ٹرمپ کا فیلڈ مارشل سے ملاقات کا اعزاز
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
دنیا کی سیاست میں بعض لمحات ایسے ہوتے ہیں جو قوموں کی تقدیر کا رخ موڑ دیتے ہیں۔ وہ لمحے جن میں صرف ملاقاتیں نہیں ہوتیں تاریخ لکھی جاتی ہے، بیانیے بنتے ہیں اور طاقت کا توازن ایک نئی ترتیب اختیار کرتا ہے۔ ایسا ہی ایک لمحہ اس وقت دیکھنے میں آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستانی سپہ سالار فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر سے خصوصی ملاقات کی۔ وہ ملاقات جس میں الفاظ سے زیادہ احترام، اعتماد، اور اعترافِ عظمت جھلک رہا تھا ڈونلڈ ٹرمپ نے نہ صرف جنرل عاصم منیر کو واشنگٹن میں مدعو کیا بلکہ کھلے دل سے پاکستان اور اس کی عسکری قیادت کی بصیرت کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ ان کے جملے آج بھی عالمی میڈیا میں گونج رہے ہیں کہ مجھے پاکستان سے پیار ہے۔ پاکستانی بہت اچھے لوگ ہیں۔ پاکستان ایک اہم ایٹمی قوت ہے۔ جنرل عاصم منیر ایران اور خطے کو دوسروں سے بہتر سمجھتے ہیں اور سب سے بڑھ کر ٹرمپ کا یہ کہنا کہ انہیں فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات کا اعزاز حاصل ہواہے۔یہ الفاظ کسی عام شخصیت کے نہیں بلکہ اس شخص کے ہیں جو امریکہ جیسی عالمی سپرپاور کا صدر ہے اور جس کی زبان سے نکلے الفاظ دنیا کے فیصلے بدل دیتے ہیں۔
جنرل عاصم منیر سے ٹرمپ کی یہ ملاقات محض عسکری تعلقات کا احوال نہیں بلکہ پاکستان کی بڑھتی ہوئی عالمی حیثیت کا اعلان ہے۔ پاکستان کو طویل عرصے تک صرف ایک جغرافیائی اسٹریٹیجک پوزیشن کے تناظر میں دیکھا جاتا رہا۔ کبھی افغانستان کی جنگ، کبھی دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن اسٹیٹ تو کبھی چین کے ساتھ تعلقات پر تشویش کا شکار ملک۔ لیکن اب پاکستان اپنی شناخت خود تخلیق کر رہا ہے ایک خودمختار، باوقار اور بیدار ریاست کے طور پر۔ڈونلڈ ٹرمپ نے جب یہ کہا کہ میں نے انہیں یہاں بلایا تاکہ جنگ میں شامل نہ ہونے پر ان کا شکریہ ادا کروں تو یہ جملہ ایک ایسی حقیقت پر روشنی ڈال رہا تھا جسے دنیا کے بہت سے حلقے تسلیم نہیں کرنا چاہتے تھے کہ پاکستان امن کا داعی ہے، تصادم سے بچانے والا فریق ہے نہ کہ جلتی پر تیل ڈالنے والا کردار۔اس ملاقات کا سیاق و سباق بھی غیرمعمولی تھا۔ مشرق وسطی میں ایران اور اسرائیل کے درمیان خطرناک حد تک بڑھتا ہوا تنازعہ، جو کسی بھی وقت ایک بڑی جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ ایسے نازک وقت میں جنرل عاصم منیر کا واشنگٹن جانا اور صدر ٹرمپ سے بات کرنا یہ سب کچھ دنیا کی توجہ کا مرکز بنا۔ٹرمپ نے صاف الفاظ میں کہا کہ پاک انڈیا جنگ نیوکلیئر جنگ بن سکتی تھی۔ یہ بات اگرکسی اور نے کہی ہوتی تو شائد میڈیا نظرانداز کر دیتا لیکن جب امریکہ کے سابق صدر نے اس انکشاف کے ساتھ پاکستان کے کردار کو سراہا تو دنیا کو ماننا پڑا کہ پاکستان نے تاریخ کو بدلنے میں کردار ادا کیا۔جنرل عاصم منیر نے ایران کو سمجھا، اسرائیل کی حکمتِ عملی کو پڑھا اور امریکی قیادت کو عالمی امن کی سمت میں قائل کیا۔ یہ پاکستان کی اسٹریٹیجک بصیرت کا عملی مظاہرہ ہے۔ٹرمپ نے اپنی گفتگو میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا ذکر بھی کیا یہ کہتے ہوئے کہ وہ کچھ ہفتے پہلے ان سے مل چکے تھے۔ اس کے برعکس جنرل عاصم منیر سے ان کی ملاقات ایسے وقت پر ہوئی جب دنیا تیسری جنگ کے دہانے پر کھڑی ہے۔
یہ فرق واضح کرتا ہے کہ آج دنیا دور اندیش قیادت کو ترجیح دیتی ہے نہ کہ صرف سیاسی لابیوں کو۔ پاکستان کی عسکری قیادت نے نہ صرف بھارت جیسی معاشی طاقت سے برابری کا پیغام دیا بلکہ ایک پرامن، مستحکم اور بردبار نیوکلیئر طاقت کے طور پر خود کو منوایا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک تاریخی جملہ کہا کہ مجھے پاکستان سے محبت ہے۔ پاکستانی بہت اچھے لوگ ہیں۔ یہ الفاظ اس ملک کے لیے ہیں جسے مغرب اکثر شک کی نظر سے دیکھتا رہا، جسے ہر عالمی فورم پر وضاحتیں دینی پڑیں اور جس کی قربانیوں کو ہمیشہ نظرانداز کیا گیا لیکن آج دنیا دیکھ رہی ہے کہ پاکستان بدل چکا ہے۔ اب پاکستان نہ دفاعی پوزیشن میں ہے نہ صفائیاں دینے میں مصروف۔ اب پاکستان اعتماد سے، فخر سے سر اٹھا کر عالمی طاقتوں سے بات کر رہا ہے اور وہ بھی برابری کی سطح پر۔جنرل عاصم منیر کی شخصیت میں بردباری، حکمت، خاموشی میں گہرائی اور فیصلوں میں بصیرت نمایاں ہے۔ انہوں نے ثابت کیا ہے کہ ایک سپہ سالار صرف محاذ پر نہیں جیتتا بلکہ سفارتی محاذ پر بھی فتح حاصل کرتا ہے۔آج دنیا کے سامنے پاکستان کی جو تصویر ابھری ہے، وہ کسی بیان بازی کا نتیجہ نہیں بلکہ اس پالیسی کا اثر ہے جو خاموشی سے لیکن غیر معمولی ذہانت سے ترتیب دی گئی۔یہ وقت ہے کہ پاکستانی قوم اپنے آپ پر فخر کرے۔ جس ملک کو برسوں سے صرف دہشت گردی، غربت یا بدامنی کے تناظر میں دکھایا جاتا رہا آج اسی پاکستان کو دنیا امن کا ضامن، طاقت کا مظہر اور قیادت کا مینار تسلیم کر رہی ہے۔یہ ملاقات ایک نئی بنیاد رکھ گئی ہے ایک ایسا تعلق جو نہ امداد پر مبنی ہے اور نہ دبائو پر بلکہ احترام، توازن اور عالمی امن کے مشترکہ وژن پر مبنی ہے۔جنرل عاصم منیر کی صدر ٹرمپ سے یہ ملاقات ایک رسمی واقعہ نہیں بلکہ پاکستان کی نئی شناخت، نئی حیثیت، اور نئی پالیسی کا عالمی اعتراف ہے۔ اب پاکستان صرف ایک ایٹمی ریاست نہیں بلکہ ایک ذمہ دار عالمی قوت ہے جو امن کو ترجیح، عزت کو مقدم اور خودمختاری کو بنیاد بناتی ہے۔ یہ صرف ایک ملاقات نہیں، ایک نیا باب ہے۔ یہ وہ لمحہ ہے جب پاکستان نے دنیا کو باور کرا دیا کہ ہم نہ کمزور ہیں نہ تنہا بلکہ ہم باوقار، طاقتور اور سمجھدار ہیں!
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کی اب پاکستان کہ پاکستان نہیں بلکہ
پڑھیں:
جارحیت پر مئی جیسا جواب: فیلڈ مارشل
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ جنگ مسلط کرنے والوں کو اسی طرح جواب دیا جائے گا ‘جیسا مئی میں دیا۔ وفاقی دارالحکومت میں اردن کے شاہ دوم کے اعزاز میں ظہرانے کے موقع پر ایوان صدر میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے خلاف جنگ میں اللہ نے پاکستان کو سربلند کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے، جنگ مسلط کرنے والوں کو اسی طرح جواب دیں گے جیسا مئی میں دیا تھا۔ اللہ کے حکم اور اس کے فرمان کے مطابق اپنے فرائض کی انجام دہی کرتا ہوں۔ مسلمان جب اللہ پر بھروسہ کرتا ہے تو اللہ دشمن پر اس کی پھینکی مٹی کو بھی میزائل بنا دیتا ہے۔ انہوں نے غزوہ احد سے متعلق بات کی اور قرآنی آیات کا حوالہ دیا۔ اس دوران صدر آصف علی زرداری اور فیلڈ مارشل کے درمیان بھی گفتگو ہوئی۔ اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری، آصفہ بھٹو، برطانوی ہائی کمشنر اور امریکی سفیر بھی موجود تھے۔ ادھر وفاقی دارالحکومت میں اردن کے شاہ عبداﷲ دوم کو پاکستان کا اعلیٰ ترین سول اعزاز دینے کی تقریب ہوئی۔ صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے تقریب میں شرکت کی۔ دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے۔ صدر مملکت نے شاہ عبداﷲ دوم کو اعلیٰ ترین سول ایوارڈ ’’نشان پاکستان‘‘ دیا۔ تقریب میں وزیر اعظم شہباز شریف، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر دیگر شریک ہوئے۔ صدر مملکت نے شاہ عبداللہ دوئم کو اعلیٰ ترین سول ایوارڈ نشان پاکستان دیا۔ شاہ عبداللہ دوئم کو اعزاز دوطرفہ تعلقات مضبوط بنانے، علاقائی اور عالمی امن کیلئے خدمات کے اعتراف میں دیا گیا۔ شاہ عبداللہ دوم نے صدرمملکت کو اردن کے ایوارڈ ’’وسامْ النّہضہ المرصّع‘‘ سے نوازا۔ یہ ایوارڈ سربراہانِ مملکت اور معزز شخصیات کو دیا جاتا ہے۔ ادھر صدر مملکت آصف علی زرداری سے شاہ عبداللہ دوم نے ایوان صدر میں ملاقات کی۔ ملاقات میں خاتون اول بی بی آصفہ بھٹو زرداری، چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری اور سینیٹر شیری رحمان شریک ہوئے۔ صدر آصف علی زرداری نے پاکستان اور اردن کے دیرینہ، برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ صدر آصف علی زرداری اور شاہ عبداﷲ دوم نے دوطرفہ تعاون کو نئے شعبوں تک توسیع دینے پر اتفاق کیا۔ صدر نے اردن کے ساتھ قریبی تعاون کے عزم کا اعادہ کیا۔ صدر زرداری اور اردن کے فرماں روا نے مشرقِ وسطیٰ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ خطے میں امن و استحکام کی مشترکہ حمایت کی۔ صدر آصف علی زرداری اور شاہ عبداﷲ دوم نے دو ریاستی حل کے تحت آزاد، خودمختار اور قابل عمل فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دیا۔ ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ سینیٹر مصدق ملک، سیکرٹری وزارت خارجہ اور پاکستان اور اردن کے سفیران بھی اجلاس میں موجود تھے۔ شاہِ اردن نے صدر آصف علی زرداری کو ’’وسامْ النّہضہ المرصّع‘‘ (آرڈر آف دی رینیسانس) سے نوازا۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ دوم نے پاکستان کے دفاعی ادارے گلوبل انڈسٹریل اینڈ ڈیفنس سلوشنز کا دورہ کیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق شاہ عبداللہ دوم کے ہمراہ شہزادی سلمیٰ بنت عبداللہ سمیت سول و عسکری حکام کا اعلی سطح وفد بھی موجود تھا۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ دفاعی ادارے کے دورے کے موقع پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اردن کے بادشاہ اور ان کے وفد کا گرم جوشی سے استقبال کیا، اور تفصیلی بریفنگ دی۔ جس میں پاکستان کی مقامی دفاعی پیداوار، تکنیکی جدت اور اردن کے ساتھ دوطرفہ دفاعی تعاون کے امکانات پیش کیے گئے۔ بعد ازاں شاہ عبداللہ دوم نے ٹلہ فیلڈ فائرنگ رینجز کا بھی دورہ کیا، جس میں وزیراعظم شہباز شریف بھی موجود تھے۔ اس موقع پر آذربائیجان کے وزیر دفاعی صنعت نے بھی شرکت کی۔ اردن کے بادشاہ اور دیگر مہمانوں نے فائر کا مشاہدہ کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شاہ عبداللہ دوم نے مشترکہ فائر اینڈ مینوور مشق دیکھی، جس میں زمینی، فضائی اور ملٹی ڈومین آپریشنز کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔ ڈرونز، سپیکٹرم وار فیئر اور مربوط فائر پاور کا شاندار مظاہرہ کیا گیا۔ اردن کے بادشاہ نے مشق میں شرکت کرنے والے جوانوں اور ہوائی عملے کی تربیت، پیشہ ورانہ مہارت اور عملی صلاحیتوں کی بھرپور تعریف کی۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ پاکستان اردن کے بادشاہ اور اردن کے عوام کے لیے گہرا احترام اور محبت رکھتا ہے، اور یہ دورہ دونوں ممالک کے دیرینہ تعلقات، باہمی اعتماد اور امن و ترقی کے مشترکہ مقصد کی عکاسی کرتا ہے۔ دورے کے دوران فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے پاکستان اور اردن کے درمیان مضبوط دفاعی شراکت داری پر زور دیا اور مستقبل میں عسکری تعاون کو مزید بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دریں اثناء شاہ اردن نے آرمی چیف کو ’’آرڈر آف دی ملٹری میرٹ‘‘ (فرسٹ ڈگری) سے نوازا۔ ایوارڈ پاکستان اور اردن کے درمیان قومی تعاون مضبوط بنانے میں ان کی شاندار خدمات کا اعتراف ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم شہبازشریف، آذربائیجان کے وزیر دفاعی صنعت دوگارویلہ اوغلو مصطفیٰ ایوف بھی مہمانوں میں شامل تھے۔