ایران پر حملے کیساتھ ہی اسرائیل سے امریکی شہریوں کا انخلا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
خطے میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں امریکا نے اپنے شہریوں کو اسرائیل سے نکالنے کے لیے ہنگامی اقدامات شروع کر دیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ایران کی 3 جوہری سائٹس امریکی فضائی حملوں میں تباہ، یہ سب سے مشکل اہداف تھے، ٹرمپ
امریکی سفیر مائیک ہکابی نے ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ اسرائیل میں موجود امریکی شہریوں کے انخلا کے لیے امدادی پروازوں کا انتظام کیا گیا ہے، تاکہ جو افراد اسرائیل چھوڑنا چاہتے ہیں وہ جلد از جلد بحفاظت وطن واپس لوٹ سکیں۔
عرب میڈیا کے مطابق امریکا نے صرف فضائی پروازوں پر انحصار نہیں کیا بلکہ انخلا کے لیے کروز شپ کا بندوبست بھی کیا ہے۔ یہ قدم ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب مشرقِ وسطیٰ ایک نئے خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جوہری تنصیبات خالی کر دی گئیں، ایرانی حکام کا دعویٰ
یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران نے اسرائیلی اہداف پر ڈرون اور میزائل حملوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے، اور جواباً امریکا نے ایران کے تین بڑے ایٹمی مراکز فردو، نطنز اور اصفہان پر براہِ راست فضائی حملے کیے ہیں۔
ان حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی انتہائی سطح پر پہنچ چکی ہے اور بین الاقوامی سطح پر بڑے تصادم کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔
امریکی اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ واشنگٹن صورتحال کی سنگینی کو محسوس کرتے ہوئے اپنے شہریوں کی حفاظت کو اولین ترجیح دے رہا ہے۔
اسرائیل میں موجود امریکیوں کو تلقین کی گئی ہے کہ وہ سفارتخانے سے فوری رابطہ کریں اور انخلا کی سہولت سے فائدہ اٹھائیں، کیونکہ حالات کسی بھی وقت مزید خراب ہو سکتے ہیں۔
امریکی سفارتخانے کی یہ کوشش نہ صرف ایک حفاظتی قدم ہے بلکہ یہ اس بڑھتی ہوئی جنگی صورتحال کا عملی ثبوت بھی ہے جس میں مشرق وسطیٰ کی بڑی قوتیں ایک بڑے تصادم کی جانب بڑھ رہی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکا امریکی سفیر مائیک ہکابی امریکی شہری انخلا ایران.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا امریکی شہری انخلا ایران کے لیے
پڑھیں:
حوثیوں کی امریکا کو ایران پر حملے کی صورت میں جہازوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی
YEMEN:یمن کے حوثیوں نے امریکا کو دھمکی دی ہے کہ اگر وہ ایران کے خلاف کارروائیوں میں شامل ہوگیا تو بحیرہ احمر میں ان کے جہازوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق حوثی فوج کے ترجمان یحییٰ ساری نے کہا کہ اگر امریکا نے ایران پر اسرائیلی حملوں میں شرکت کی تو حوثی بحیرہ احمر میں امریکی جہازوں کو نشانہ بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی-امریکی جارحیت کا غزہ، لبنان، شام اور اب ایران پر حملوں کے ذریعے مغربی ایشائی خطے میں بالادستی حاصل کرنے کے منصوبے کو غیرمتزلزل مزاحمت کا سامنا کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری افواج تمام جارحانہ سرگرمیوں پر نظر رکھی ہوئی ہیں، یمن تمام مسلمان ممالک کو قابض اور جارح اقوام کے خلاف تحفظ دینے کے لیے کھڑا ہے۔
حوثی فوج کے ترجمان نے کہا کہ ایران کے خلاف صہیونی دشمن کی حمایت میں امریکی جارحیت کو کسی صورت نظرانداز نہیں کی جاسکتی ہے کیونکہ اس کا مطلب آزادی سلب ہونا اور ہماری قوم کی خودمختاری پر حرف آنا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ امریکا اور حوثیوں کے درمیان سیز فائر پر اتفاق ہوگیا تھا، جس کے تحت دونوں اطراف سے کسی کو بھی نشانہ نہ بنانے کا عہد کیا گیا تھا۔
تاہم یمن کے حوثیوں کی جانب سے تازہ بیان ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے اسرائیل کی حمایت میں ایران پر حملوں کی تیاریوں کے حوالے سے زیرگردش خبروں کی روشنی میں سامنے آیا ہے