پاکستان ریلوے حادثات پر قابو پانے میں ناکام، رواں برس پیش آنے والے حادثات کے اعداد وشمار جاری
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
لاہور:
پاکستان ریلویز اپنے تمام تر وسائل کے استعمال اور اقدامات کے باوجود مسافر اور مال بردار ٹرینوں کو حادثات اور پٹڑیوں سے اترنے سے نہ بچا سکا اور آئے روز ٹرینوں کے ڈی ریل ہونے سے مسافروں کے ساتھ ساتھ تاجروں کو بھی مشکلات کا سامنا ہورہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کو ریلویز ذرائع سے ملنے والے اعدادوشمار کے مطابق یکم جنوری سے لے کر رواں ماہ 15 جون تک مسافر اور مال بردار ٹرینوں کے پٹڑیوں سے اترنے اور مختلف نوعیت کے 45 حادثے رونما ہو چکے ہیں۔
اعداد وشمار کے مطابق مسافر ٹرینوں کے پٹڑیوں سے اترنے کے 22 حادثات، مال بردار ٹرینوں کے 20 اور 3 دیگر حادثے شامل ہیں، جعفر ایکسپریس ٹرین کو تخریب کاری کا نشانہ بھی بنایا گیا اور ان حادثات میں کئی افراد زخمی ہوئے۔
حادثات کی وجہ سے پاکستان ریلوے کے انفرا اسٹرکچر کو بھی کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا، 21 مئی کو کراچی سے لاہور جانے والی ٹرین شالیمار ایکسپریس کو سیاں والا دارلحسان کے قریب حادثہ پیش آیا۔
ٹرین ان مینڈ لیول کراسنگ پر اینٹوں والے ٹرالے سے ٹکرا گئی، جس سے ٹرین کی تمام 15 کوچز پٹڑی سے اتر گئیں۔
بعد ازاں 30 مئی کو رحمان بابا ایکسپریس ٹرین ان مینڈ لیول کراسنگ پر ٹرالے سے ٹکرا گئی، یکم جون کو پاکستان ایکسپریس کو مبارک پور کے قریب حادثہ پیش آیا، ٹرین کی ڈائننگ کار کے نیچے سے پوری ٹرالی نکل گئی تاہم ٹرین بڑے حادثے سے بال بال بچ گئی۔
اسی طرح 14 جون کو ٹرینوں کے تین حادثات پیش آئے، پشاور جانے والی ٹرین خوش حال خان خٹک ٹرین کی 6 بوگیاں کندھ کوٹ کے مقام پر پٹڑی سے اتر گئیں، اسی روز علامہ اقبال ایکسپریس ٹرین بھی بڑے حادثے سے بچ گئی، ٹرین کے چلتے چلتے بریک بلاک میں خرابی پیدا ہو گئی۔
اس کے علاوہ تھل ایکسپریس ٹرین کار سے ٹکرا گئی،18 جون کو جعفر ایکسپریس کو جیکب آباد کے قریب تخریب کاری کا نشانہ بنایا گیا، ریلوے ٹریک کو دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا گیا، ٹرین کی 5 بوگیاں پڑی سے اتر گئیں۔
علاوہ ازیں چلتی ٹرینوں کے ائیر کنڈیشنرز خراب اور انجن ہیٹ اپ ہونے کی وجہ سے بھی کئی ٹرینوں کو دوران سفر روکنا پڑا، پاکستان ریلویز اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود ٹرینوں کی ڈی ریلمنٹ کو نہیں روک سکا اس کی وجہ زیادہ تر ریلوے ٹریک کی خستہ حالی ہے۔
بعض ریلوے ٹریک تو سو سوا سو سال سے بھی پرانے ہیں جن کو معمول کی مرمت اور دیکھ بھال کر کے استعمال کے قابل بنایا گیا ہے۔
اس سلسلے میں چیف ایگزیکٹو ریلویز عامر علی بلوچ سے سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ حادثات ہوئے ہیں اور ٹرینوں کی ڈی ریلمنٹ بھی ہوئی مگر اتنے زیادہ واقعات نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دستیاب وسائل کے ساتھ ٹرینوں کی بروقت روانگی ہو رہی ہے، مسافروں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کے لیے اقدامات بھی کیے گے ہیں۔
عامر علی بلوچ نے کہا کہ ریلویز اسٹیشن پر برقی سیڑھیوں سمیت دیگر سہولیات فراہم کر رہے ہیں، ریلویز کے انفرااسٹرکچر پر بھی بھر پور توجہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایکسپریس ٹرین ٹرینوں کے
پڑھیں:
کوئٹہ، ضلعی انتظامیہ پٹرول بحران پر قابو پانے کیلئے متحرک
گزشتہ چار روز سے جاری پٹرول بحران پر قابو پانے کیلئے ڈی سی کوئٹہ کی زیر صدارت اجلاس کا انعقاد ہوا، جس میں آئل مارکیٹینگ کمپنیوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ بعد ازاں افسران نے پمپس کا دورہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ ضلعی انتظامیہ کوئٹہ میں پٹرول کے بحران پر قابو پانے کے لئے متحرک ہو گئی۔ اس حوالے سے ڈی سی کوئٹہ نے اجلاس طلب کیا، جبکہ بعد ازاں ضلعی انتظامیہ کے افسران نے مختلف پٹرول پمپس کے دورے کئے۔ ضلعی انتظامیہ کوئٹہ کی ٹیموں نے شہر کے مختلف علاقوں میں واقع پٹرول پمپس کا دورہ کیا۔ جس کے دوران سب ڈویژن سٹی، سب ڈویژن صدر، سب ڈویژن سریاب اور سب ڈویژن کچلاک کے تمام پٹرول پمپس کا معائنہ کیا گیا۔ اس موقع پر ضلعی انتظامیہ نے پمپ مالکان کو سختی سے تنبیہ جاری کی کہ کسی بھی صورت پٹرول کی قلت یا ذخیرہ اندوزی برداشت نہیں کی جائے گی۔ انتظامیہ نے واضح کیا کہ اگر کسی پمپ پر ذخیرہ اندوزی یا فراہمی میں تعطل پایا گیا تو متعلقہ پمپ کے خلاف فوری اور سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اس سے قبل ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کیپٹن (ر) مہراللہ بادینی کی زیر صدارت شہر میں پٹرول کی ترسیل اور دستیابی کی مکمل بحالی کے حوالے سے ایک اہم اجلاس بھی منعقد ہوا۔ اجلاس میں ڈائریکٹر اوگرا، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں بشمول شیل، پی ایس او، بائیکو اور دیگر کمپنیوں کے نمائندگان اور پمپ منیجرز کے علاوہ ضلعی انتظامیہ کے افسران نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں شہر میں پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل میں حائل رکاؤٹوں کو دور کرنے اور عوام کی مشکلات کے فوری حل کے لئے متعدد اہم فیصلے کئے گئے۔ ڈپٹی کمشنر نے تمام کمپنیوں کو ہدایت جاری کی کہ پٹرول کی مکمل اور بلا تعطل سپلائی ہر صورت یقینی بنائی جائے اور شہر کے کسی بھی پمپ کو بند نہ ہونے دیا جائے۔
ڈپٹی کمشنر نے واضح ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ تمام پٹرول پمپس 24 گھنٹے کھلے رہیں گے اور ہر پمپ پر اسٹاک کی دستیابی یقینی بنائی جائے گی۔ ذخیرہ اندوزی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا اور ایسے عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اجلاس کے دوران ضلعی انتظامیہ کے افسران کو بھی واضح ہدایات دی گئیں کہ وہ اپنے اپنے سب ڈویژنز میں پٹرول پمپس کے باقاعدہ دورے کریں اور کسی بھی قسم کی ذخیرہ اندوزی یا غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی عمل میں لائیں۔ ڈی سی کوئٹہ نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کوئٹہ عوام کو ہر ممکن ریلیف فراہم کرنے کے لئے تمام ضروری اقدامات اٹھا رہی ہے اور صورتحال کی خود نگرانی کر رہی ہے۔