(جنگ بندی کی عالمی کوششیں)اسرائیلی جارحیت کے جواب میں ایران کی یلغار
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں جنگ بندی کے مطالبے اور یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ کی ایرانی ہم منصب سے امن مذاکرات کے باوجود اسرائیلی جارحیت تھم نہ سکی
ایران نے اسرائیل کے جنوبی شہر بیرشیبہ پر بیلسٹک میزائلوں کی بارش کردی،متعدد گاڑیاں جل گئیں، مائیکروسافٹ آفس کے قریب آگ بھڑک اٹھی،70 سے زائد افراد زخمی
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں جنگ بندی کے پُرزور مطالبے اور یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ کی ایرانی ہم منصب سے امن مذاکرات کے باوجود اسرائیلی جارحیت تھم نہ سکی۔جس کے جواب میں ایران نے بھی اسرائیل کے جنوبی شہر بیرشیبہ پر بیلسٹک میزائلوں کی بارش کردی، جس سے علاقے میں شدید مالی نقصان ہوا، کئی گاڑیاں جل گئیں، اور مائیکروسافٹ آفس کے قریب بڑے پیمانے پر آگ بھڑک اٹھی۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ حملہ جمعے کی صبح کیا گیا۔ ایرانی میزائل ایک رہائشی علاقے میں گرا جس کے باعث قریبی عمارتوں، گاڑیوں اور انفرا اسٹرکچر کو نقصان پہنچا۔ اگرچہ کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا، لیکن مالی نقصان کافی زیادہ ہے۔ایمرجنسی سروس میگن ڈیوڈ ایڈم کا کہنا ہے کہ حملے کے فوری بعد فائرفائٹرز اور ریسکیو ٹیمیں متاثرہ مقام پر پہنچ گئیں اور آگ بجھانے کا کام شروع کردیا گیا۔حملے کے ایک روز قبل بھی ایران کا ایک میزائل بیرشیبہ کے سوروکا ہسپتال سے ٹکرایا تھا جس میں 70 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔اسرائیلی فوج نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے انٹرسیپٹر دفاعی نظام میں ممکنہ خرابی ایرانی میزائل روکنے میں ناکامی کا باعث بنی۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
تل ابیب میں ہزاروں افراد کا احتجاج، یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ
اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے 666ویں دن پر تل ابیب سمیت اسرائیل بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے گئے۔ ہزاروں افراد نے تل ابیب کے مرکزی چوک میں جمع ہو کر مطالبہ کیا کہ غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری معاہدہ اور جنگ کا خاتمہ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیے حماس کے قیدی کی دہائی، ’ہم بھوکے ہیں، اپنی قبر خود کھود رہا ہوں‘
’یہ ایک دوسرا ہولوکاسٹ لگ رہا ہے‘اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت کے مطابق مظاہرے میں موجود یرغمالیوں کے خاندان انتہائی کربناک جذبات کے ساتھ شریک ہوئے۔
ایویاتار ڈیوڈ اور روم براسلاوسکی جیسے یرغمالیوں کے اہل خانہ نے کہا
’میرے بچے کی زندگی لمحہ بہ لمحہ ختم ہو رہی ہے۔ ہمیں جو فوٹیج موصول ہوئی ہے، اس میں وہ لوگ ( یرغمالی) ہڈیوں کے ڈھانچے بن چکے ہیں۔ یہ ایک دوسرا ہولوکاسٹ لگ رہا ہے۔‘
یہ جملہ ایک باپ کی زبان سے نکلا جس کا بیٹا اب بھی غزہ میں قید ہے۔
7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ کو اب 666 دن مکمل ہو چکے ہیں۔ تخمینے کے مطابق 50 اسرائیلی یرغمالی اب بھی غزہ میں قید ہیں۔
ان میں سے کم از کم 20 کے زندہ ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
BREAKING: In a televised message, imprisoned Israeli soldier Avitar David, currently held in Gaza by Hamas, states:
⭕ “I have not eaten in days. Our scarce food is lentils and beans. Our captors are giving us what they can.”
⭕ “Netanyahu has abandoned us, and everything we… pic.twitter.com/IxVQCB9n5B
— Quds News Network (@QudsNen) August 2, 2025
ہر ہفتہ مظاہرہ، دباؤ میں اضافہاسرائیل میں یہ مظاہرے اب ہر ہفتہ کی شب باقاعدگی سے ہو رہے ہیں، لیکن اسرائیلی اخبار کے مطابق اس ہفتے کی تعداد اور جذبات نے نسبتاً زیادہ شدت اختیار کی۔ مظاہرین کے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز تھے جن پر درج تھا:
’معاہدہ ابھی کرو!‘
’ہر دن تاخیر، موت کے برابر ہے!‘
حکومتی دباؤ میں اضافہان مظاہروں سے اسرائیلی حکومت پر داخلی دباؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت کو انسانی بنیادوں پر جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے لیے حماس کے ساتھ کسی بھی قیمت پر معاہدہ کرنا ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل تل ابیب جنگ بندی غزہ یرغمالیوں کی رہائی