عالمی صورتحال کے منفی اثرات، پیٹرولیم قیمتیں بڑھ سکتی ہیں
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے اثرات عالمی سطح پر تیل کی ترسیل اور قیمتوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہوگئے ہیں، جس کے باعث پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
شپنگ کمپنیوں کے مطابق آبنائے ہرمز کی ممکنہ بندش کے پیش نظر تیل بردار جہازوں کے کرایوں میں 15 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ خلیج فارس سے پاکستان آنے والے ایک تیل بردار جہاز کا کرایہ جو پہلے 9 لاکھ ڈالر تک ہوتا تھا، اب 11 سے 12 لاکھ ڈالر تک جا پہنچا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جہازوں کے لیے انشورنس کور بھی بڑھا دی گئی ہے جو 15 ہزار ڈالر سے بڑھ کر 22 ہزار ڈالرز تک جا سکتی ہے۔
پی این ایس سی کے ذرائع کے مطابق آبنائے ہرمز میں سیکیورٹی اور نیویگیشن کے خطرات بھی بڑھ رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں پی این ایس سی کا ایک جہاز جی پی ایس بند ہونے کی وجہ سے دو گھنٹے تک آبنائے ہرمز میں داخل نہیں ہو سکا۔ محدود وقت میں جی پی ایس سگنلز کی معطلی اس علاقے میں ایک نیا چیلنج بن کر سامنے آ رہی ہے۔
صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے حکومت پاکستان نے فوری طور پر 14 کروڑ لیٹر پیٹرول درآمد کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ اس کے علاوہ اوگرا نے ملک کی آئل کمپنیوں کو ایک خط کے ذریعے 20 دن کا تیل کا ذخیرہ رکھنے کی سخت ہدایت دی ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹا جا سکے۔
اگر کشیدگی میں مزید اضافہ ہوتا ہے تو عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ متوقع ہے، جس کا براہ راست اثر پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر پڑے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سوئی گیس کے نئے کنکشنز کیلئے پالیسی تبدیل, 30لاکھ درخواستیں منسوخ
پیٹرولیم ڈویژن نے سوئی گیس کے نئے کنکشنز کیلئے پالیسی تبدیل کر دی، تیس لاکھ سے زائد پرانی درخواستیں منسوخ جبکہ درآمدی ایل این جی کنکشنز کے لیے نیا فریم ورک جاری کردیا گیا۔پیٹرولیم ڈویژن نے سوئی گیس کنکشنز کے حوالے سے بڑا فیصلہ کر لیا ہے، درآمدی ایل این جی کنکشنز کے لیے نیا فریم ورک سوئی کمپنیوں کو بھیج دیا گیا۔ پرانی تیس لاکھ سے زائد درخواستیں منسوخ کر دی گئیں۔ نئی درخواستوں کے بعد نیا میرٹ آرڈر جاری ہوگا۔ ڈیمانڈ نوٹس اور ارجنٹ فیس جمع کرانے والے صارفین کو ایل این جی کنکشنز کے لیے اضافی فیس دینا ہوگی۔