راولپنڈی؛ 11 سالہ بچی سے مبینہ زیادتی پر پھوپھا گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
راولپنڈی:
تھانہ صدر بیرونی کے علاقے سینٹرل جیل اڈیالہ کی رہائشی کالونی میں 11 سالہ بچی سے مبینہ زیادتی کا واقعہ پیش آیا جبکہ پولیس نےمتاثرہ بچی کے پھوپھا سمیت دو ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ بچی کا پھوپھا سینٹرل جیل اڈیالہ راولپنڈی میں ملازم ہے اور جیل کالونی میں رہتا ہے اور بچی ان کے گھر گئی تھی اور گھر واپس آکر پیٹ میں درد اور مسلسل خون بہنے کا بتایا تو والدین ڈاکٹر کے پاس لے گئے جہاں مبینہ زیادتی کا انکشاف ہوا۔
سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی نے بچی سے زیادتی کا واقعے رپورٹ ہونے پر نوٹس لیا اور پولیس نے بچی کے والد کی مدعیت میں بچی کے پھوپھاعرفان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
مقدمے میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ 11سالہ بیٹی چار دن قبل اپنے پھوپھا عرفان کے گھر رہنے کے لیے گئی تھیں لیکن جب بیٹی گھر آئی تو والدہ کو پیٹ میں درد کابتایا۔
مدعی نے بتایا کہ بچی کو لیڈی ڈاکٹر کے پاس لے کر گئے تو ڈاکٹر نے بتایا کہ بچی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اس لیے خون نہیں رک رہا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ بچی کا سرکاری طور پر میڈیکل کرایا جائے اور جو بھی نتائج آئیں اس کے مطابق ملزم کے خلاف قانون کارروائی کی جائے، جس کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کر دی۔
پولیس نے سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی کے نوٹس پر متاثرہ بچی کے پھوپھا سمیت دو مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ شروع کر دی ہے، واقعے پر قانونی کارروائی اور میڈیکل کے عمل کا بھی آغاز کردیا گیا ہے۔
ایس پی صدر محمد نبیل کھوکھر نے ملزمان کی گرفتاری سے قبل بتایا تھا کہ واقعے میں ملوث ملزمان کو گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا،بعد ازاں صدر بیرونی پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے بچی سے زیادتی کرنے والے شخص کو تحویل میں لے لیا۔
پولیس نے بتایا کہ گرفتار شخص متاثرہ بچی کا پھوپھا ہے اور ان سے تفتیش کی جا رہی ہے اور متاثرہ بچی کا میڈیکل بھی کرایا جا رہا ہے۔
ایس پی صدر محمد نبیل کھوکھر زیر تحویل شخص سے تفتیش کرتے ہوئے مقدمہ حقائق پر یکسو کیا جائے گا، بچوں سے زیادتی یا ہراسانی نا قابل برداشت ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: متاثرہ بچی پولیس نے بچی سے بچی کے بچی کا ہے اور
پڑھیں:
بچوں سے زیادتی کیس، متاثرہ بچیوں نے احاطہ عدالت میں ملزم شبیر تنولی کو تھپڑ مارے
عدالت نے نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کردی
آئندہ سماعت پرپیشرفت پورٹ طلب،سماعت کے دوران پولیس نے زیادتی کا شکار بچیوں کو عدالت میں پیش کیا
کراچی میں بچیوں سے زیادتی اور نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کر دی گئی۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے قیوم آباد سے بچیوں سے زیادتی اور نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔عدالت نے ملزم شبیر تنولی کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کردی ساتھ ہی جوڈیشل مجسٹریٹ نے آئندہ سماعت پرپیشرفت پورٹ طلب کرلی۔سماعت کے دوران پولیس نے زیادتی کا شکار بچیوں کو عدالت میں پیش کیا، متاثرہ بچیوں نے احاطہ عدالت میں ملزم کو تھپڑ بھی مارے۔پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو اہل علاقہ کی شکایت پر گرفتار کیا گیا تھا، ملزم 2016 سے بچوں اور بچیوں سے زیادتی کر کے ویڈیوز بناتا تھا، ملزم کے خلاف تھانہ ڈیفنس میں مقدمات درج ہیں۔اس سے قبل ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جنوبی سید اسد رضا نے بتایا تھا کہ پولیس نے ملزم شبیر کے قبضے سے ایک موبائل فون برآمد کیا، جس میں اس کے کمرے میں 8 سے 12 سال کی عمر کی نابالغ لڑکیوں کے ساتھ زیادتی، جنسی زیادتی کی ویڈیوز موجود ہیں۔ دوران تفتیش ملزم نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ وہ سیکڑوں نابالغ لڑکیوں کو چند سو روپے دے کر بہلاتا تھا، اس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ کمسن بچیوں کو اپنے کمرے میں لاتا تھا جہاں وہ اکیلا رہتا تھا اور قیوم آباد کے سی-ایریا میں اپنے کمرے میں تقریباً 100 نابالغ لڑکیوں کو ریپ کا نشانہ بنایا اور ان سب کی فلم بندی کی تھی۔