کی شرح  بڑھا کر پوری کی جائیگی، دیگر اقدامات میں سولر پینلز پر سیلز ٹیکس اور سوئٹس و بسکٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ شامل ہیں۔

ذرائع نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ حکومت آئی ایم ایف کو سالانہ پرائمری بجٹ سرپلس ہدف میں کمی پر قائل کرنے کی کوشش کر رہی جو جی ڈی پی کا 1.6 فیصد اور 21 کھرب روپے کے برابر ہے۔

رواں ماہ مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف نے ہدف میں کمی مسترد کر دی، تاہم وعدہ کیا کہ سیلاب سے نقصانات کے حتمی اعدادوشمار ملنے پر نظرثانی کی جائے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ ستمبر میںجنرل اسمبلی سیشن کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے مینجنگ ڈائریکٹر آئی ایم ایف سے مالی شرائط میں نرمی کی درخواست کی تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ اگر آئی ایم ایف نے پرائمری سرپلس میں کمی پر اتفاق نہ کیا تو حکومت کو مجوزہ اقدامات پر عملدرآمد یا اخراجات میں کمی کرنا ہو گی۔

ایف بی آر کو اس وقت 198ارب کے شارٹ فال کا سامنا ہے، 29 اکتوبر تک  محصولات36.5 کھرب روپے رہے، چار ماہ کا ہدف پورا کرنے کیلئے ایف بی آر کو 2 روز میں مزید 460 ارب روپے جمع کرنا ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ 200 ارب کے اضافی محصولات میں سے نصف جنوری تا جون 2026 کے دوران وصول ہونے کی توقع ہے، حتمی منظوری کے بعد حکومت کیش نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس شرح تقریباً دوگنا کرکے 1.5 فیصد کر سکتی ہے۔ 

اس سے 30 ارب کا اضافی ریونیو ایسے افراد سے ملنے کاامکان ہے جو فعال ٹیکس دہندگان نہیں، اس اضافہ سے نقد لین دین بڑھ سکتا ہے جو پہلے ہی مجموعی بینک ڈیپازٹس کے34 فیصد کے برابر ہے۔

لینڈلائن پر ودہولڈنگ ٹیکس ریٹ10 سے12.5 فیصد کرکے 20 ارب، موبائل فونز پر ودہولڈنگ ٹیکس 15 سے بڑھا کر17.5 فیصدکرنے سے اضافی24 ارب روپے کا حصول متوقع ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ سولر پینلز سے بجلی پیداوار کی روک تھام حکومت کی ایک ترجیح ہے، جس کیلئے پینلز پر سیلز ٹیکس 10 سے18 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔

سوئٹس اور بسکٹوں پر16 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز ہے جس سے 70 ارب روپے کی سالانہ وصولی متوقع ہے۔ 

ٹیکس حکام نے کہا کہ 225 ارب کے اضافی محصولات  کیلئے حکومت کو سیلز ٹیکس کی شرح 19فیصد تک بڑھانے یا ودہولڈنگ ٹیکس، سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں کسی ایک انتخاب کرنا ہے تاکہ آئی ایم ایف ٹریک پر رہے۔

رپورٹ کے مطابق مجوزہ اقدامات کی زد میں وہی ٹیکس دہندگان آئیں گے جن پر  پہلے سے اضافی ٹیکسوں کا بوجھ ہے، ٹیکس بیس میں توسیع کے ایف بی آر تمام منصوبے کاغذوں تک محدود رہیں گے۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب سندھ اور پنجاب نے زرعی ٹیکس کی 45 فیصد اضافی ریٹس کیساتھ وصولی ایک سال کیلئے موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع نے کہا کہ حکام نے آئی ایم ایف مطلع کیا ہے کہ اگر ایف بی آر دسمبر تک ہدف کے حصول یا اخراجات محدود کر نے میں ناکامی رہے تو حکومت اضافی ریونیو اقدامات کیلئے تیار ہے۔

حکومت کے اس وعدے نے دوسرے جائزہ مکمل ہونے کے بعد سٹاف لیول معاہدہ کے اعلان کی راہ ہموار کی۔ رابطے پر ایف بی آر حکام نے مختلف سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیرداخلہ اور گورنر پنجاب کی ملاقات، سیاسی اور ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • اپنی چھت اپنا گھر اسکیم، ایک ماہ میں ریکارڈ قرضے بلا سود جاری
  • اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کے کام کا آغاز کردیا گیا
  • سرکاری ملازمین کیلیے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں بڑے اضافے کی منظوری
  • ملک بھر میں اسمارٹ میٹرنگ اصلاحات کا آغاز کردیا گیا
  • گورنر نے خیبر پختونخوا کابینہ کے اراکین کی منظوری دے دی
  • سرکاری ملازمین کیلئے بڑی خوشخبری، ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد تک اضافہ
  • گورنر کی منظوری کے بعد خیبر پختونخوا کی نئی کابینہ تشکیل دیدی گئی
  • پاکستان کی آئی ایم ایف کو فاضل بجٹ کیلیے 200 ارب کے اضافی ٹیکس کی یقین دہانی