سنگاپورچین کے ساتھ مزید تعاون کا خواہاں ہے، وزیر اعظم سنگاپور
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
سنگاپورچین کے ساتھ مزید تعاون کا خواہاں ہے، وزیر اعظم سنگاپور WhatsAppFacebookTwitter 0 21 June, 2025 سب نیوز
سنگا پور :سنگاپور کے وزیر اعظم لارنس وونگ 22 سے 26 جون تک چین کا سرکاری دورہ کررہے ہیں جو وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ان کا پہلا دورہ چین ہے۔ اپنے دورے سے قبل ،
لارنس وانگ نے چائنا میڈیا گروپ کو دیئے گئےخصوصی انٹرویو میں کہا کہ حالیہ برسوں میں انہوں نے چین کے کئی مرتبہ دورے کیے تھے اور چین کی بڑی تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا۔انہوں نے کہا کہ چین کی تبدیلی اور کامیابیاں معاشی معجزہ ہیں اور وہ سنگاپور اور چین کے درمیان تعاون کو مزید گہرا کرنے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آج کی افراتفری کی دنیا کے سامنے ہمیں کثیرالجہتی کو ترک نہیں کرنا چاہئے بلکہ دنیا کو مزید فوائد پہنچانے کے لئے اس نظام کی اصلاح ، بہتری اور اپ گریڈیشن کرنی چاہئے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین اور روس کو بین الاقوامی اخلاقیات کو برقرار رکھنا چاہئے، چینی نائب وزیر اعظم تہذیبوں کے مابین باہمی سیکھنے کے عمل کو جاری رکھنا چاہئے، چینی نائب وزیر اعظم چائنہ ساؤتھ ایشیا ایکسپو میں شرکت کیوں ضروری ہے؟ ملک میں ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کا پارہ صفر اعشاریہ 27فیصد بڑھ گیا حکومت کا 5سال پرانی گاڑیوں کی کمرشل امپورٹ کی اجازت دینے کا فیصلہ حکومت کا چینی کی قیمتوں میں استحکام کیلئے 5لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ چینی کوسٹ گارڈ کی فلپائن کے ایک سرکاری جہاز کے خلاف پیشہ ورانہ کارروائیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
ٹرمپ کی مزید ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی؛ مودی کے وزرا روس یاترا پر جائیں گے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر عائد 25 فیصد ٹیرف میں نمایاں اضافے کی دھمکی کے بعد مودی سرکار بوکھلاہٹ کی شکار ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے مشیرِ خاص کو آئندہ چند روز میں روس جانے کا حکم دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال رواں ہفتے ہی روس جائیں گے جبکہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا دورہ اسی ماہ کے آخر میں متوقع ہے۔
اگرچہ یہ دونوں دورے معمول کی سالانہ مشاورت کا حصہ ہیں تاہم اس وقت امریکا اور بھارت کے درمیان روسی تیل خریدنے کے معاملے پر پیدا ہونے والی کشیدگی کے تناظر میں خاص اہمیت اختیار کرگئے ہیں۔
توقع ہے کہ صدر پوٹن بھی رواں سال کے آخر میں بھارت کا دورہ کریں گے تاہم اس دورے کو بھارتی مشیر قومی سلامتی اور وزیر خارجہ اپنے روسی دورے میں حتمی شکل دیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے نے مودی سرکار کے مشیر اور وزیر کی روس روانگی سے متعلق بھارتی وزارتِ خارجہ سے تصدیق چاہی لیکن تاحال کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
البتہ اس سارے معاملے سے باخبر ایک سے زائد بھارتی حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر مشیر قومی سلامتی اور وزیر خارجہ کے علیحدہ علیحدہ دورۂ روس کی تصدیق کی ہے۔
یاد رہے کہ وزیرِاعظم مودی نے گزشتہ برس اکتوبر میں روس کا دورہ کیا تھا اور پوٹن کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات طویل عرصے سے قائم ہیں۔