کراچی میں کھیل کے میدان حکومتی بے حسی کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
گلبرگ، نیو کراچی، لانڈھی، اورنگی اور بلدیہ میں میدانوں کی تعمیر کیلیے صرف 30 لاکھ
لیاری کرکٹ گرانڈ میں پویلین اور شائقین کی سیٹوں کی تعمیر کے لئے 33 کروڑ مختص
محکمہ کھیل سندھ نے کراچی کو کھیلوں کے میدان فراہم کرنے میں نظر انداز کر دیا، گراؤنڈز کے لئے بہت کم بجٹ مختص۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے اہم اور بڑے علاقوں گلبرگ، نیو کراچی، لانڈھی، اورنگی اور بلدیہ میں کرکٹ کے میدان کی تعمیر کے لئے صرف 30 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں، نیپا میں کھلاڑیوں کے ہاسٹل کی تعمیر کے لئے 2 کروڑ 70 لاکھ روپے خرچ ہونگے، ناظم آباد کرکٹ اسٹیڈیم کے لئے 4 کروڑ روپے خرچ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ابراہیم حیدری میں گراسی گروانڈ کی تعمیر کے لئے 5 کروڑ روپے مختص ہوئے ہیں، لیاری کرکٹ گرانڈ میں پویلین اور شائقین کی سیٹوں کی تعمیر کے لئے 33 کروڑ روپے خرچ ہونگے۔ محکمہ کھیل سندھ نے لیاری کرکٹ گرانڈ کے علاہ کراچی کے کسی بھی کھیل کے میدان کے لئے 10 کروڑ روپے سے زیادہ بجٹ مختص نہیں کیا، کھیلوں کے میدانوں کے لئے کم بجٹ مختص کرنے کے باعث اکثر اسکیمیں یا کھیل کے میدان مکمل نہیں ہونگے، اس کے علاہ پہلے سے موجود کھیلوں کے میدانوں کی بحالی، بہتری یا کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ شائقین کی سہولیات کے لئے بھی کوئی منصوبہ شروع کیا گیا اور نہ ہی فنڈز مختص ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کی تعمیر کے لئے کروڑ روپے کے میدان
پڑھیں:
حوالہ ہنڈی اور غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن، 494 ملزمان گرفتار
ڈی جی ایف آئی اے رفعت مختار راجا کی ہدایت پر حوالہ ہنڈی اور غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے جب کہ رواں سال غیر قانونی کرنسی ایکسچینج اور حوالہ ہنڈی میں ملوث نیٹ ورک کے خلاف 384 چھاپے مارے گئے۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق حوالہ ہنڈی اور کرنسی ایکسچینج میں ملوث ملزمان کے خلاف 396 مقدمات درج کیے گئے، ملک گیر کارروائیوں میں 494 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، ملزمان سے مجموعی طور پر 1 ارب 49 کروڑ روپے ریکور کیے گئے۔
بیان کے مطابق برآمد کی گئی کرنسی میں 4 لاکھ 66 ہزار سے زائد امریکی ڈالر شامل ہیں، برآمد شدہ کرنسی میں 23 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی دیگر غیر ملکی کرنسی بھی شامل ہے۔
ترجمان کے مطابق برآمد شدہ کرنسی میں 1 ارب 13 کروڑ پاکستانی روپے شامل ہے، ملک گیر چھاپوں کے دوران متعدد دکانوں کو بھی سیل کیا گیا، ملوث نیٹ ورکس کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت کارروائیاں جاری رہیں گی۔