WE News:
2025-09-20@22:51:47 GMT

ایران پر حملے کیساتھ ہی اسرائیل سے امریکی شہریوں کا انخلا

اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT

ایران پر حملے کیساتھ ہی اسرائیل سے امریکی شہریوں کا انخلا

خطے میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں امریکا نے اپنے شہریوں کو اسرائیل سے نکالنے کے لیے ہنگامی اقدامات شروع کر دیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ایران کی 3 جوہری سائٹس امریکی فضائی حملوں میں تباہ، یہ سب سے مشکل اہداف تھے، ٹرمپ

امریکی سفیر مائیک ہکابی نے ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ اسرائیل میں موجود امریکی شہریوں کے انخلا کے لیے امدادی پروازوں کا انتظام کیا گیا ہے، تاکہ جو افراد اسرائیل چھوڑنا چاہتے ہیں وہ جلد از جلد بحفاظت وطن واپس لوٹ سکیں۔

عرب میڈیا کے مطابق امریکا نے صرف فضائی پروازوں پر انحصار نہیں کیا بلکہ انخلا کے لیے کروز شپ کا بندوبست بھی کیا ہے۔ یہ قدم ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب مشرقِ وسطیٰ ایک نئے خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جوہری تنصیبات خالی کر دی گئیں، ایرانی حکام کا دعویٰ

یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران نے اسرائیلی اہداف پر ڈرون اور میزائل حملوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے، اور جواباً امریکا نے ایران کے تین بڑے ایٹمی مراکز فردو، نطنز اور اصفہان پر براہِ راست فضائی حملے کیے ہیں۔

ان حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی انتہائی سطح پر پہنچ چکی ہے اور بین الاقوامی سطح پر بڑے تصادم کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔

امریکی اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ واشنگٹن صورتحال کی سنگینی کو محسوس کرتے ہوئے اپنے شہریوں کی حفاظت کو اولین ترجیح دے رہا ہے۔

اسرائیل میں موجود امریکیوں کو تلقین کی گئی ہے کہ وہ سفارتخانے سے فوری رابطہ کریں اور انخلا کی سہولت سے فائدہ اٹھائیں، کیونکہ حالات کسی بھی وقت مزید خراب ہو سکتے ہیں۔

امریکی سفارتخانے کی یہ کوشش نہ صرف ایک حفاظتی قدم ہے بلکہ یہ اس بڑھتی ہوئی جنگی صورتحال کا عملی ثبوت بھی ہے جس میں مشرق وسطیٰ کی بڑی قوتیں ایک بڑے تصادم کی جانب بڑھ رہی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکا امریکی سفیر مائیک ہکابی امریکی شہری انخلا ایران.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا امریکی شہری انخلا ایران کے لیے

پڑھیں:

اسرائیل کیساتھ سیکیورٹی معاہدہ آئندہ چند دنوں میں ممکن ہے؛ شامی صدر

شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی مذاکرات ناگزیر ہیں اور آئندہ چند دنوں میں اس کے نتائج بھی سامنے آسکتے ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شامی صدر نے واضح کیا کہ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی ممکنہ معاہدے میں شام کی فضائی حدود اور علاقائی سالمیت کا احترام اور اس پر اقوام متحدہ کی نگرانی بھی لازمی طور پر شامل ہوگی۔

صحافیوں سے گفتگو میں شامی صدر نے مزید کہا کہ شام اور اسرائیل کے درمیان حالیہ بات چیت بنیادی طور پر 1974 کے سیکیورٹی معاہدے کی بحالی کے لیے ہے۔

شام کے عبوری صدر نے مزید کہا کہ شام ایک ایسے معاہدے کی تلاش میں ہے جو 1974 کے معاہدے سے مشابہ ہو، البتہ فی الحال اسرائیل کے زیر قبضہ جولان کی پہاڑیوں پر کوئی بات چیت نہیں ہوگی، جنہیں اسرائیل نے 1981 میں غیر قانونی طور پر ضم کرلیا تھا۔

انھوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ جولائی میں السویدا میں ہونے والی جھڑپوں سے پہلے دونوں ممالک کے درمیان ایک سیکیورٹی معاہدہ محض چار سے پانچ دن کے فاصلے پر تھا۔

خیال رہے کہ امریکا نے شام کی نئی حکومت کے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

تاہم احمد الشرع کا کہنا تھا کہ امریکا نے شام پر اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے لیے کوئی دباؤ نہیں ڈالا بلکہ صرف سہولت کار کا کردار ادا کیا ہے۔

یاد رہے کہ اسرائیل نے حالیہ مہینوں میں شام میں فوجی اہداف کو بھی نشانہ بنایا جن میں جولائی میں دمشق کی وزارت دفاع پر بمباری بھی شامل ہے۔

اسی دوران اسرائیل نے السویدا میں دروز ملیشیاؤں کی پشت پناہی بھی کی، جس سے شام کی افواج اور مقامی قبائل کے درمیان لڑائی شدت اختیار کر گئی تھی۔

جس پر احمد الشرع کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل نے دسمبر سے اب تک شام میں ایک ہزار سے زائد فضائی حملے اور چار سو سے زیادہ زمینی کارروائیاں کی ہیں جو انتہائی خطرناک بات ہے۔

ادھر اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ شام کے ساتھ مذاکرات میں اسرائیل شام کے جنوب مغربی حصے میں ایک غیر عسکری زون اور نو فلائی زون بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

جس کے بدلے میں اسرائیل دسمبر کے بعد قبضے میں لی گئی شامی زمین چھوڑنے پر آمادہ ہے لیکن اسرائیل جبل الشیخ (ہرمن پہاڑ) کی چوٹی پر قائم اپنی فوجی چوکی برقرار رکھنے پر بھی مصر ہے۔

یاد رہے کہ 9 ماہ قبل احمد الشرع کی قیادت میں مسلح گروپوں نے شام میں بشار الاسد کے طویل اقتدار کا خاتمہ کرکے انھیں روس فرار ہونے پر مجبور کردیا تھا۔

اس بغاوت کے بعد ملک میں ایک عبوری حکومت قائم کی گئی جس کے سربراہ احمد الشرع کو مقرر کیا گیا اور اس حکومت کو سعودی عرب، امریکا اور دیگر ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کا قطر پر حملہ اور امریکا کی دہری پالیسی
  • امریکا اسرائیل کو 6 بلین ڈالر کا اسلحہ فروخت کرے گا
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹک ٹاک معاہدے کا اعلان، کونسی امریکی کمپنیاں ٹک ٹاک خرید سکتی ہیں؟
  • قطر پر اسرائیلی حملے کے مضمرات
  •  روس میں 7.8 شدت کا زلزلہ‘ شہریوں کو انخلا کا حکم
  • اسرائیل کیساتھ مذاکرات بے فائدہ ہیں، یمن
  • اسرائیل کیساتھ سیکیورٹی معاہدہ آئندہ چند دنوں میں ممکن ہے؛ شامی صدر
  • سعودی وزیر خارجہ کا ایران سے رابطہ، پاکستان کیساتھ معاہدے سے آگاہ کیا
  • غیر قانونی طور پر ایران جانے کی کوشش میں 5 افغان شہریوں سمیت 12 ملزمان گرفتار
  • نیتن یاہو نے ٹرمپ کو قطر حملے سے پہلے آگاہ کیا یا نہیں؟ بڑا تضاد سامنے آگیا