علماء محرم میں امن وامان کیلئے کردار ادا کریں‘ڈاکٹرراغب حسین نعیمی
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جون2025ء)چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹرمحمدراغب حسین نعیمی نے کہاہے کہ علماء محرم میں امن وامان کیلئے کردار ادا کریں ، آئمہ وخطباء اورواعظین محراب ومنبر سے قومی یکجہتی کوفروغ دیں، محرم الحرام ہمیں امن اور صبر کا سبق دیتا ہے،ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دینے عناصر پر کڑی نظر رکھنی ہوگی اور ہمیں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ملک پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے مزید ملک میں امن و امان کے قیام کے لیے بہترین حل تلاش کرناہوگا۔
پاکستان کے دشمن ملک میں انتشار اور فرقہ واریت پھیلانا چاہتے ہیں،علماء کرام خطباء اور مصنفین اپنی تقریروں اور تحریروں میں توازن و اعتدال پیدا کریں اور ایسے اشتعال انگیز بیانات اورتحریروں سے پر ہیز کریں جن سے دوسروں کی دل آزاری ہو سکتی ہو۔(جاری ہے)
ان خیالات کااظہار انہوں نے جامعہ نعیمیہ میں جمعة المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہاکہ محرم الحرام حرمت والا مہینہ ہے اور یہ مہینہ انسانی تاریخ میں عظیم قربانیوں سے عبارت ہے اور ملت اسلامیہ پرمحرم الحرام کا احترام ہر حال میں لازم ہے۔انہوں نے کہا کہ محر م الحرام کا مہینہ مسلم امہ کو مسلکی اور فقہی تضادات میں الجھنے کے بجائے ایک دوسرے کے عقائد اور مسالک کے احترام کا درس دیتا ہے اور محرم الحرام کے مہینے کی حرمت پامال کرنے والے عناصر کسی طرح بھی مسلم امہ کے دوست نہیں ہوسکتے۔دفاع وطن اور قیام امن کے لئے پوری قوم افواج پاکستان اور اداروں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور وقت آنے پر ہراول دستے کا کردار ادا کرئے گی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے محرم الحرام ہے اور
پڑھیں:
پاکستان کے علماء کا ضمیر خریدنا آسان کام نہیں: طاہر اشرفی
— فائل فوٹوچیئرمین پاکستان علماء کونسل طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ جس کے ساتھ ہم 1978 سے کھڑے ہیں وہ کابل میں بیٹھ کر ہمیں دھمکیاں دے رہا ہے۔
گوجرانوالہ میں امن و اتحاد کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللّٰہ نے ہمیں ہندوستان سے بھی جنگ میں فتح دلائی۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمارا دشمن ملک میں فرقہ واریت کو فروغ دینا چاہتا ہے، پاکستان کے علماء کا ضمیر خریدنا آسان کام نہیں۔ اس وقت حالات تقاضا کررہے ہیں کہ ہم اتحاد سے آگے بڑھیں۔
طاہر اشرفی نے یہ بھی کہا کہ فلسطین کے مسئلے پر آج بھی غزہ میں ہمارا رابطہ ہے، کوئی بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے نہیں جارہا۔