ریلوے پلیٹ فارمز پر ناقص اشیاء کی فروخت،مسافروں کی صحت کو خطرات لاحق
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
سعید احمد:محکمہ ریلوے لاہور ڈویژن مسافروں کو معیاری سفری سہولیات فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دیتا ہے۔ قراقرم ایکسپریس سمیت متعدد ٹرینوں اور پلیٹ فارمز پر غیر منظور شدہ پانی اور غیر معیاری اشیاء کی فروخت کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق واشنگ لائن میں غیر منظور شدہ نجی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کے ذریعے لوکل برانڈ کا ناقص پینے کا پانی ٹرینوں میں فراہم کیا جا رہا ہے۔ قراقرم ٹرین میں یہ پانی کھلے عام مسافروں کو دیا جا رہا ہے، حالانکہ اس کی کوئی باقاعدہ منظوری نہیں لی گئی۔
بجلی صارفین کے لئے بڑی خوشخبری
مسافروں نے متعدد بار ریلوے حکام سے شکایات کیں، لیکن تاحال کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ ناقص پانی کی فراہمی سے نہ صرف مسافروں کی صحت کو خطرات لاحق ہیں بلکہ محکمہ ریلوے کی ساکھ بھی شدید متاثر ہو رہی ہے۔
شہریوں اور مسافروں نے مطالبہ کیا ہے کہ متعلقہ حکام فوری طور پر نوٹس لیں اور غیر معیاری اشیاء کی فروخت میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
لاہور تا راولپنڈی ریل کار کے نئے ریک کا افتتاح کر دیا گیا
لاہور:پاکستان ریلوے نے لاہور سے راولپنڈی کے درمیان چلنے والی ریل کار کے نئے ریک کا باضابطہ افتتاح کردیا۔
افتتاحی تقریب میں چیف ایگزیکٹو آفیسر ریلوے عامر علی بلوچ نے شرکت کی اور نئی بوگیوں کا معائنہ کیا۔
ریلوے حکام کے مطابق ریل کار کے نئے ریک کو دشوار گزار راستوں پر موجود ٹریک سے گزارنے کے لیے بوگیوں کو ری فربش کیا گیا ہے۔
بوگیوں میں مسافروں کی سہولت کے لیے کھانے پینے کی اشیاء، ابتدائی طبی امداد کے لیے ادویات، اور صفائی ستھرائی کا خاص انتظام کیا گیا ہے۔
افتتاح کے موقع پر سی ای او ریلوے عامر علی بلوچ نے کہا کہ مزید ٹرینوں میں بھی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ کھانے پینے کی اشیاء سے لے کر صفائی اور طبی امداد تک بہترین انتظامات کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریل کا سفر آج بھی دیگر ٹرانسپورٹ ذرائع کے مقابلے میں سستا اور محفوظ ہے۔ ہمارا اصل مقصد مسافروں کو جلد اور بحفاظت اُن کی منزل تک پہنچانا ہے۔
عامر بلوچ کا کہنا تھا کہ لوکو موٹو اور ٹریکس کی مرمت کا کام جاری ہے جبکہ انٹرنیشنل فنانسنگ کے ذریعے ٹریک کی اپ گریڈیشن بھی کی جا رہی ہے تاکہ مستقبل میں ٹرینوں کی رفتار اور سروس کے معیار میں مزید بہتری لائی جا سکے۔