data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو ہوئی جس میں دونوں رہنماؤں نے ایران پر اسرائیلی حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور اسے عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔

کریملن کے مطابق گفتگو کے دوران دونوں سربراہان نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے سفارتی حل پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی جوہری پروگرام سے جڑے تمام مسائل کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں ہے۔

چینی صدر شی جن پنگ نے روس کی ممکنہ ثالثی کو سراہتے ہوئے کہا کہ روسی کردار کشیدگی میں کمی کے لیے مؤثر ہو سکتا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اس تنازع میں اگر امریکا نے فوجی مداخلت کی تو خطے میں ایک اور شدید بحران پیدا ہو سکتا ہے۔

صدر پیوٹن نے واضح کیا کہ ایران کی جانب سے روس سے کوئی فوجی مدد طلب نہیں کی گئی ہے، اور زور دیا کہ امریکا کو اس تنازع میں فوجی مداخلت سے گریز کرنا چاہیے۔

کریملن کا یہ بھی کہنا ہے کہ صدر پیوٹن جلد چین کا دورہ کریں گے جہاں وہ جنگ عظیم دوم کی تقریبات سے متعلق اجلاس میں شرکت کریں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

فوجی شوہروں کی عدم موجودگی میں بچوں کی پیدائش کا روسی منصوبہ کیا ہے؟

روس میں جاری جنگ کے سائے میں، ان خواتین کو جن کے شوہر محاذ پر ہیں یا شہید ہو چکے، ریاستی سرپرستی میں حوصلہ دیا جا رہا ہے کہ وہ حمل ضائع نہ کریں بلکہ بچوں کو جنم دیں، چاہے وہ کبھی اپنے والد سے نہ مل سکیں۔

یہ بھی پڑھیں:کاراباخ کے متنازع نام پر آذربائیجان اور روس میں نئی کشیدگی

روسی میڈیا کے مطابق ’ٹو بی آ مام‘ (To Be a Mom) جیسی تنظیمیں ان خواتین کو معاونت فراہم کر رہی ہیں، جن کے شوہر یوکرین کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں یا جاں بحق ہو چکے ہیں۔

سامارا ریجن میں ایک پوسٹ میں ایوا نامی بچی کے حوالے سے لکھا گیا:

’ہیلو، میرا نام ایوا ہے! آج میری سالگرہ ہے، میرے ابو ہیرو ہیں، لیکن میں ان سے کبھی نہیں مل سکوں گی‘۔

یہ تنظیمیں صرف اخلاقی نہیں بلکہ مالی و نفسیاتی امداد بھی فراہم کر رہی ہیں۔ ’ٹو بی آ مام‘ کو صرف رواں برس صدارتی فنڈ سے 38 ہزار ڈالر دیے گئے، جبکہ کل 1.95 لاکھ ڈالر فوجیوں کی بیویوں کے منصوبوں پر خرچ کیے گئے۔

’زا لیوبوف‘ پروگرام کے تحت خواتین کو ماؤں کے کردار، حمل کے دوران نفسیاتی مدد، اسپتال سے رخصتی پر تقریبات اور تصویری سیشنز کی سہولت دی جاتی ہے۔

تنظیم کی سربراہ، جنرل کولوتوفکینا کی اہلیہ یکاترینا، کہتی ہیں ہمارے ہیروز کا بہترین تسلسل ان کی اولاد ہے، اور یہ ہمارا مقدس فریضہ ہے کہ یہ تسلسل وقار سے جاری رہے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ نے روس کو یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے 10 سے 12 دن کی مہلت دی

اس منصوبے کے تحت اب تک 2 ماہ میں 8 بچے پیدا ہو چکے ہیں، جن میں سے 3 کبھی اپنے باپ سے نہیں ملیں گے۔

کچھ خواتین، جیسے اولگا اور اوکسانا، اپنے شوہروں کی تدفین یا لاپتا ہونے کے دوران زچگی سے گزر چکی ہیں۔

روس میں ان منصوبوں کا ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ خواتین کو حمل ضائع نہ کرنے پر آمادہ کیا جائے، حتیٰ کہ ایسے حالات میں بھی جب وہ تنہا رہ گئی ہوں یا جنگ کے صدمے سے دوچار ہوں۔

نویابرزک شہر میں چرچ اور خواتین کی صحت کے مرکز نے ’ماں بننے کا آغاز ہی سے‘ نامی ایک منصوبہ شروع کیا ہے، جس میں خواتین کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے ہونے والے بچے کی طرف سے اپنے شوہر کو خط لکھیں، تاکہ بچے اور غیر موجود باپ کے درمیان ایک جذباتی تعلق قائم ہو سکے۔

نفسیات دان نادیژدا فی سینکو کے مطابق خوف ایک فطری کیفیت ہے، مگر عورت کو دوبارہ جنم لینا ہوتا ہے، ایک نئی زندگی کی تخلیق کے ذریعے۔

وہ مانتی ہیں کہ ماں بننا عورت کا فطری منصب ہے اور اس کا انکار قتل کے مترادف ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ٹو بی آ مام حاملہ خواتین روس فوجی شوہر مائیں یوکرین

متعلقہ مضامین

  • مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی دھاوے کی وزیراعظم شہباز شریف کی شدید مذمت
  • اسرائیلی توسیع پسندانہ پالیسی خطے کو غیر مستحکم کرنے کی سازش ہے، پاکستان کی شدید مذمت
  • یوکرین کا روس کے بڑے آئل ڈپو پر ڈرون حملہ، شدید آگ بھڑک اٹھی
  • مسجد اقصیٰ کی بےحرمتی پر پاکستان کی شدید مذمت، اسرائیل کی اشتعال انگیزی پر عالمی ردعمل کا مطالبہ
  • الاقصیٰ پر اسرائیلی وزرا اور آبادکاروں کا دھاوا قابل مذمت ہے، وزیراعظم پاکستان
  • پاک ایران صدور کا خطے میں امن و استحکام اور تنازعات روکنے کیلئے سفارتی کوششوں پر زور
  • سعودی عرب کا اسرائیلی وزیر کی مسجد الاقصیٰ میں اشتعال انگیزی پر شدید ردعمل
  • اسرائیلی حملے کا خطرہ برقرار ہے، ایرانی آرمی چیف
  • فوجی شوہروں کی عدم موجودگی میں بچوں کی پیدائش کا روسی منصوبہ کیا ہے؟
  • غزہ میں اسرائیلی حملے جاری، 41 فلسطینی شہید، بچوں کے لیے دودھ کی شدید قلت