فیلڈ مارشل عاصم منیر اور صدر ٹرمپ کی ملاقات پاک امریکا تعلقات میں ’سنگ میل ہے، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ ملاقات کو پاک امریکا تعلقات کے 78 سالہ سفر میں ’سب سے اہم موڑ‘ قرار دیا ہے۔
خواجہ آصف نے ایکس پوسٹ پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ امریکی صدر کی جانب سے پاکستان آرمی چیف کو دی گئی دعوت اور ملاقات کی تاریخ میں کوئی نظیر نہیں ملتی، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ بین الاقوامی اور علاقائی امور میں پاکستان کی حیثیت مزید اجاگر ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ملاقات میں نہ صرف پاکستان کے کردار کو تسلیم کیا گیا بلکہ خطے میں جاری مسائل، بالخصوص پاک بھارت تنازعات کی بین الاقوامی سطح پر اہمیت بھی دوبارہ سامنے لائی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: وائٹ ہاؤس میں اہم ملاقات: صدر ٹرمپ نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قائدانہ اور فیصلہ کن صلاحیتوں کو سراہا
خواجہ آصف نے اس پیشرفت کو موجودہ ہائبرڈ حکمرانی ماڈل کی کامیابی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کے مابین مثالی تعلقات کے باعث پاکستان کو عالمی سطح پر وقار اور عزت حاصل ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کی بحالی، بھارت کی سفارتی سطح پر شکست، اور امریکا کے ساتھ باوقار و مؤثر تعلقات کی بحالی، یہ تمام انقلابی کامیابیاں اسلام آباد اور راولپنڈی کے بہترین ہم آہنگ تعلق کا نتیجہ ہیں۔
خواجہ آصف نے آخر میں دعا کی کہ سب سیاسی و عسکری قائدین ذاتی اور گروہی مفادات سے بالاتر ہو کر ملک و قوم کی خدمت کو اپنا شعار بنائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شہباز شریف وزیر دفاع خواجہ محمد آصف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شہباز شریف وزیر دفاع خواجہ محمد آصف فیلڈ مارشل کہا کہ
پڑھیں:
مشرقی محاذ پر بھارت کو جوتے پڑے تو مودی کو چپ لگ گئی: خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف—فائل فوٹووزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں تو مودی چپ ہی کر گیا ہے۔
سیالکوٹ میں ’جیو نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ طورخم بارڈر غیر قانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کےلیے کھولی گئی ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے یہ لوگ دوبارہ نہ ٹک سکیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر چیز معطل ہے، ویزا پراسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے بھارت افغان سرزمین سے پاکستان کیخلاف کم شدت کی جنگ چھیڑ رہا ہے، خواجہ آصف سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر بھی جاکر جواب دینا پڑا تو دیں گے: خواجہ آصفوزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، پہلے تو غیر قانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، اس کا مؤقف تھا کہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونر شپ سامنے آ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں ہوئی گفتگو میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگر افغانستان سے کوئی غیر قانونی سرگرمی ہوتی ہے تو اس کا ہرجانہ دینا ہو گا، ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہو رہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے، افغانستان کر رہا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً کے پی کے عوام میں سخت غصہ ہے، اس مسلئے کی وجہ سے کے پی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، قوم سمیت سیاستدان اور تمام ادارے آن بورڈ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا فوری حل ہو، حل صرف واحد ہے کہ افغان سر زمین سے دہشت گردی بند ہو۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکیں تو یہ قابلِ ترجیح ہو گا، افغانستان کی طرف سے جو تفریق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسے پوری دنیا سمجھتی ہے، جو نقصانات 5 دہائیوں میں پاکستان نے اٹھائے ہیں وہ ہمارے مشترکہ نقصانات ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت اشرف غنی کے دور سے ہیں، اب تو ثبوت کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ سب اس بات پر یقین کر رہے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو ثبوت دیں گے۔