فیس بک، گوگل اور ایپل کے 16 ارب پاس ورڈز لیک ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ڈیجیٹل سیکورٹی کی دنیا ایک اور بڑے زلزلے سے گزر رہی ہے۔ تازہ ترین تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ ایپل، فیس بک، گوگل سمیت دیگر معروف سوشل میڈیا اور ٹیکنالوجی پلیٹ فارمز کے تقریباً 16 ارب لاگ اِن تفصیلات اور پاس ورڈز انٹرنیٹ پر لیک ہوچکے ہیں، جسے ماہرین تاریخ کی سب سے بڑی ڈیٹا خلاف ورزی قرار دے رہے ہیں۔
فوربز میں شائع ہونے والی ایک تفصیلی رپورٹ کے مطابق اس خوفناک سیکورٹی بریک میں شامل معلومات اتنی بڑی تعداد میں ہیں کہ گوگل نے باقاعدہ طور پر اپنے اربوں صارفین کو ہدایت جاری کی ہے کہ فوری طور پر اپنے پاس ورڈز تبدیل کرلیں۔
دوسری جانب ایف بی آئی نے امریکی عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ موبائل پر موصول ہونے والے کسی بھی مشتبہ لنک پر کلک نہ کریں، کیونکہ یہ خطرناک نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔
سائبر نیوز سے وابستہ محققین کا کہنا ہے کہ اس لیک میں شامل 30 ڈیٹا سیٹس میں ہر ایک میں لاکھوں سے لے کر 3.
تحقیقی ٹیم نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ صرف ایک عام نوعیت کی لیک نہیں بلکہ ایک منظم استحصال کا مکمل منصوبہ ہے۔ یہ ڈیٹا فشنگ حملوں اور صارفین کے اکاؤنٹس ہیک کرنے کے لیے ’گراؤنڈ زیرو‘ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ماہرین کا اصرار ہے کہ متاثرہ افراد کو فوری طور پر اپنا ڈیجیٹل دفاع مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ صرف پاس ورڈ تبدیل کرنا کافی نہیں، بلکہ ٹو فیکٹر آتھنٹیکیشن (2FA) جیسی اضافی حفاظتی پرتیں بھی لازمی اختیار کی جائیں تاکہ کسی بھی ممکنہ سائبر حملے سے بچا جا سکے۔
یہ صورتحال نہ صرف انفرادی صارفین بلکہ عالمی سطح پر ڈیجیٹل پرائیویسی اور سیکورٹی کے نظام پر ایک سنجیدہ سوالیہ نشان بن کر ابھری ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
چمن: بارڈر ٹیکسی اسٹینڈ پر دھماکا، 5 افراد جاں بحق
علامتی فوٹوبلوچستان کے ضلع چمن میں دھماکے میں 5 افراد جاں بحق ہوگئے، حکومت بلوچستان نے تحقیقات کا حکم دے دیا۔
اسسٹنٹ کمشنر کا کہنا ہے کہ بارڈر ٹیکسی اسٹینڈ پر ہونے والے دھماکے میں 5 افراد جاں بحق اور 3 زخمی ہوگئے ہیں۔ جاں بحق افراد کی لاشوں اور زخمیوں کو ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کردیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ بارودی مواد مسافروں کے سامان میں رکھا گیا تھا۔
محکمہ داخلہ بلوچستان کے مطابق جائے وقوعہ کو فورسز نے گھیرے میں لے لیا ہے، دھماکے کی نوعیت اور محرکات جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہے۔