data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے ملک میں توانائی کے شعبے کی بحالی کے لیے ایک بڑی اور تاریخی مالیاتی اسکیم کی منظوری دے دی ہے،  جب ملک کو بجلی کی پیداوار، تقسیم اور مالیات کے حوالے سے سنجیدہ چیلنجز کا سامنا ہے۔

اقتصادی ماہرین کی جانب سے حکومت کی اس اسکیم کو پاور سیکٹر کے گردشی قرضے کے سنگین مسئلے کا مستقل حل قرار دیا جا رہا ہے اور یہ ملکی تاریخ کی سب سے بڑی مالیاتی ری فنانسنگ اسکیم ہے جس کا مقصد توانائی کے شعبے کو معاشی طور پر مستحکم کرنا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی دارالحکومت میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں متعدد اہم امور پر فیصلے کیے گئے، جن میں سب سے نمایاں پیش رفت پاور سیکٹر کی اصلاحات سے متعلق تھی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ اس وقت گردشی قرضہ 1275 ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے، جو نہ صرف بجلی پیدا کرنے والے اداروں بلکہ حکومت کی مالی پوزیشن کو بھی شدید متاثر کر رہا ہے۔ اس قرض کو ختم کرنے کے لیے پاور ہولڈنگ کمپنی کے 683 ارب روپے کی ری فنانسنگ کی جائے گی، جب کہ بقیہ رقم کا بندوبست مختلف مالیاتی ذرائع سے کیا جائے گا۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ میں حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس اسکیم کا بنیادی مقصد اگلے 6 برس کے دوران گردشی قرضے کو مرحلہ وار ختم کرنا ہے، وہ بھی اس طرح کہ قومی بجٹ پر براہِ راست کوئی اضافی مالی دباؤ نہ پڑے۔

اس مقصد کے تحت پاور ہولڈنگ کمپنی کے ذمے واجب الادا رقم کو نئی مالیاتی سہولت کے تحت منظم کیا جائے گا، جب کہ انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (IPPs) کے واجبات کی ادائیگی کو ترجیحی بنیادوں پر یقینی بنایا جائے گا تاکہ ان کا اعتماد بحال ہو اور بجلی کی پیداوار میں رکاوٹ نہ آئے۔

اس منصوبے کو حکومت کی طرف سے توانائی کے شعبے میں ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے سنجیدہ اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔ وفاقی وزرا اور متعلقہ حکام نے اس فیصلے کو ملکی معیشت کے لیے ایک بڑا سنگ میل قرار دیا، جس سے نہ صرف بجلی کی ترسیل کے نظام میں بہتری آئے گی بلکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بحال ہو گا۔

کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم نے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ اسکیم پاکستان کے توانائی کے مسائل کے حل کی جانب ایک مضبوط قدم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن رکھنے کے لیے توانائی کے شعبے کو مستحکم کرنا ناگزیر ہے، کیونکہ بجلی کی قلت اور اس کے مالیاتی بحران نے ملک کی صنعتی، زرعی اور تجارتی پیداوار کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

اجلاس میں اس بات کا بھی اعتراف کیا گیا کہ گردشی قرضہ ایک ایسا بحران بن چکا تھا جس سے نہ صرف پیداوار متاثر ہو رہی تھی بلکہ حکومت کو مسلسل سبسڈی دینی پڑ رہی تھی، جو بجٹ خسارے میں اضافے کا باعث بن رہا تھا۔ اس نئی اسکیم کے تحت سبسڈی کا بوجھ کم ہوگا اور حکومت کی مالیاتی پالیسیوں میں توازن پیدا ہوگا۔

اجلاس میں دیگر اہم فیصلے بھی کیے گئے جن میں صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کے تحفظ کے لیے ’’کمیشن برائے پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز‘‘کے چیئرمین کے طور پر کمال الدین ٹیپو کی تقرری کی منظوری شامل تھی۔ اس کے علاوہ نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی لمیٹڈ کو روش پاور پلانٹ کے حصول کے لیے مختلف خدمات کی خریداری کی اجازت دی گئی، جسے پیپرا آرڈیننس 2002 کے تحت استثنا دیا گیا ہے۔

وزیراعظم نے اجلاس کے دوران آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے حالیہ دورہ امریکا اور وہاں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب پر ان کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ فیلڈ مارشل نے پاکستان کے مفادات کا بھرپور دفاع کیا اور اپنے خطاب میں حب الوطنی اور قومی خودمختاری کے عزم کا بھرپور اظہار کیا، جو قابلِ تحسین ہے۔

اسی طرح وفاقی کابینہ نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور ان کی ٹیم کو آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری پر خراج تحسین پیش کیا۔ وزیراعظم نے حج انتظامات پر بھی وزیر مذہبی امور سردار یوسف کی کارکردگی کو سراہا اور ان کے شاندار انتظامات کی تعریف کی۔

ماہرین توانائی کا کہنا ہے کہ اگر یہ اسکیم مؤثر انداز میں نافذ کی گئی تو یہ پاور سیکٹر کے مالیاتی بحران کا ایک دیرپا حل ثابت ہو سکتی ہے،تاہم اس کے لیے ضروری ہوگا کہ حکومت اس اسکیم پر مکمل شفافیت کے ساتھ عمل درآمد کرے، ادارہ جاتی اصلاحات کو تیز کرے اور بجلی چوری، لائن لاسز اور نااہل انتظامیہ جیسے مستقل مسائل کا خاتمہ کرے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: توانائی کے شعبے اجلاس میں حکومت کی بجلی کی کے تحت کے لیے

پڑھیں:

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلیے پاکستانی امیدوں کا چراغ پھر روشن ہونے لگا

لاہور:

ورلڈ کپ کے لیے پاکستانی امیدوں کا چراغ پھر روشن ہونے لگا، جنوبی افریقا کے خلاف ٹی 20 سیریز میں فتح نے گرین شرٹس کے حوصلے بلند کر دیے۔

بابراعظم نے فارم کی جھلک دکھا کر بیٹنگ لائن کے حوالے سے بڑی تشویش کم کر دی، فہیم اشرف نے بھی خود کو آنے والے میگا ایونٹ کیلیے کارآمد ’’دو دھاری‘‘ تلوار ثابت کر دیا۔

کپتان سلمان علی آغا کے تفکرات بھی کم ہوگئے، وہ کہتے ہیں کہ کھیل کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالنا ہی کامیابی کی کنجی ہے، پاکستانی ٹیم کم بیک کرنا بھی جانتی ہے، شوپیس ایونٹ سے قبل کھلاڑیوں نے اپنے کردار کو اچھی طرح سمجھ لیا۔

سینیئر بیٹر بابراعظم کا کہنا تھا کہ کافی عرصے سے ایک اچھی اننگز کے انتظار میں تھا، دباؤ تو ہر چیز میں ہوتا مگر اس سے نمٹتے کیسے ہیں یہ سب سے اہم ہے، فہیم اشرف کہتے ہیں کہ میں ہمیشہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق خود کو ڈھالنے کے لیے تیار رہتا ہوں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان نے ہفتے کی شب کھیلے گئے تیسرے اور آخری ٹی 20 میچ میں جنوبی افریقا کو مات دے کر مختصر فارمیٹ کی سیریز بھی جیت لی، اس فتح سے گرین شرٹس کے آئندہ برس فروری میں بھارت اور سری لنکا میں شیڈول ٹی 20 ورلڈکپ کے لیے حوصلے بھی بلند ہوگئے ہیں۔

اس کامیابی نے کپتان سلمان علی آغا کے تفکرات بھی کم کرلیے ہیں، پروٹیز سے سیریز کے پہلے ٹی 20 میں شکست کے بعد خود سلمان کی ٹیم میں جگہ کے حوالے سے سوال اٹھنا شروع ہوگئے تھے، سیریز جیتنے کے بعد میڈیا سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا کہ اچھی ٹیم وہی ہوتی ہے جو اپنی بہترین کارکردگی کو برقرار رکھتی ہے، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں اب 3، 4  ماہ باقی ہیں، کھلاڑی اپنی ذمہ داریوں کو سمجھ چکے ہیں، بس اب ان کرداروں کو عملی جامہ پہنانا ہے۔

جنوبی افریقا کے خلاف سیریز کے آخری میچ میں فتح حاصل کرنے کے بعد سلمان علی آغا کا کہنا تھا کہ کھیل کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالنا ہی کامیابی کی کنجی ہے، ہمارے سامنے اگلے 20، 25 دنوں میں 14، 15 میچز ہیں اور سب کے لیے ہر میچ کھیلنا آسان نہیں ہوگا۔

انکا کہنا تھا کہ آخری میچ کی جیت اسی بات کا ثبوت ہے کہ یہی پاکستان ٹیم ہے جو عمدہ کم بیک کرنا جانتی ہے، ہمیں اپنی کارکردگی میں تسلسل لانا ہے، ہم 1-0 کے خسارے سے دوچار ہونے کے بعد واپس آکر سیریز جیتے ہیں۔

یاد رہے کہ اس کامیابی میں بابراعظم نے 68 رنز بناکر اہم کردار ادا کیا اور مین آف دی میچ بھی قرار پائے، ان کی فارم میں واپسی سے بیٹنگ لائن کے حوالے سے بڑی تشویش تھوڑی کم ہوگئی ہے۔

میچ کے بعد ان کا کہنا تھا کہ  لاہور کے شائقین نے جس طرح سپورٹ کیا، یہ اننگز ان ہی کے نام کرتا ہوں، میں نے خود پر بھروسہ رکھا اور ٹیم نے مجھ پر یقین کیا، کافی عرصے سے ایسی اننگز کی تلاش میں تھا، دباؤ تو ہر چیز میں ہوتا ہے، اصل بات یہ ہے کہ آپ اسے کس طرح سنبھالتے ہیں، میں نے کوشش کی کہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق کھیلوں، حالات کے لحاظ سے رنز بناؤں۔

انھوں نے کہا کہ میں نے خود پر اعتماد کیا اور کمزوریوں پر توجہ دی، ابتدا میں گیند اسپنرز کے لیے رک رہی تھی، اس لیے سلمان علی آغا اور میں نے فیصلہ کیا کہ اسپنرز کو محتاط انداز میں کھیلیں، فاسٹ بولرز کے خلاف کھیلنا نسبتاً آسان تھا، ہم نے ارادہ کیا کہ کریز پر زیادہ سے زیادہ ٹھہریں اور لمبی پارٹنرشپ قائم کرنے کی کوشش کریں گے، یہ حکمت عملی ٹیم کے لیے سودمند رہی۔

بابراعظم کا کہنا تھا میری خواہش ہے کہ شائقین جس طرح مجھے سپورٹ کرتے ہیں، اسی طرح ہر پاکستانی کھلاڑی کی بھی حوصلہ افزائی کریں۔

پلیئر آف دی سیریز کا اعزاز حاصل کرنے والے آل راؤنڈر فہیم اشرف نے کہا کہ میری ٹیم میں ایک مخصوص ذمہ داری ہے اور میں ہمیشہ اسی کے مطابق کھیلنے کی کوشش کرتا ہوں، چاہے وہ بیٹنگ، بولنگ یا فیلڈنگ ہو،اگر کبھی بیٹنگ یا بولنگ کا موقع نہ بھی ملے، تب بھی میں فیلڈنگ میں ٹیم کے لیے بھرپور کردار ادا کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔

انھوں نے کہا کہ مجھے بطور بولر ایک فائدہ یہ ہے کہ میں بیٹر کے زاویے سے بھی سوچ سکتا ہوں، جب میں بولنگ کرتا ہوں تو یہی سوچ مدد دیتی ہے کہ بیٹر کیا توقع رکھتا ہے، میں ہمیشہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق گیند یا بیٹ سے خود کو ڈھالنے کے لیے تیار رہتا ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلیے پاکستانی امیدوں کا چراغ پھر روشن ہونے لگا
  • معیشت بہتر ہوتے ہی ٹیکس شرح‘ بجلی گیس کی قیمت کم کریں گے: احسن اقبال
  • روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
  • حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
  • بجلی کی قیمت کم کرنے کے لیے کوشاں، ہمیں مل کر ٹیکس چوری کے خلاف لڑنا ہوگا، احسن اقبال
  • ویمنز ورلڈکپ: جنوبی افریقا اور بھارت پہلی مرتبہ ٹائٹل جیتنے کیلیے بےتاب
  • افغانستان سے دہشتگردی کے خاتمے کیلیے سب متحد ہیں، وزیر دفاع
  • اپنی چھت اپنا گھر اسکیم، ایک ماہ میں ریکارڈ قرضے بلا سود جاری
  • اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کے کام کا آغاز کردیا گیا
  • مہمند ڈیم پاور منصوبہ: کویت 25 ملین ڈالر قرض دے گا