پاور سیکٹر کے گردشی قرضے کو ختم کرنے کیلئے ملکی تاریخ کی سب سے بڑی مالیاتی اسکیم کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی کابینہ نے پاور سیکٹر کے گردشی قرضے کو ختم کرنے کیلئے ملکی تاریخ کی سب سے بڑی مالیاتی اسکیم کی منظوری دے دی، 1275 ارب کے گردشی قرض کو ختم کرنے کے لیے قومی بجٹ پر دباؤ ڈالے بغیر نجی بینکوں سے کم شرح پر قرض لیا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی دورہ امریکا کے دوران وہاں مقیم پاکستانیوں سے خطاب کی تعریف کی۔
وزیرِاعظم نے امریکا میں مقیم پاکستانی برادری سے خطاب میں فیلڈ مارشل کو پاکستان کی سرحدوں و مفادات کے دفاع کیلئے پختہ عزم کے اظہار پر خراج تحسین پیش کیا۔
وفاقی کابینہ نے اگلے مالی سال کے عوام دوست وفاقی بجٹ پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کیا۔ وزیراعظم نے اس سال حج بیت اللہ کے موقع پر شاندار انتظامات پر وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف کو خراج تحسین پیش کیا۔
ملکی تاریخ کی سب سے بڑی مالیاتی اسکیم کی منظوری
پاور سیکٹر کے گردشی قرضے کے خاتمے کے حوالے سے وفاقی کابینہ نے پاور سیکٹر میں مالیاتی استحکام کی بحالی کی جانب ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے پاکستان کی سب سے بڑی مالیاتی اسکیم کی منظوری دے دی۔
یہ اسکیم گردشی قرضے کے خاتمے کے لئے ملک کے توانائی کے شعبے کی اصلاحات میں ایک اہم قدم ہے۔ اس اسکیم کا مقصد قومی بجٹ پر نیا مالی دباؤ ڈالے بغیر، اگلے چھ برس میں 1,275 ارب روپے کے گردشی قرضے کو ختم کرنا ہے۔
یہ فیصلہ حکومت پاکستان کے پائیدار ادارہ جاتی اصلاحات کے نفاذ ، مالیاتی بوجھ کو کم کرنے اور توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کرنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ فیصلہ پاکستان کی معیشت اور بجلی کے شعبے کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے، جس سے ملک کو مستحکم مستقبل کی طرف لے جانے میں مدد ملے گی۔
مالیاتی اسکیم کے نکات
کابینہ کی منظوری کے بعد اب کمرشل بینکوں سے کم ترین شرح پر 1275ارب روپے مالیت کا قرض حاصل کیا جائے گا۔ یہ رقم بینکوں سے تاریخ کی کم ترین شرح تین ماہ (KIBOR) سے 0.
پہلی بار گردشی قرض کے اسٹاک کو ایک سطح پر رکھنے کے پرانے طریقہ کار کے بجائے بینکوں کی مدد سے اسے بتدریج ختم کیا جائے گا۔
1275ارب روپے آئی پی پیز اور پاور ہولڈنگ کے قرضے کو ختم کرنے کیلئے استعمال کیے جائیں گے۔ بینکوں سے حاصل شدہ 1275 ارب روپے کو بھی آئندہ چھ برس میں ختم کیا جائے گا۔ اس اقدام سے قومی خزانے پر کوئی مزید مالی بوجھ بھی نہیں آئے گا۔
کابینہ کی طرف سے منظورشدہ پلان کے تحت 683 ارب روپے کی فنانسنگ جو کہ پاور ہولڈنگ کمپنی کے بقایاجات ادا کئے جائیں گے جب کہ پوری فنانسنگ 1275 ارب روپے ہوگی۔
قرضے کی واپسی 24 سہ ماہی اقساط میں جائے گی۔ قرضے پر 3ماہ کے (Kibor) سے 0.9 فیصد کے حساب سے شرح لگے گی جس کی سالانہ 323 ارب روپے کی واپسی کی حد مقرر کی گئی ہے جبکہ مستقبل میں ریٹ زیادہ ہونے کی صورت میں کل 1.938ٹریلین روپے کی حد مقرر کی گئی ہے۔
کمیشن برائے پروٹیکشن آف جرنلسٹس کے چیئرپرسن کی تقرری
وفاقی کابینہ نے وزارت انسانی حقوق کی سفارش پر کمال الدین ٹیپو کو کمیشن برائے پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز کا چیئرپرسن تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔
وفاقی کابینہ نے نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی لمیٹیڈ کو روش پاور پلانٹ کے حصول کے تناظر میں مختلف خدمات کی خریداری کے لئے پاکستان پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس 2002 کے سیکشن 21 کے تحت استثنٰی دینے کی منظوری دے دی۔
وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسز کے 21 مئی 2025 کو ہوئے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کردی۔
Tagsپاکستان
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کی سب سے بڑی مالیاتی اسکیم کی منظوری وفاقی کابینہ نے کی منظوری دے دی کے گردشی قرضے کے گردشی قرض کو ختم کرنے قرضے کو ختم پاور سیکٹر بینکوں سے ارب روپے تاریخ کی کرنے کی جائے گا
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے خیبرپختونخوا کے ضم اضلاع کیلئے ترقیاتی پیکیج کی منظوری دے دی
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا کے ضم شدہ اضلاع کے لیے 35.97 ارب روپے کے ترقیاتی پیکیج کی منظوری دے دی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق خیبرپختونخوا کے ضم اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کی منظوری سے خصوصی فنڈز جاری کیے جارہے ہیں۔
وفاقی حکومت کی فنڈنگ سے آئی پی پروگرام کے تحت سابق فاٹا کی ترقی کے لیے 1.2 لاکھ گھروں کو شمسی توانائی سے بجلی دی جائے گی، 50 میگاواٹ مائیکرو گرڈ منصوبہ بھی پیکیج کا حصہ ہے۔
ضم اضلاع میں 7 ارب سے پولیس تھانے، چوکیوں اور لیویز کی اپ گریڈیشن، فاٹا یونیورسٹی کے لیے 2.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اور جاری ترقیاتی اسکیموں کی بقایا ادائیگی کے لیے 13.145 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ضم شدہ اضلاع وفاقی حکومت کی اولین ترجیح ہیں، اعلیٰ سطح کی کمیٹی فنڈز کی نگرانی کرے گی اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اس کی سربراہی کریں گے۔