اسرائیلی فوج (IDF) کے سربراہ جنرل ہیرزی ہلیوی نے اسرائیلی عوام کو خبردار کیا ہے کہ ملک کو ایران کے خلاف طویل عرصے تک جاری رہنے والی فوجی مہم کے لیے تیار رہنا ہوگا۔

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق جنرل ہیرزی ہلیوی ایک بیان میں کہا ہے کہ حالیہ کشیدگی جلد ختم ہونے والی نہیں ہے اور اسرائیلی شہریوں کو مزید مشکل دنوں کے لیے ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:’ایرانی میزائلوں کی تباہ کن طاقت میں مسلسل اضافہ‘

ہلیوی نے کہا، یہ صرف ایک جھڑپ نہیں ہے بلکہ ایک طویل جدوجہد ہے جو کئی ہفتوں یا مہینوں تک جاری رہ سکتی ہے۔ ہمیں ہر ممکن صورتحال کے لیے تیار رہنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج ایران اور اس کے اتحادیوں سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔

یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ ہفتے سے ایران اور اسرائیل کے درمیان باہمی حملوں میں شدت آئی ہے۔ ایرانی میزائل اور ڈرون حملوں کے جواب میں اسرائیل نے ایران کے جوہری اور فوجی مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایران-اسرائیل جنگ میں روس کی سفارتی ناکامی بے نقاب

فوجی سربراہ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ حکومتی ہدایات پر سختی سے عمل کریں اور سیکیورٹی پروٹوکولز کو نظر انداز نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ فوج دشمن کی ہر حرکت پر نظر رکھے ہوئے ہے اور ضرورت پڑنے پر فوری کارروائی کرنے کے لیے تیار ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ بیان خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر جاری کیا گیا ہے، جس میں دونوں ممالک کے درمیان براہ راست تصادم کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

اسرائیلی حکومت نے شہریوں کو پناہ گاہوں اور ضروری سامان کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اسرائیلی ملٹری چیف ایران سربراہ جنرل ہیرزی ہلیوی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل ایران کے لیے تیار

پڑھیں:

چین: تمام تر حکومتی سہولیات کے باوجود چینی مزید بچے پیدا کرنے کو تیار نہیں، کیوں؟

چین کی معیشت اس وقت مختلف پیچیدہ چیلنجز سے دوچار ہے، جن میں سب سے سنگین آبادی میں کمی کا بحران ہے۔ 2025 میں تیسری مرتبہ مسلسل آبادی میں کمی ریکارڈ کی گئی، جس نے حکومت کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ صدر شی جن پنگ نے آبادی کے اس گرتے رجحان کو  ’قومی سلامتی کا مسئلہ‘ قرار دیا ہے۔

تازہ اعداد و شمار تشویشناک

جنوری 2025 میں جاری کیے گئے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ سال کے دوران چین کی آبادی میں 13 لاکھ 90 ہزار افراد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ چین میں شادیوں کی شرح بھی تاریخی حد تک کم ہو چکی ہے، اور ریٹائرمنٹ کی عمر بتدریج بڑھائی جا رہی ہے تاکہ کام کرنے والی آبادی کو برقرار رکھا جا سکے۔

پالیسیوں کا بوجھ، عوام کی بے بسی

چین کی سابق ایک بچے کی پالیسی (1979–2015) کا خمیازہ آج کی نسل کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ یہ پالیسی اگرچہ اس وقت ضروری سمجھی گئی، مگر اس کے اثرات اب سامنے آ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے چین کی آبادی میں 6 دہائیوں بعد پہلی بار کمی

2016 میں 2 بچوں کی اجازت دی گئی، اور 2021 میں 3 بچوں کی پالیسی کا اعلان ہوا، مگر نتائج مایوس کن رہے۔

کیوں نہیں بڑھ رہے بچے؟

چینی عوام بچوں کی پیدائش سے گریزاں نظر آ رہے ہیں، جس کی چند بڑی وجوہات یہ ہیں:

تعلیم اور صحت کے اخراجات میں اضافہ۔

رہن سہن کے شعبے میں مہنگائی، خاص طور پر شہری علاقوں میں۔

کیریئر پر دباؤ اور کام کے طویل اوقات۔

رہائش کا بحران اور جائیداد کی قیمتوں میں اضافہ۔

بچوں کی دیکھ بھال کے ناکافی انتظامات۔

ایک حالیہ سروے کے مطابق، 60 فیصد نوجوان خواتین کا کہنا ہے کہ بچوں کا خرچ برداشت سے باہر ہے جب کہ 45 فیصد مردوں نے  کیریئر کی غیر یقینی صورتحالکو بنیادی وجہ قرار دیا۔

حکومتی اقدامات

چینی حکومت نے آبادی بڑھانے کے لیے کئی مراعاتی پالیسیاں متعارف کرائی ہیں، جیسے:

ٹیکس میں چھوٹ،

سرکاری ملازمین کے لیے زچگی/پدری چھٹی میں اضافہ،

نرسریوں اور ڈے کیئر مراکز کی تعمیر،

بچوں کی تعلیم پر سبسڈی،

شادی اور پیدائش کے لیے مالی مراعات۔

تاہم، ماہرین کہتے ہیں کہ جب تک معاشی دباؤ اور سماجی ساخت میں بڑی تبدیلیاں نہیں آتیں، اس قسم کی اسکیمیں زیادہ دیر تک مؤثر ثابت نہیں ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں چین: بچہ پیدا کریں اور حکومت سے 1،500 ڈالر لے لیں، بیک ڈیٹ کی بھی سہولت

اقتصادی خدشات

چین کی آبادی کا بڑھاپے کی طرف تیزی سے بڑھنا، اس کے مستقبل کی اقتصادی ترقی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔
ورلڈ بینک کے مطابق، اگر چین میں ورک فورس کی کمی کا یہی رجحان رہا، تو 2035 تک سالانہ اقتصادی ترقی کی شرح 3 فیصد سے بھی نیچے آ سکتی ہے۔

ماہرین کی رائے

معروف چینی ماہر اقتصادیات یانگ فنگ کہتے ہیں:

’چین کے پاس وقت کم ہے، اگر حکومت نے اب بھی مؤثر خاندانی معاونت فراہم نہ کی، تو آبادی کا یہ مسئلہ ایک مستقل بحران بن جائے گا۔‘

کیا چین بوڑھا ہونے سے پہلے امیر ہو پائے گا؟

یہ وہ سوال ہے جو آج ہر پالیسی ساز اور ماہر معاشیات کے ذہن میں ہے۔ اگر آبادی کی شرح پیدائش کو نہ روکا گیا، تو ممکن ہے چین اپنی صنعتی ترقی اور عالمی برتری کو برقرار نہ رکھ سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چین کی آبادی میں کمی

متعلقہ مضامین

  • خان صاحب بات چیت کے لیے تیار ہیں؛ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر
  • اسرائیل کے غزہ پر وحشیانہ حملے، امداد کے منتظر 36 افراد سمیت مزید 74 فلسطینی شہید
  • غزہ پر اسرائیلی درندگی جاری، امداد کے منتظر فلسطینیوں پر فائرنگ، مزید 36 افراد شہید
  • چین: تمام تر حکومتی سہولیات کے باوجود چینی مزید بچے پیدا کرنے کو تیار نہیں، کیوں؟
  • 600 سے زائد سابق اسرائیلی سکیورٹی افسران کا غزہ میں جنگ بندی کے لیے ٹرمپ کو خط
  • اسرائیلی حملے کا خطرہ برقرار ہے، ایرانی آرمی چیف
  • ایران اسرائیل جنگ کے بعد تہران کا اپنی فضائی حدود مکمل طور پر کھولنے کا اعلان
  • شیر افضل مروت نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کے نام پیغام جاری کردیا
  • اسرائیلی جارحیت جاری، غزہ میں امدادی مراکز پر حملے، 57 فلسطینی شہید
  • پی ٹی آئی رہنماؤں کو خبردار کردیا گیا تھا کہ 9 مئی پر کوئی رعایت نہیں ملے گی