آیت اللہ خامنہ ای نے ممکنہ جانشینوں کے 3 نام تجویز کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنے ممکنہ جانشین کے حوالے سے فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ اقدام انہوں نے اسرائیلی حملوں میں شدت اور قتل کی دھمکیوں کے پیشِ نظر احتیاطاً کیا ہے۔
اخبار کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے تین علما کے نام بطور ممکنہ جانشین تجویز کیے ہیں، تاہم ان میں ان کے صاحبزادے مجتبیٰ خامنہ ای کا نام شامل نہیں ہے۔ مجتبیٰ کو عرصہ دراز سے ایک مؤثر مذہبی شخصیت اور پاسدارانِ انقلاب کے قریب سمجھا جاتا ہے، اور انہیں ممکنہ جانشین قرار دیا جاتا رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی ذاتی سیکیورٹی کے پیش نظر الیکٹرانک پیغام رسانی ترک کر دی ہے اور اب وہ صرف ایک قابل اعتماد مشیر کے ذریعے ہی پیغامات ارسال کرتے ہیں۔ ایرانی وزارت اطلاعات نے بھی اعلیٰ حکام اور فوجی کمانڈرز کے لیے موبائل فون اور دیگر الیکٹرانک آلات کے استعمال پر پابندی لگا دی ہے۔
یاد رہے کہ ایرانی سپریم لیڈر کے اختیارات انتہائی وسیع ہیں—وہ نہ صرف ایرانی افواج کے کمانڈر اِن چیف ہیں بلکہ عدلیہ، پارلیمنٹ اور انتظامیہ پر بھی بالادست اختیار رکھتے ہیں۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ماضی میں سابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو خامنہ ای کا ممکنہ جانشین سمجھا جا رہا تھا، لیکن ان کی 2024 میں ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاکت کے بعد صورتحال تبدیل ہوئی۔
یہ خبر اس وقت سامنے آئی ہے جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے خامنہ ای کو قتل کرنے سے متعلق بیانات اور منصوبوں کی خبریں منظرِ عام پر آ چکی ہیں۔ نیتن یاہو کا یہ بھی کہنا تھا کہ خامنہ ای کا خاتمہ جنگ کو ہوا نہیں بلکہ اس کا اختتام ثابت ہوگا۔
فی الحال ایرانی حکومت یا سپریم لیڈر کے دفتر کی جانب سے اس رپورٹ پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خامنہ ای نے آیت اللہ
پڑھیں:
قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-03-1
جب تم مال غنیمت حاصل کرنے کے لیے جانے لگو گے تو یہ پیچھے چھوڑے جانے والے لوگ تم سے ضرور کہیں گے کہ ہمیں بھی اپنے ساتھ چلنے دو یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے فرمان کو بدل دیں اِن سے صاف کہہ دینا کہ ’’تم ہرگز ہمارے ساتھ نہیں چل سکتے، اللہ پہلے ہی یہ فرما چکا ہے‘‘ یہ کہیں گے کہ ’’نہیں، بلکہ تم لوگ ہم سے حسد کر رہے ہو‘‘ (حالانکہ بات حسد کی نہیں ہے) بلکہ یہ لوگ صحیح بات کو کم ہی سمجھتے ہیں۔(سورۃ الفتح:15)
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اچھی طرح وضو کیا اور اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کی حصولِ ثواب کی نیت سے تو وہ جہنم سے ستر سال کی مسافت کے برابر دور کر دیا جائے گا۔ میں نے کہا اے ابو حمزہ خریف کے کیا معنی؟ انہوں نے کہا: اس کے معنی ’’سال‘‘ کے ہیں‘‘۔ ’’ستر سال کی مسافت‘‘ کا ذکر یہ بتانے کے لیے ہے کہ وہ دوزخ سے بہت دور کر دیا جائے گا‘‘۔ (ابو داؤد)