UrduPoint:
2025-09-21@01:23:47 GMT

تعطیلات کے لیے بچت، جرمنوں کی اولین ترجیح

اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT

تعطیلات کے لیے بچت، جرمنوں کی اولین ترجیح

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 جون 2025ء) اشیائے صرف کی قیمتوں کا موازنہ کرنے والے ایک پورٹل Idealo نے خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کو پیشگی طور پر ایک تازہ ترین مطالعہ فراہم کیا، جس سے یہ انکشاف ہوا کہ جرمنی میں 42 فیصد باشندے پیسے اس لیے بچاتے ہیں کہ وہ اپنی تعطیلات اور سفر کو خوشگوار طریقے سے گزار سکیں۔ یہ لوگ اپنی تعطیلات سے زیادہ کسی اور چیز پر خرچ نہیں کرتے۔

دلچسپ اعداد و شمار

پورٹل Idealo کے مطالعے سے یہ بھی پتا چلا کہ 39 فیصد جرمن باشندے اپنی مالیاتی ذخائر کے لیے پیسے کی بچت کرتے ہیں، 32 فیصد کی بچت کا مقصد ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی کے لیے وسا‌ئل کو یقینی بنانا اور 28 فیصد جرمن سائیکل یا بڑے ٹیلی وژن وغیرہ خریدنے کے لیے پیسوں کی بچت کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس مطالعے میں شامل ہونے والوں میں ہر چھٹے جرمن باشندے کا کہنا تھا کہ وہ کچھ پیسوں کو الگ سے بچا کر رکھنے کی شدید خواہش رکھتے ہیں تاہم وہ ایسا کرنے سے قاصر ہیں۔

اس کے علاوہ تقریباً دو تہائی کو خدشہ ہے کہ وہ اپنی تمام تر ضروریات کو پورا نہیں کر پائیں گے۔

پچھلے سال 42 فیصد جرمن باشندوں کو اپنے اخراجات پورا کرنے کے لیے اپنی بچت میں سے پیسے نکالنا پڑے۔ اس مطالعہ کے لیے، 18 سے 64 سال کی عمر کے لگ بھگ 2,000 لوگ جو آن لائن خریداری کرتے ہیں، کو شامل کیا گیا تھا۔

عمر رسیدہ اور نوجوان جرمن صارفین میں فرق

جرمنی میں سن رسیدہ باشندے لباس وغیرہ پر خرچ کرنے میں بچت سے کام لیتے ہیں جبکہ نوجوان کھانے پینے پر آنے والے اخراجات میں کفایت سے کام لیتے ہیں۔

بڑھتی ہوئی مہنگائی اور اشیائے صرف کی قیمتوں میں واضح اضافے کے سبب جرمنی میں بہت سے صارفین اپنے پیسوں کو بہت سمجھ بوجھ کر خرچ کرنے لگے ہیں۔

مذکورہ سروے یا مطالعے سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ جرمنی میں لوگ لباس، تزین او آرائش کی لوازمات، ریستورانوں اور کیفے میں پیسے خرچ کرنے سے گریز کرتے ہوئے اس طرح سب سے زیادہ بچت کر رہے ہیں۔

اخراحات کے بارے میں جن صارفین سے پوچھا گیا، ان میں سے بہت سوں نے کہا کہ انہوں نے لباس، لوازمات، رستورانوں اور کیفے میں خرچ کرنے پر سخت کنٹرول کر رکھا ہے۔ اکثر لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ بہت سے لوگ شوق اور تفریح ​​کے سامان جیسے کہ ٹینس ریکٹ یا یوگا میٹ وغیرہ اور دیگر اشیائے صرف پر اپنے اخراجات کو بھی روک لیتے ہیں۔

مہنگائی کے اس دور میں مہمان نوازی کی صنعت کو مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ جرمنی میں بہت سے لوگ بچت پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں اور اشیائے صرف کے استعمال میں کمی لا رہے ہیں۔

ادارت: عاطف بلوچ

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اشیائے صرف

پڑھیں:

جرمن چانسلر فریڈرش میرس کا دورہ اسپین

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 ستمبر 2025ء) جرمن چانسلر فریڈرش میرس نے جمعرات کی شام کو ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیز سے میڈرڈ میں ملاقات کی اور غزہ کے تنازعے پر "اختلاف رائے" کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں نے "مختلف نتائج" اخذ کیے ہیں۔

جرمن چانسلر کا میڈرڈ کا یہ دورہ اس وقت ہوا ہے، جب یورپی یونین فلسطینی علاقے میں جاری انسانی بحران کے حوالے سے اسرائیل پر ممکنہ پابندیاں نافذ کرنے پر تبادلہ خیال کر رہی ہے۔

یورپی یونین کے بیشتر رکن ممالک نے ایسی پابندیوں کی حمایت کی ہے، تاہم قابل ذکر طور پر جرمنی اس میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔

قدامت پسند سیاسی رہنما میرس نے کہا کہ جرمنی اسرائیل کے ساتھ "مضبوطی سے" کھڑا ہے، تاہم انہوں نے غزہ کے معاملے پر اس کے ردعمل کو "غیر متناسب" قرار دیا۔

(جاری ہے)

سانچیز کی بائیں بازو کی حکومت اسرائیل کے وزیر اعظم بنجیمن نیتن یاہو اور غزہ میں ان کی فوجی مہم پر یورپ کے سب سے بڑے ناقدین میں سے ایک رہے ہیں۔

میرس نے کہا، "اسرائیلی حکومت پر تنقید تو ممکن ہے، تاہم ہمیں اسے کبھی بھی یہودیوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینے کے لیے استعمال نہیں ہونے دینا چاہیے۔" انہوں نے مزید کہا کہ وہ اور سانچیز نے اس موقف سے اتفاق کیا ہے۔

تاہم، جرمن چانسلر نے واضح کیا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا جرمنی کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، جو اسپین نے 2024 میں ہی کر لیا تھا۔

سانچیز نے غزہ میں اسرائیل کے اقدامات کو "نسل کشی" قرار دیا ہے اور بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں میں اسرائیلی کھلاڑیوں پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ہسپانوی وزیر اعظم سانچیز نے اسرائیل پر اسلحے کی مکمل پابندی کے ساتھ ہی "غزہ میں نسل کشی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم میں براہ راست ملوث تمام افراد کے لیے سفری پابندی" کا بھی اعلان کیا ہے۔

جرمنی کو اسرائیل پر پابندیوں سے متعلق فیصلہ کرنا ہے

جرمن چانسلر فریڈرش میرس نے میڈرڈ کے دورے کے موقع پر کہا کہ جرمنی اکتوبر میں کوپن ہیگن میں یورپی یونین کے اجلاس سے قبل اسرائیل کے خلاف یورپی یونین کی پابندیوں کی حمایت کرنے کے بارے میں فیصلہ کر لے گا۔

ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز کے ساتھ بات کرتے ہوئے میرس نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں اس کے بیان کردہ اہداف کے متناسب نہیں ہیں، لیکن کہا کہ جرمنی اس نظریے میں شریک نہیں ہے کہ یہ اقدامات نسل کشی کے مترادف ہیں۔

انہوں نے کہا، "ہم ان سوالات پر جرمن حکومت کی حتمی رائے تک پہنچیں گے، جن کے جوابات اب آنے والے دنوں میں یورپی سطح پر دینے کی ضرورت ہے۔"

انہوں نے کہا کہ "ہم اگلے ہفتے وفاقی کابینہ کی سطح پر ان مسائل پر دوبارہ بات کریں گے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس کے بعد ہم یکم اکتوبر کو کوپن ہیگن میں ہونے والے غیر رسمی کونسل کے اجلاس میں ایک ایسے موقف کو حاصل کر لیں گے جسے پوری جرمن حکومت کی حمایت بھی حاصل ہو گی۔"

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • ایک اور ہجرت پر موت کو ترجیح
  • عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی ان کی اولین ترجیح ہے‘عبدالسمیع
  • جرمنی میں مہاجرین کی تعداد میں 2011ء کے بعد سے پہلی بار کمی
  • جرمن چانسلر فریڈرش میرس کا دورہ اسپین
  • ’آپ سے پاسپورٹ کے لیے شادی کرنا چاہتا ہوں‘، بھارتی شخص کی لڑکی سے دلچسپ گفتگو وائرل
  • ہنڈن برگ رپورٹ ناکام، اڈانی گروپ کے حصص بلندی کا سفر کرنے لگے
  • خوارج کی جانب سے مساجد کو فتنہ انگیزی کےلئے استعمال کرنے کا ہولناک انکشاف
  • تعلیمی دباؤ کا نقصان: بچے کی طبیعت مسلسل 14 گھنٹے سے ہوم ورک کرتے کرتے بگڑ گئی
  • موٹروے توڑنا آسان فیصلہ نہیں، ہر قیمت پر جلال پور پیر والا کو بچانا ترجیح ہے: عبدالعلیم خان
  • میٹا نے ڈسپلے سے لیس اپنے اولین اے آئی اسمارٹ گلاسز متعارف کرا دیے