ایران کی کامیاب جنگی حکمت عملی
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
اسلام ٹائمز: ایران کے میزائلوں نے ایک اور بڑا کام کیا ہے۔ رپورٹس آ رہی ہیں کہ "اسرائیل کی جانب سے ایرانی نیوکلیئر سائنسدانوں کے قتل کے بعد، ایران نے بدلہ لینے کے لیے وہ راستہ چنا جس نے اسرائیل کو ہلا کر رکھ دیا۔ ایران نے اسرائیل کے سب سے اہم سائنسی تحقیقی ادارے (وائزر مین انسٹیٹیوٹ) پر ہائپر سونک میزائلوں سے حملہ کیا، جس سے ادارہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔ اس ادارے میں 2500ء سے زائد ماہرینِ طبیعیات، AI، کوانٹم کمپیوٹنگ، بایو ٹیکنالوجی اور دفاعی تحقیق پر کام کر رہے تھے۔ یہ ادارہ دنیا بھر میں ریسرچ آؤٹ پٹ میں چھٹے نمبر پر تھا اور اسرائیلی فضائیہ، جوہری منصوبوں، اور NASA و امریکی یونیورسٹیوں سے اشتراک میں مرکزی کردار ادا کر رہا تھا۔ صرف چند منٹوں میں 91 سال کی سائنسی محنت، ڈیٹا، لیبارٹریز اور دنیا کے بہترین اذہان صفحۂ ہستی سے مٹ گئے۔ تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس
اسلامی جمہوریہ ایران کی افواج نے دوست اور دشمن دونوں کو حیران کر دیا ہے۔ دوست پہلے دن اسرائیلی حملوں سے بہت پریشان تھے اور دشمن خوشیاں منا رہے تھے، ایسے میں سپاہ پاسدان نے صرف اٹھارہ گھنٹوں میں دشمن کو ایسا جواب دیا کہ وہ یہ سوچنے پر مجبور ہوگیا کہ ہم نے جس سوچ او رتیاری کے ساتھ حملے کیے تھے وہ تو ناکام ہو گئے ہیں۔ وہ یہ امیدیں لگا کر بیٹھے تھے جس طرح سے عراق پر حملے کے وقت صدام کی افواج بھاگ گئی تھیں اور امریکی افواج بڑی آسانی سے قابض ہوگئی تھیں اسلامی جمہوریہ ایران میں بھی ایسا ہی ہوگا۔ نام نہاد شاہ ایران کا بیٹا بھی اسرائیلی وزیراعظم کی بغل میں کھڑے ہو کر پھر آمرانہ حکومت کا خواب دیکھ رہا تھا۔ اسے تو خواجہ آصف نے صحیح آڑے ہاتھوں لیا ہے اور درست مطالبہ کیا کہ ذرا ایران کے اندر تشریف لائیں خوشبو لگا کر پھرآپ کو سمجھ میں آ جائے گی کہ آپ کی حیثیت کیا ہے؟ اسلامی جمہوریہ ایران کے مسلسل حملے دشمن کو ناکوں چنے چبوا رہے ہیں۔
ایران نے بڑی تیزی سے ایسے اہداف کو نشانہ بنایا ہے جن کے بارے میں مقامی لوگوں کو بھی معلوم نہیں تھا کہ یہ فوجی اہداف ہیں۔ مثلاً موساد کا ہیڈ کوارٹر اڑا دیا گیا ہے، اسی طرح وزارت دفاع کی بلڈنگ اور وزارت داخلہ کی عمارات کو نشانہ بنایا گیا ہے، اسی طرح آئل ریفائری کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ کسی ملک کا محفوظ ترین ٹھکانہ اس کی دفاعی ایجنسی کا دفتر ہوتا ہے اس کا پتہ لگا کر اس کا درست نشانہ لگایا گیا ہے۔ ایران ابھی تک اپنے پرانے میزائل استعمال کر رہا ہے اور اسرائیل کے دفاعی نظام کو مسلسل چکمہ دینے میں کامیاب ہو رہا ہے۔ ایک رات کا خرچہ دو پچاسی ملین ڈالر ہے یہ کوئی معمولی رقم نہیں ہے، اگر ایک دو ہفتے اور یہی معاملہ چلتا ہے تو آئرن ڈوم کی بیٹریاں بھی ختم ہونے کی اطلاعات آ رہی ہیں اور اسرائیل کے مالی طور پر بھی بہت بڑے نقصانات ہو رہے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے خطے اتحادیوں اور سمندری ناکہ بندی کا فیصلہ نہیں کیا۔
ایران کے میزائلوں نے ایک اور بڑا کام کیا ہے۔ رپورٹس آ رہی ہیں کہ "اسرائیل کی جانب سے ایرانی نیوکلیئر سائنسدانوں کے قتل کے بعد، ایران نے بدلہ لینے کے لیے وہ راستہ چنا جس نے اسرائیل کو ہلا کر رکھ دیا۔ ایران نے اسرائیل کے سب سے اہم سائنسی تحقیقی ادارے (وائزر مین انسٹیٹیوٹ) پر ہائپر سونک میزائلوں سے حملہ کیا، جس سے ادارہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔ اس ادارے میں 2500ء سے زائد ماہرینِ طبیعیات، AI، کوانٹم کمپیوٹنگ، بایو ٹیکنالوجی اور دفاعی تحقیق پر کام کر رہے تھے۔ یہ ادارہ دنیا بھر میں ریسرچ آؤٹ پٹ میں چھٹے نمبر پر تھا اور اسرائیلی فضائیہ، جوہری منصوبوں، اور NASA و امریکی یونیورسٹیوں سے اشتراک میں مرکزی کردار ادا کر رہا تھا۔ صرف چند منٹوں میں 91 سال کی سائنسی محنت، ڈیٹا، لیبارٹریز اور دنیا کے بہترین اذہان صفحۂ ہستی سے مٹ گئے۔ ایرانی حکمت عملی انتہائی زبردست تھی۔پہلے ڈرون اور کم معیار کے میزائل بھیجے تاکہ اسرائیلی دفاعی نظام (آئرن ڈوم، ڈیوڈ سلِنگ، ایرو) ری لوڈ پر مجبور ہو جائے۔ پھر 11 منٹ کے اس خلاء میں ہائپر سونک میزائل داغے، جو سیدھا اس انسٹیٹیوٹ پر گرے۔ اسرائیلی صدر نے خود تسلیم کیا کہ "یہ ایک دفاعی تعلیمی ادارہ تھا، اب صرف راکھ ہے، ہم نے اپنے بہترین سائنسدان اور تحقیق کھو دئیے۔" اسرائیل ہمیشہ دیگر ممالک کے تحقیقاتی ادارے تباہ کرتا آیا ہے اب اس تکلیف سے خود گزر رہا ہے۔
دنیا میں طاقتور کو کمزور پر چڑھ دوڑنے کے لیے کسی اخلاقی و قانونی دلیل کی ضرورت نہیں ہوتی۔ دیکھیے صحافیوں نے ٹرمپ سے پوچھا کہ ان کے پاس ایران کے جوہری ہتھیار بنانے کے حوالے سے کیا معلومات ہے کیونکہ امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی پہلے کہہ چکی ہے کہ ان کے پاس اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ ٹرمپ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’پھر میری انٹیلی جنس کمیونٹی غلط ہوگی۔ یعنی جو ٹرمپ کی آنکھیں اور کان ادارہ ہے اس کی رپورٹ غلط ہوگئی کیونکہ خود ٹرمپ صاحب حملہ کرنا چاہتے ہیں۔ ویسے اب کہہ رہے ہیں کہ میں دو ہفتے بعد فیصلہ کروں گا، مذاکرات کو موقع دینا چاہتا ہوں۔ ساتھ ہی کہہ دیا کہ اسرائیل زیادہ بہتر جا رہا ہے ایرانی بھی اچھے جا رہے ہیں۔ ایرانیوں کو ہم سے مذاکرات کرنے چاہیئے۔ یہ تو پنجاب کے دیہی علاقے کے گھنڈوں والا طریقہ کار ہے جو بات نہیں مان رہا اس کی کسی چمچے سے لڑائی کروا دو اور پھر خود نمبر دار بن کر آجاؤ کہ میں فیصلہ کروں گا۔ اب وقت گزر چکا ہے اور دنیا میں کافی اور حقیقتیں بھی سامنے آ چکی ہیں۔
ایران پر اسرائیل کے حملے کے پہلے دن زخمی ہونے والے رہبر معظم کے سیاسی مشیر علی شمخانی نے ایکس پر اپنے ذاتی اکاؤنٹ پر لکھا ہے ’تقدیر یہی تھی کہ میں زخمی جسم کے ساتھ زندہ رہوں، تو میں رہوں گا تاکہ دشمن کی دشمنی کی وجہ بنا رہوں کیونکہ وہ بھی اس کی وجہ خوب جانتا ہے اور میں بھی۔‘ انھوں نے مزید لکھا کہ ’میں ایران کے عوام کے لیے سو بار اپنے آپ کو قربان کرنے کے لیے تیار ہوں۔‘ شمخانی نے گذشتہ روز آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے نام ایک پیغام میں بھی کہا تھا: ’میں زندہ ہوں اور اپنے آپ کو قربان کرنے کے لیے تیار ہوں۔ امریکہ اور اسرائیل کو معلوم ہونا چاہیئے جب ایسے مضبوط اطاعت گزار لوگ نظام میں موجود ہوں تو دنیا کی کوئی طاقت اس نظام کو شکست نہیں دی سکتی۔ اب تو دنیا کے بڑے بڑے تجزیہ نگار کہہ رہے ہیں کہ اسلامی انقلاب جنگ شروع ہونے سے پہلے کی نسبت زیادہ مضبوط ہو چکا ہے۔ ایرانی قوم کی خودی پر ضرب لگائی گی ہے جس نے اسے متحد کر دیا ہے۔ آقا محسن رضائی نے درست کہا کہ پچھلی جنگ کے بعد پنتیس سال تک ہمارے ملک میں امن رہا تھا، اس جنگ کے بعد اگلے پچاس سال تک انشاء اللہ امن رہے گا اور کسی کو ہم پر حملے کی جرات نہیں ہوگی۔ یہ بات ایک بار پھر درست ثابت ہوگئی ہے کہ امن صرف اور صرف طاقت سے حاصل کیا جاتا ہے کمزور کے لیے کوئی امن نہیں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسلامی جمہوریہ ایران اور اسرائیل نے اسرائیل اسرائیل کے ایران نے ایران کے رہا تھا رہے ہیں رہا ہے ہیں کہ کے بعد گیا ہے کے لیے ہے اور
پڑھیں:
مسلم مالک غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں،حافظ نعیم الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-01-14
آلور سیتار/قدح/ملائیشیا(جسارت نیوز) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے اسلامی ممالک کے حکمرانوں پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں۔ملائیشین اسلامی پارٹی ’’پاس‘‘ کی خصوصی دعوت پر 71 ویں سالانہ مرکزی موتمر کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے اتحاد امت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ اسلامی ممالک کے درمیان معاشی و تجارتی تعاون کے فروغ اور نوجوانوں کے وفود کے تبادلے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کیے بغیر امت اپنا کھویا ہوا عظیم ماضی واپس حاصل نہیں کر سکتی۔ امریکا اور دیگر استعماری طاقتیں اسلامی ممالک کے وسائل پر قابض ہیں، ان قوتوں سے چھٹکارا حاصل کرنا ہو گا۔ اسلامی ممالک کے حکمران وسائل کا رخ اپنے عوام کی جانب موڑیں۔جنوبی ایشیاسمیت دنیا بھر کی مختلف اسلامی تحریکوں کے قائدین، علما کرام اور پالیسی سازوں کی ایک بڑی تعداد ملائیشیا کی ریاست قدح کے دارالحکومت الورسیتار میں منعقد ہونے والی کانفرنس میں مدعو تھیں۔ مسلم امہ انٹرنیشنل فورم 2025(MUNIF) کے عنوان کے تحت ہونے والی کانفرنس سے نائب امیر جماعت اسلامی بنگلا دیش پروفیسر مجیب الرحمن اور دیگر کئی رہنماؤں و دانشوروں نے بھی خطاب کیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر عطا الرحمن بھی اس کانفرنس میں امیر جماعت کے ہمراہ ہیں۔دریں اثنا امیر جماعت اسلامی پاکستان نے ملائیشین اسلامک پارٹی جسے پین ملائیشین اسلامک پارٹی (PAS) بھی کہا جاتا ہے کے قائد عبدالہادی اواغ سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے مسئلہ فلسطین، جنوبی ایشیائی اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے مسائل پر گفتگو کی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔حافظ نعیم الرحمن اور عبدالہادی اواغ میں اتفاق پایا گیا کہ اسلامی تحریکوں کو اتحاد امت، امن کے فروغ اور عوام کی ترقی کے لیے جدوجہد تیز کرنی چاہیے۔ امیر جماعت اسلامی نے اسلامی تحریکوں اور بالخصوص ان سے وابستہ نوجوانوں کے درمیان روابط کی ضرورت پر زور دیا۔ یاد رہے کہ عبدالہادی معروف عالمی اسلامی اسکالر، ملائیشیا کے سینئر سیاست دان اور سابق رکن پارلیمنٹ ہیں جنھوں نے ملائیشین پارلیمان میں بطور اپوزیشن لیڈر بھی خدمات سرانجام دی ہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے صدر اسلامک سرکل آف ملائیشیا (ICM)ڈاکٹر حیات خان، صدرICM قدح ریاست روجھان سید سمیت دیگر قائدین سے بھی ملاقات کی اور فلسطین سمیت باہمی دلچسپی کے مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔
قدح، ملائیشیا: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن 71ویں سالانہ مرکزی موتمر کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں