data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (رپورٹ: منیر عقیل انصاری)مغربی ثقافتی یلغار، معاشی دبائو اور دینی و اخلاقی زوال نے خاندانی نظام کو بحران کا شکار کیا‘ مادہ پرستی اور خود غرضی نے میڈیا اور تعلیمی نظام میں جگہ بنالی ‘ اِنفرادیت اور خود غرضی کی سوچ پروان چڑھ رہی ہے‘ مہنگائی نے مرد و زن کو گھر سے نکلنے پر مجبور کردیا‘ بچوں کے لیے ماں کی گود پہلی درس گاہ ہے، طلاق کی شرح میں اضافے سے اولاد کی تربیت متاثر ہوئی ہے۔ان خیالات کا اظہار جامعہ کراچی، شعبہ اسلامی تاریخ کے پروفیسر ڈاکٹر محمد سہیل شفیق، ویمن اسلامک لائرز فورم کی سابق چیئرپرسن طلعت یاسمین ایڈووکیٹ اور کریکٹر ایجوکیشن فائونڈیشن پاکستان کے ایمبیسڈر، پاکستان ترکی بزنس فورم کے بانی و صدر، معروف ماہر معاشیات محمد فاروق افضل نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’خاندان کا ادارہ بحران کا شکار کیوں ہے؟‘‘ ڈاکٹر محمد سہیل شفیق نے کہا کہ خاندان معاشرے کی بنیادی اکائی ہے جو نہ صرف فرد کی تربیت، اخلاقی و سماجی اقدار کی ترسیل اور نسلوں کی پرورش کا ذریعہ ہے بلکہ یہ پوری تہذیب و تمدن کی بنیاد بھی ہے لیکن جدید دنیا میں خاندان کا ادارہ کئی وجوہات کی بنیاد پر شدید بحران کا شکار ہو چکا ہے‘ اس بحران کی اہم وجوہات میں خود غرضی، مغربی ثقافتی یلغار، معاشی دباؤ، طلاق کی شرح میں اضافہ، سوشل میڈیا کا غیر متوازن استعمال اور دینی و اخلاقی زوال شامل ہیں‘ افراد اپنی ذاتی آزادی کو خاندانی ذمہ داریوں پر ترجیح دینے لگے ہیں جبکہ میڈیا اور تعلیمی نظام میں خاندانی اقدار کی جگہ مادہ پرستی اور خود غرضی نے لے لی ہے‘ مرد و عورت دونوں کی مصروف زندگی نے بچوں کی تربیت کو متاثر کیا ہے‘ ان عوامل نے خاندان کے اندر محبت، وقت اور احساس ذمہ داری جیسے عناصر کو کمزور کر دیا ہے‘ اس بحران سے نکلنے کے لیے ضروری ہے کہ دینی تعلیمات، اخلاقی تربیت، معاشی سہولیات اور مثبت خاندانی روایات کو فروغ دیا جائے، تاکہ خاندان کا ادارہ دوبارہ مستحکم ہو سکے۔طلعت یاسمین ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ خاندانی ادارے کے زوال کا ایک بڑا سبب صنفی عدل اور صنفی رول کے حوالے سے جدیدیت کی پیدا کردہ کنفیوژن ہے‘ بعض غیر اسلامی اقدار نے بھی خاندان کے ادارے پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں‘ اس لیے خاندانی ادارے کے احیاء اور استحکام کے لیے ضروری ہے کہ اسلام کا نہایت معتدل نقطہ نظر عام ہو جو فطرت سے بالکل ہم آہنگ ہے‘ یہ حقوق و فرائض کا نہایت متوازن نظام فراہم کرتا ہے اور خاندان کے ادارے کو نہ صرف انتہائی پائیدار بنیادوں پر کھڑا کرتا ہے بلکہ اسے اپنے عظیم تمدنی اور تہذیبی مقاصد کے حصول کے لیے بھی تیار کرتا ہے جبکہ نام نہاد غیر روایتی خاندان سے خاندان کا کوئی مقصد حاصل نہیں ہوتا اور خاندان کی بقا کا کوئی راستہ اسلامی اخلاقیات کے سوا ممکن نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ماں کی گود وہ پہلی درس گاہ ہے، جہاں سے بچہ جو سیکھتا ہے وہی اَوصاف آگے عملی زندگی میں اس کی شخصیت پر آشکارا ہوتے ہیں‘ اسلام کے دورِ عروج میں خاندان میں بچوں کی تعلیم و تربیت کا انتظام موجود تھا،جہاں گھر کے بزرگ اور والدین بچوں کی تربیت کے لیے اعلیٰ ماحول فراہم کرتے تھے‘ یہاں تک کہ بعض اوقات ابتدائی تعلیم بھی گھر پر ہی دی جاتی تھی‘ بچوں کو دینِ اسلام کی حقانیت، انبیاعلیہم السلام و صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی جدوجہد و قربانیاں، بزرگوں کے تجربات و مشاہدات اور دیگر تاریخی قصے کہانیاں سنائی اور پڑھائی جاتی تھیں جس سے بچے کا دینِ اسلام سے حقیقی تعلق اور اپنے بزرگوں کی تاریخ سے لگاؤ پر اس کے اندر انسان دوستی، جرأت، بہادری اور قائدانہ کردار جیسی اعلیٰ صفات پیدا ہوتی تھیں اور یہی بچہ بڑا ہوکر معاشرے کی تعمیر و ترقی میں ایک اہم کردار ادا کرتا تھا۔ تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا میں جتنے بھی لیڈرز گزرے ہیں، جنہوں نے انسانیت کی بہتری کے لیے انقلابی کردار ادا کیا، ان سب کی تربیت میں خاندانی نظام کا اہم کردار رہا ہے‘ یورپ میں مشینی انقلاب کے بعد کارخانوں میں کام کرنے کے لیے سستی لیبر کی ضرورت پڑی تو عورت کو برابری کے حقوق اور انسانی آزادی کے نام پر گھر کی چار دیواری سے باہر نکال کر مرد کے ساتھ مزدور کی قطار میں لاکھڑا کیا۔ اگلے دور میں عورت کو معاشی آزادی کی آڑ میں اس سے مردوں کی طرح مختلف اداروں میں کام کرنے پر مجبور کیا گیا۔ یوں خاندانی نظام کی پہلی اکائی( گھر) کا نظام جو میاں بیوی پر مشتمل ہوتا ہے وہ بھی ٹوٹ گیا اور ماں باپ کے ہاتھوں بچوں کی پرورش اور گھریلو تربیت کے نظام پر گہرے اَثرات مرتب ہونا شروع ہوئے‘ آج دورِجدید میں چھوٹے بچوں کی پرورش اور تعلیم و تربیت کے لیے ڈے کیئر اور پری اسکولز جیسے ادارے قائم کیے گئے ہیں، جہاں بھاری فیسوں کے عوض بچوں کی جسمانی ضروریات کا تو شاید کسی درجے میں خیال رکھا جاتا ہے لیکن ان کی شخصیت سازی کے حوالے سے تربیت کا کوئی معقول انتظام موجود نہیں ہوتا‘ وہ بچہ جس کی عمر ماں باپ اور بزرگوں کے ساتھ رہ کر لاڈ پیار اٹھانے اور کھیلنے کودنے کی تھی، وہ ڈے کیئر کے ملازمین کے ہاتھوں ایک مصنوعی ماحول میں پرورش پارہا ہوتا ہے‘ یوں بچہ ماں باپ کے پیار کی کمی کی وَجہ سے احساسِ محرومی، ڈر، خوف اور چڑچڑا پن جیسی منفی صفات اپنے اندر سَمو لیتا ہے۔ محمد فاروق افضل نے کہا کہ خاندانی نظام کے تربیتی کردار میں فقدان کی وَجہ سے اِنفرادیت اور خودغرضی کی سوچ پیدا ہو رہی ہے‘ دینِ اسلام اجتماعیت پسند ہے‘ میاں بیوی کے اجتماع سے لے کر پوری انسانیت کی اجتماعی تعمیر و ترقی کی بات کرتا ہے اور خاندان کے اجتماعی ماحول میں بچوں کی تربیت کا اعلیٰ نظام وضع کرتا ہے‘ آج ضرورت اس اَمر کی ہے کہ ہم اِس استحصالی نظام کے ان ہتھکنڈوں کو سمجھیں جو ہمارے خاندانی نظام کی جڑیں کاٹ کر اِنفرادیت کی سوچ کو فروغ دے رہے ہیں۔آج وطنِ عزیز پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور غیرضروری اخراجات نے عوام کو معاشی مسائل میں جکڑ لیا ہے، جس کی وَجہ سے مرد اورعورت دونوں روزگار کے لیے ملازمت کرنے پر مجبور ہیں‘ اس لیے آج خاندانی نظام کی بنیادی اکائی (گھر) جو میاں بیوی کی اجتماعیت پر مشتمل ہوتا ہے، ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ ماں باپ دونوں کی ملازمت کی وَجہ سے بچوں کی پرورش کے لیے مجبوراً ڈے کیئر کا انتخاب کرنا پڑتا ہے‘ آج ہماری نسل کی پرورش و تربیت سرمایہ دارانہ نظام کے قائم کردہ ڈے کیئر جیسے اداروں کے رحم و کرم پر ہے ، جہاں سے تربیت یافتہ نسل قومی سوچ اور قائدانہ کردار سے عاری ہوتی ہے بلکہ اس کا کردار استحصالی نظام کو مزید تقویت دینے میں قابل تشویش ہوتا ہے۔ بحیثیت مسلمان ہمیں آج یہ سوچنا ہوگا کہ اولاد کی تربیت میں خاندانی نظام کی کیا اہمیت ہے؟ اور یہ بھی قابلِ غور ہے کہ کیوں ہماری سوسائٹی بچوں کو ڈے کیئر میں محرومی اور بزرگوں کو اولڈ ہومز میں تنہائی کے ماحول میں بھیجنے پر مجبور ہورہی ہے؟ کیا یہ سب ہمارے لیے لمحہ فکریہ نہیں ہے؟ یا پھر ہم جانے اَن جانے میں یورپ کی طرزِمعاشرت پر اپنے بَچے کُچے خاندانی نظام کو مکمل ختم کر کے مادرپدر آزاد نسل تیار کرنے کے درپے ہیں؟ جو آگے چل کر سامراجی نظام کی مشینری کے لیے اچھے کَل پُرزے ثابت ہوکر نظام ظلم کو مزید مظبوط کرے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: خاندانی نظام کی بحران کا شکار خاندان کے کہ خاندان کی و جہ سے خاندان کا کی پرورش کی تربیت ڈے کیئر بچوں کی کرتا ہے ماں باپ ہوتا ہے اور خود نظام کو کے لیے

پڑھیں:

جنگی جنون میں مبتلا بھارت خطے کے امن کے لیے خطرہ بن گیا: ہتھیاروں کی خریداری اور نوجوانوں کی عسکری تربیت میں اضافہ

جنگی جنون میں مبتلا بھارت خطے کے امن کے لیے خطرہ بن گیا: ہتھیاروں کی خریداری اور نوجوانوں کی عسکری تربیت میں اضافہ WhatsAppFacebookTwitter 0 4 August, 2025 سب نیوز

ہندوتوا نظریے پر کاربند مودی سرکار کا جنگی جنون خطرناک حدوں کو چھونے لگا ہے۔ ایک طرف بھارتی فوج کیلئے جدید جنگی سازوسامان خریدا جا رہا ہے تو دوسری جانب نوجوانوں کی عسکری تربیت کے ذریعے پورے خطے کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنے کی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق انڈین آرمی نے 212 عدد 50 ٹن وزنی ٹینک ٹرانسپورٹر ٹریلرز کی خریداری کے لیے 224 کروڑ روپے کے معاہدے کر لیے ہیں۔ یہ ٹریلرز بھاری ٹینکوں اور دیگر جنگی گاڑیوں کی منتقلی کے لیے بنائے گئے ہیں جن میں جدید ہائیڈرولک اور پنیومیٹک لوڈنگ ریمپس نصب ہیں۔ یہ معاہدہ بھارتی کمپنی “اینجسکیڈس ایروسپیس” کے ساتھ کیا گیا ہے اور اسے مودی حکومت کی نام نہاد “آتم نربھر بھارت” مہم سے جوڑا جا رہا ہے۔

دوسری جانب بھارتی حکومت کی زیر نگرانی لداخ میں نوجوانوں کی جنگی ذہن سازی کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق انڈین آرمی نے نیشنل کیڈٹ کور (NCC) کے کیڈٹس کے لیے لداخ میں آرمی اٹیچمنٹ اور تربیتی کیمپ منعقد کیا جس میں ہتھیاروں کی تربیت، نقشہ خوانی اور جسمانی فٹنس جیسے شعبے شامل تھے۔ مبصرین کے مطابق یہ تربیتی کیمپ مودی سرکار کے سیاسی عزائم اور عسکری جارحیت کی تیاریوں کا واضح ثبوت ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت بی جے پی اور آر ایس ایس کے انتہا پسند نظریات کے تحت نوجوانوں کو جنگ کے لیے تیار کر رہی ہے اور قومی وسائل کو ایک جارحانہ فوجی مشن کی طرف جھونکا جا رہا ہے۔ دفاعی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے ہتھیاروں کی تیز رفتار تیاری اور خطے میں عسکری نقل و حرکت ہمسایہ ممالک، خصوصاً پاکستان، کے لیے خطرناک پیغام ہے۔

پاکستانی دفاعی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان بھارت کی کسی بھی قسم کی مہم جوئی یا عسکری جارحیت کا بھرپور اور مؤثر جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ مودی حکومت “آپریشن سندور” جیسے ماضی کے زخموں کو مٹانے کے لیے نئے جنگی کھیل کھیلنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن پاکستان خطے میں امن و استحکام کی ہر کوشش کو کامیاب بنانے اور ہر جارحیت کو ناکام بنانے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبریومِ آزادی معرکۂ حق: پاکستان کا قیام کئی نسلوں کے خوابوں کی تعبیر یومِ آزادی معرکۂ حق: پاکستان کا قیام کئی نسلوں کے خوابوں کی تعبیر ٹرمپ کے مشیر کا بھارت پر روسی تیل خرید کر یوکرین جنگ میں معاونت فراہم کرنے کا الزام یو کرین کا روس کے آئل ڈپو پر ڈرون حملہ، آگ بھڑک اٹھی، قریبی ہوائی اڈے پر پروازیں معطل حماس کے قیدی کی دہائی، ’ہم بھوکے ہیں، اپنی قبر خود کھود رہا ہوں‘ چین روس مشترکہ مشق 2025 کے بحری مرحلے کا باقاعدہ آغاز ہو گیا نیٹو کی مسلسل مشرق کی جانب توسیع روس یوکرین تنازع کا سبب ہے ، وزیراعظم ہنگری TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آے کی غیر قانونی، غیر اخلاقی اور قابلِ اعتراض مواد کی اشاعت و ترویج پر سخت وارننگ جاری۔
  • مغربی و عربی ممالک حماس کے خلاف سرگرم
  • پتوکی، زہریلا کھانا کھانے سے ماں اور بیٹا جاں بحق، دو بچوں کی حالت تشویشناک
  • سانحہ خوازہ خیلہ
  • عمان میں روزگارکا بڑاموقع، وزارت محنت کا نئی ملازمتوں کا اعلان
  • بحریہ ٹاؤن بحران کا شکار، ہمیں باوقار حل کی طرف واپسی کا موقع فراہم کیا جائے، ملک ریاض کی اپیل
  • میری تربیت نہیں انہیں جواب دوں: اعظم نذیر کا محمود اچکزئی کو ایوان میں جواب
  • حکومت کی آسان اقساط میں اسمارٹ فونز دینے کی پالیسی
  • سیوریج نظام کی غفلت پر عدالت برہم، متاثرہ خاندان کو انصاف مل گیا
  • جنگی جنون میں مبتلا بھارت خطے کے امن کے لیے خطرہ بن گیا: ہتھیاروں کی خریداری اور نوجوانوں کی عسکری تربیت میں اضافہ