گردشی قرضے کے خاتمے کیلیے پاکستانی تاریخ کی سب سے بڑی اسکیم منظور
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے ملک میں توانائی کے شعبے کی بحالی کے لیے ایک بڑی اور تاریخی مالیاتی اسکیم کی منظوری دے دی ہے، جب ملک کو بجلی کی پیداوار، تقسیم اور مالیات کے حوالے سے سنجیدہ چیلنجز کا سامنا ہے۔
اقتصادی ماہرین کی جانب سے حکومت کی اس اسکیم کو پاور سیکٹر کے گردشی قرضے کے سنگین مسئلے کا مستقل حل قرار دیا جا رہا ہے اور یہ ملکی تاریخ کی سب سے بڑی مالیاتی ری فنانسنگ اسکیم ہے جس کا مقصد توانائی کے شعبے کو معاشی طور پر مستحکم کرنا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی دارالحکومت میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں متعدد اہم امور پر فیصلے کیے گئے، جن میں سب سے نمایاں پیش رفت پاور سیکٹر کی اصلاحات سے متعلق تھی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ اس وقت گردشی قرضہ 1275 ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے، جو نہ صرف بجلی پیدا کرنے والے اداروں بلکہ حکومت کی مالی پوزیشن کو بھی شدید متاثر کر رہا ہے۔ اس قرض کو ختم کرنے کے لیے پاور ہولڈنگ کمپنی کے 683 ارب روپے کی ری فنانسنگ کی جائے گی، جب کہ بقیہ رقم کا بندوبست مختلف مالیاتی ذرائع سے کیا جائے گا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس اسکیم کا بنیادی مقصد اگلے 6 برس کے دوران گردشی قرضے کو مرحلہ وار ختم کرنا ہے، وہ بھی اس طرح کہ قومی بجٹ پر براہِ راست کوئی اضافی مالی دباؤ نہ پڑے۔
اس مقصد کے تحت پاور ہولڈنگ کمپنی کے ذمے واجب الادا رقم کو نئی مالیاتی سہولت کے تحت منظم کیا جائے گا، جب کہ انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (IPPs) کے واجبات کی ادائیگی کو ترجیحی بنیادوں پر یقینی بنایا جائے گا تاکہ ان کا اعتماد بحال ہو اور بجلی کی پیداوار میں رکاوٹ نہ آئے۔
اس منصوبے کو حکومت کی طرف سے توانائی کے شعبے میں ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے سنجیدہ اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔ وفاقی وزرا اور متعلقہ حکام نے اس فیصلے کو ملکی معیشت کے لیے ایک بڑا سنگ میل قرار دیا، جس سے نہ صرف بجلی کی ترسیل کے نظام میں بہتری آئے گی بلکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بحال ہو گا۔
کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم نے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ اسکیم پاکستان کے توانائی کے مسائل کے حل کی جانب ایک مضبوط قدم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن رکھنے کے لیے توانائی کے شعبے کو مستحکم کرنا ناگزیر ہے، کیونکہ بجلی کی قلت اور اس کے مالیاتی بحران نے ملک کی صنعتی، زرعی اور تجارتی پیداوار کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
اجلاس میں اس بات کا بھی اعتراف کیا گیا کہ گردشی قرضہ ایک ایسا بحران بن چکا تھا جس سے نہ صرف پیداوار متاثر ہو رہی تھی بلکہ حکومت کو مسلسل سبسڈی دینی پڑ رہی تھی، جو بجٹ خسارے میں اضافے کا باعث بن رہا تھا۔ اس نئی اسکیم کے تحت سبسڈی کا بوجھ کم ہوگا اور حکومت کی مالیاتی پالیسیوں میں توازن پیدا ہوگا۔
اجلاس میں دیگر اہم فیصلے بھی کیے گئے جن میں صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کے تحفظ کے لیے ’’کمیشن برائے پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز‘‘کے چیئرمین کے طور پر کمال الدین ٹیپو کی تقرری کی منظوری شامل تھی۔ اس کے علاوہ نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی لمیٹڈ کو روش پاور پلانٹ کے حصول کے لیے مختلف خدمات کی خریداری کی اجازت دی گئی، جسے پیپرا آرڈیننس 2002 کے تحت استثنا دیا گیا ہے۔
وزیراعظم نے اجلاس کے دوران آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے حالیہ دورہ امریکا اور وہاں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب پر ان کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ فیلڈ مارشل نے پاکستان کے مفادات کا بھرپور دفاع کیا اور اپنے خطاب میں حب الوطنی اور قومی خودمختاری کے عزم کا بھرپور اظہار کیا، جو قابلِ تحسین ہے۔
اسی طرح وفاقی کابینہ نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور ان کی ٹیم کو آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری پر خراج تحسین پیش کیا۔ وزیراعظم نے حج انتظامات پر بھی وزیر مذہبی امور سردار یوسف کی کارکردگی کو سراہا اور ان کے شاندار انتظامات کی تعریف کی۔
ماہرین توانائی کا کہنا ہے کہ اگر یہ اسکیم مؤثر انداز میں نافذ کی گئی تو یہ پاور سیکٹر کے مالیاتی بحران کا ایک دیرپا حل ثابت ہو سکتی ہے،تاہم اس کے لیے ضروری ہوگا کہ حکومت اس اسکیم پر مکمل شفافیت کے ساتھ عمل درآمد کرے، ادارہ جاتی اصلاحات کو تیز کرے اور بجلی چوری، لائن لاسز اور نااہل انتظامیہ جیسے مستقل مسائل کا خاتمہ کرے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: توانائی کے شعبے اجلاس میں حکومت کی بجلی کی کے تحت کے لیے
پڑھیں:
اسکولوں میں بچوں کے موبائل استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد منظور
پنجاب اسمبلی میں تمام پرائیویٹ اور پبلک اسکولز میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور کر لی گئی ہے۔
پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں قرارداد حکومتی رکن راحیلہ خادم حسین نے ایوان میں پیش کی، جس کے متن میں لکھا گیا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور ان کی ذہنی و سماجی تربیت کی اولین ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے۔
قرارداد میں لکھا گیا ہے کہ موجودہ دور میں موبائل اورسوشل میڈیا کی بدولت بچوں کے ذہن اور اخلاقی اقدار بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، حکومت کو اس سماجی مسئلہ کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرنے کا لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے۔
قرارداد میں لکھا گیا کہ پہلے قدم کے طور پر یہ ایوان یہ تجویز کرتا ہے کہ تمام پرائیویٹ اور پبلک سکولز میں طلباء کےموبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی لگائی جائے اور پھر سوشل میڈیا اکائونٹس سے متعلق بھی قانون سازی کی جائے۔