دنیا اس وقت مفادات کے ٹکراؤ میں گھری ہوئی ہے،اقوامِ عالم پرجنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ ایران بڑا ملک ہے اور اسرائیل چھوٹا۔البتہ اسرائیل ایک بھرپور فوجی طاقت ہے ۔اسرائیل کی معیشت ایران کی بہ نسبت بہت مضبوط ہے۔
شاہ ایران کے دور میں ، ایران مغرب بلکہ یوں کہیے کہ کیپٹلسٹ لیڈر یعنی امریکا کا اتحادی تھا اورآج خامنہ ای کا ایران روس اور چین کا اتحادی ہے۔اسرائیل مغرب کا اتحادی ہے۔مشرق وسطیٰ میں اسرائیل ، مغربی مفادات کی فرنٹ لائن اسٹیٹ ہے۔
روس کو اپنے قومی بیانیے میں سوویت یونین کے ٹوٹنے کا بڑا غم تھا۔سوویت یونین ان ریاستوں کا مجموعہ تھا جو زار بادشاہت نے مختلف ادوار میں ہتھیائی تھیں۔ ان ریاستوں میں بہت سی فارسی بولنے والی مسلم ریاستیں اور بالٹک اسٹیٹ تھیں۔
سوویت یونین جس کا محور تھا روس اور ان کی دوسری بڑی ریاست تھی یو کرین۔دوسری جنگ عظیم کے بعد سوویت یونین دنیا کی سب سے بڑی طاقت تو بنا لیکن معاشی اعتبار سے ان کا ماڈل ناکام رہا،وہ چل نہ سکا۔اس کے سامنے کھڑی مغربی ریاستیں مارکیٹ اکانومی پر کھڑی تھیں، جمہوری تھیں، آزاد تھیں، انسانی حقوق کی پاسداری کی حامی تھیں،ان کے پاس ایجادات اور تحقیق تھی،سوویت یونین ان اقوام کے سامنے ٹھہر نہ سکا۔دوسری جنگ عظیم میں سوویت یونین نے بہت سے یورپی ممالک پر قبضہ کیا۔
جرمنی بھی دو ٹکڑے ہوا۔جرمنی ایک حصہ سوویت یونین کے ساتھ ہوا اور دوسرا یورپ میں۔جن یورپی ممالک پر سوویت یونین نے قبضہ کیا ان کو اپنا اشتراکی نظام دے کر اپنے اتحاد کا حصہ بنایا۔1990 جب یہی کام عراق نے کیا اور کویت پر حملہ کیا تو عراق کو اس حملے کے دور رس نتائج بھگتنا پڑے۔
امریکا نے حملہ کر کے کویت کو آزاد کرا دیا اوراس طرح دنیا میں یونی پولر سسٹم کا آغاز ہوا،جس کو نیو ورلڈ آرڈر کہا جاتا ہے جو اب تک قائم رہا۔ اس نیو ورلڈ آرڈر کو بلآخر چین کی ابھرتی طاقت نے چیلنج کردیا ہے۔ 1990 تک سوویت بلاک اندر سے ٹوٹ پھوٹ گیا ۔ امریکا اور نیٹو نے اس دنیا پر پینتیس سال تک راج کیا،یعنی دنیا یونی پولر سسٹم میں رہی۔
معاملات تب خراب ہوئے جب یو کرین نے یورپی یونین اور نیٹو کا حصہ بننا چاہا۔روس نے یوکرین پر حملہ کردیا،روس کو مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑا۔توقع کے خلاف یو کرین نے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔اب روس تھکاوٹ کا شکار ہے۔یوکرین کو امریکا اور یورپی یونین نے بھرپور فوجی امداد دی۔ایک طرف امریکا ، اس کے مغربی اتحادی اور اسرائیل تھے اور دوسرے بلاک میں تھے جو کہ نیا بنا ، چین، روس، ایران اور نارتھ کوریا وغیرہ۔
روس نے ایران کو یہ کہا کہ حماس ، مشرقِ وسطیٰ میں کچھ ایسا کرے کہ دنیا کا رخ اس طرف ہو اور ایسا ہی ہوا۔یہ ایک حیران کن بات تھی کہ حماس نے اسرائیل پر حملہ کر دیا جب کہ اس حملے سے پہلے ہمیشہ حماس نے دفاعی پوزیشن لی۔اسرائیل کو غزہ پر اپنی سفاکیت کا موقعہ مل گیا۔اسرائیل نے غزہ پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑ دیے اور تمام عرب دنیا مجرمانہ خاموشی کے ساتھ اس ظلم کو دیکھتی رہی۔
ایران ایک بہت بڑی قوت تھا۔ ایران نے شام، یمن، حوثی باغی، حماس، حز ب اللہ جیسی بہت سی قوتیںبنائیں ،اسرائیل سے لڑنے کے لیے اور عرب دنیا جو ایران کی طرف جھکی ہوئی تھی ان سے توازن قائم کرنے کے لیے۔چند سال پہلے، عراق میں ایک پاسدارانِ انقلاب رہنما کو امریکا نے ڈرون حملے میں مار دیا تھا۔
پھر جب ایرانی صدر پچھلے سال ہیلی کاپٹر حادثے میںمارے گئے تو ان کی آخری رسومات میں حماس کے بڑے جلا وطن لیڈران نے شرکت کی۔ اسرائیل نے حماس کے لیڈر کا تہران میںڈرون حملے کے ذریعے ایسی جگہ پر نشانہ بنایا جس کا وہم و گمان کسی کو بھی نہیں تھا۔اس سے پہلے اسرائیل نے شام میںایران کی ایجنسی پر حملہ کر کے ان کے سینیئر جرنیل کو مارا۔ایران نے بھی ڈرون حملوں کے ذریعے اسرائیل پر اٹیک کیے لیکن کوئی خاص نقصان ان کو نہ پہنچا سکے۔
اسرائیل نے ایرانی اتحادیوں کو ایک ایک کرکے جنگ میں مصروف کیا اور ان کو تھکا دیا،حزب اللہ پر حملہ کیا، یمن پر حملہ کیا اور ایسا بھی ہوا کہ ایران کے اتحادی، جہاں روس نے اپنی فوجیں بھی بٹھائی ہوئی تھیں، شام کے صدر بشار الاسد کواچانک جہاز میں بیٹھ کر روس میں پناہ لینی پڑی۔
اس طرح ایران اور اسرائیل دو بدو ہوئے۔مودی اور نیتن یاہو نے پاکستان کے خلاف بھی محاذ بنایا ہوا ہے۔بہانے بناکر مودی نے پاکستان پر حملہ کیا۔جس میں اسرائیل کی ٹیکنالوجی کو استعمال کیا گیا۔دنیا کے بہترین جہاز رافیل استعمال کیے گئے۔ پاکستان نے چین کی ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے ہندوستان کے ہوش ٹھکانے لگا دیے۔
تیسرا راؤنڈ جو اس تسلسل کا حصہ ہے وہ اسرائیل اور ایران کی جنگ کی صورت میں نظر آ رہا ہے۔یہ ٹکراؤ اب لمبا چلے گا۔اس خطے میں چین ایک بڑی طاقت کو طور پر ابھر رہا ہے۔ چین کو امریکا کی مدد کی ضرورت نہیں۔چین کی بہت سی کمپنیاں دنیا کی بہترین کمپنیوں میں شمار ہوتی ہیں۔امریکا کی مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی دنیا کو لیڈ کر رہی ہے۔چین نہ صرف معاشی طاقت بن کر ابھر رہا ہے بلکہ امریکا کے بعد ایک مضبوط فوجی طاقت بھی بن گیا ہے مگرچین براہِ راست کسی جنگ میں ملوث نہیں ہونا چاہتا۔
ایران کو اس وقت اپنے اتحادیوں کی مدد کی ضرورت ہے مگر وہ ایران کی مدد اس طرح سے نہیں کر پا رہے ہیں جس طرح سے امریکا ، اسرائیل کی کررہا ہے۔ عرب دنیا بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے،بلکہ بہت سے عرب ممالک اندرونی طور پر اسرائیل کے حمایتی ہیں۔ایران ڈٹ کر اسرائیل کی جارحیت کا مقابلہ کر رہا ہے،مگر ایرانی حکومت پینتالیس سال سے ایران پر حکومت کر رہی ہے اور وہاں کی عوام میں غیر مقبول ہے۔دو مرتبہ ایران میں اس حکومت کے خلاف آواز اٹھائی گئی ہے۔اسرائیل کو اس جنگ سے بہت نقصان ہوا ہے مگر ایران اس رجیم کے ساتھ اس جنگ میں تھک جائے گا۔
ہندوستان اور اسرائیل مل کر پاکستان کی ایٹمی قوت کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اس سے پہلے پاکستان کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جب پاکستان نے سی پیک میں شمولیت اختیار کی،ہماری معاشی آزادی کو نقصان پہنچایا گیا، ہمیں دیوالیہ ہونے کی حد تک لایا گیا۔
بلوچستان اور طالبان کے مسائل کو ابھارا گیا۔ہم نے خود وفاق کو پانی کے حوالے سے متنازعہ پروجیکٹ دے کر کمزور بنایا۔ان بیرونی قوتوں کے ساتھ یہاں کی سیاسی پارٹیوں کے ساتھ تعلقات ہیں۔اس وقت ہم بہت مشکل دور سے گزر رہے ہیں اور دنیا سرد اور گرم جنگوں کی لپیٹ میں ہے۔
ایران اگر اسرائیل کے سامنے گھٹنے ٹیک دیتا ہے تو یہ یہ روس اور چین کے لیے تشویش کی بات ہوگی۔پیوتن روس کے اندر اپنی مضبوطی برقرار نہیں رکھ پائیں گے۔ٹرمپ امریکا کے روایتی صدر نہیں۔وہ دنیا کو بحران کی طرف دھکیل سکتے ہیں اور ایسا بھی ہے کہ جو آج تک کوئی نہ کر سکا وہ ٹرمپ کر گزریں گے۔امریکا کے اندر اس بات پر بھی غور کیا جا رہا ہے کہ کشمیر کا کوئی مستقل حل نکالا جائے اور اس ٹکراؤ کا فائدہ چین اٹھا رہا ہے۔
ہم جس خطے میں ہیں وہ تیسری جنگ ِ عظیم کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔اس بار جنگ توپوں اور ٹینکوں سے نہیں بلکہ ٹیکنالوجی سے لڑی جائے گی۔اس جنگ کے کئی سرد نوعیت کے پہلو ہیں۔جیسا کہ سوویت یونین کو تنہا کر کے اقرباء پروروں نے اس کو کھوکھلا کردیا اور جنگ کے بغیر ہی سوویت یونین ٹوٹ گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سوویت یونین اور اسرائیل پر حملہ کیا اسرائیل نے اسرائیل کی ایران کی کے ساتھ حملہ کر اور اس رہا ہے بہت سی
پڑھیں:
اسرائیل کاایران پر حملہ دہشت گردانہ تھا، عمر ایوب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(نمائندہ جسارت)قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ دنیا میں تیل کے سب سے بڑے کنویں کویت اور ایران میں ہیں، اسرائیل ایران جنگ کی وجہ سے دنیا کی معیشت کو بہت فرق پڑے گا۔اپوزیشن رہنماو¿ں کی پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ ایران پر اسرائیل کا حملہ دہشت گردانہ حملہ تھا، ایران کی لیڈر شپ پر حملہ کیا گیا اور جنگ بندی میں لیڈر شپ ہی کردار ادا کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں 10 کروڑ 40 لاکھ بیرل دن کی کنزمپشن ہے، دنیا میں کچھ ہوتا ہے تو تیل کا ذخیرہ 12 روز سے زیادہ نہیں ہے، جاپان تک تیل بھی مشرقی وسطیٰ سے ہی آتا ہے۔