امریکی حملے کے سنگین نتائج ہوں گے، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکی فضائی حملوں کے بعد اپنے پہلے عوامی ردعمل میں کہا ہے کہ امریکا نے بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر اور این پی ٹی (ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے) کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان حملوں کے ہمیشہ رہنے والے نتائج ہوں گے۔
عراقچی نے سوشل میڈیا پیغام میں کہا کہ امریکا، جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے، نے ایران کی پرامن ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرکے عالمی ضوابط کی کھلی خلاف ورزی کی ہے۔
مزید پڑھیں: ایران کی 3 جوہری سائٹس امریکی فضائی حملوں میں تباہ، یہ سب سے مشکل اہداف تھے، ٹرمپ
انہوں نے مزید کہا کہ آج صبح پیش آنے والے واقعات نہایت اشتعال انگیز اور ناقابل قبول ہیں، اور ان کے نتائج دائمی ہوں گے۔ اقوام متحدہ کا ہر رکن ملک اس خطرناک، غیر قانونی اور مجرمانہ طرز عمل پر سنجیدگی سے تشویش ظاہر کرے۔
عباس عراقچی نے یہ بھی واضح کیا کہ ایران اپنی خودمختاری، قومی مفادات اور عوام کے دفاع کے لیے تمام آپشنز محفوظ رکھتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ امریکی فضائی حملے ایران کے وزیر خارجہ این پی ٹی عباس عراقچی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ امریکی فضائی حملے ایران کے وزیر خارجہ این پی ٹی عباس عراقچی عباس عراقچی اقوام متحدہ
پڑھیں:
افغانستان دہشت گردوں کی پناہ گاہ بن چکا ، اقوام متحدہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-01-8
اسلام آباد ( آن لائن) دوحا امن معاہدے کے باوجود طالبان کے زیرِ اقتدار افغانستان ایک بار پھر دہشت گرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے۔ عالمی رپورٹس اور سیکورٹی ذرائع کے مطابق افغان سرزمین سے پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کے خلاف منظم دہشت گرد کارروائیاں جاری ہیں، جس سے خطے کے امن و استحکام کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ معاہدہ کے تحت افغان طالبان نے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشت گردی اور سرحد پار دراندازی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے، تاہم عملی طور پر یہ وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔ اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کی حالیہ رپورٹ کے مطابق افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیاں خطرناک حد تک بڑھ چکی ہیں جبکہ طالبان حکومت اور القاعدہ کے تعلقات نہ صرف برقرار ہیں بلکہ پہلے سے زیادہ فعال ہو چکے ہیں۔