ایران سے بات کرینگے، دیکھتے ہیں کیا نتیجہ نکلتا ہے، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جون2025ء)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران سے بات کریں گے، دیکھتے ہیں کیا نتیجہ نکلتا ہے، میں مذاکرات سے پہلے سیزفائر چاہتا ہوں۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ رکنا بہت مشکل ہوگا، اسرائیل ٹھیک جارہا ہے، ایران کم اچھا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران پر حملہ کرنے کا فیصلہ کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ دو ہفتے لوں گا۔
(جاری ہے)
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے پاس اتنی صلاحیت نہیں کہ وہ ایران کی جوہری صلاحیت ختم کر سکے، ایران میں زمینی افواج اتارنا آخری حل ہو گا۔امریکی صدر نے کہا کہ ایران کی ایٹمی صلاحیت سے متعلق تلسی نے غلط کہا تھا۔ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ بندی پر بھی گفتگو کی اور کہا کہ پاکستان بھارت کی جنگ بند کرانے پر انہیں نوبیل پرائز ملنا چاہیے مگر نوبیل پرائز صرف لبرلز کو ملتا ہے، یہ لوگ مجھے نہیں دیں گے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
ٹرمپ کی ٹیرف دھمکیاں؛ بھارت کی اسٹاک مارکیٹس زمین بوس
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر مزید ٹیرف لگانے کی دھمکیوں نے بھارتی کاروباری دنیا میں ہلچل مچادی ہے اور بزنس مین غیریقینی کا شکار ہیں۔
امریکی صدر کے مزید ٹیرف عائد کرنے کے اعلان کے بعد بھارت کے اہم ایکویٹی انڈیکس نِفٹی 50 اور بی ایس ای سینسیکس میں شدید مندی کا رجحان دیکھا گیا۔
آج نِفٹی 73.20 پوائنٹس یا 0.30 فیصد کی کمی سے 24,649.55 پر بند ہوا۔ دن کے دوران یہ 24,590.30 کی کم ترین سطح تک گر گیا تھا یعنی 132.45 پوائنٹس کی گراوٹ تھی۔
اسی طرح بی ایس ای سینسیکس بھی 308.47 پوائنٹس یا 0.38 فیصد کمی کے ساتھ 80,710.25 پر بند ہوئی جو ایک موقع پر 80,554.40 کی کم ترین سطح تک بھی گئی تھی۔
جن کمپنیوں کے شیئرز میں نمایاں گراوٹ دیکھی گئی ان میں معروف اڈانی پورٹس، رِیلائنس انڈسٹریز، انفوسس، آئی سی آئی سی آئی بینک، ایٹرنل، بی ای ایل، ایچ ڈی ایف سی بینک جیسی کمپنیاں شامل ہیں۔
مارکیٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی سیاسی کشیدگی اور امریکی تجارتی دباؤ کے اثرات سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متاثر کر رہے ہیں۔
ماہرین کے بقول خاص طور پر ان شعبوں جیسے توانائی، ٹیکنالوجی اور مالیاتی خدمات میں جن پر براہ راست بین الاقوامی تعلقات اثر انداز ہوتے ہیں۔
اگر صدر ٹرمپ نے واقعی ٹیرف میں اضافہ کردیا تو نہ صرف ایکسپورٹ پر اثر پڑے گا بلکہ کارپوریٹ منافع بھی متاثر ہو سکتا ہے، جس کا اثر اسٹاک مارکیٹ پر مزید منفی ہو گا۔