محکمہ موسمیات نے بارش کے حوالے سے بڑی پیشگوئی کردی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی کردی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے، کشمیر، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان میں بھی بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
پشاور، مردان، شانگلہ، کوہستان، ایبٹ آباد میں بارش کا امکان ہے جبکہ لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد، راولپنڈی میں آندھی آئے گی۔
سندھ میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان جبکہ بلوچستان میں شدید گرمی، گرد آلود ہواؤں کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
خیبرپختونخوا
محکمہ موسمیات کے مطابق خیبرپختونخوا کے بیشتراضلاع میں بارش کا امکان ہے، پشاور میں بونداباندی سے موسم خوشگوار ہوگیا جبکہ درجہ حرارت میں کمی ریکارڈ کی گئی۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ پشاور سمیت دیگر میدانی اضلاع میں گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے، پشاور میں کم سے کم درجہ حرارت 27 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، جہاں دن کے وقت پارہ 38 درجے تک جا سکتا ہے، پشاور میں ہوا میں نمی کا تناسب 74 فیصد رہا، میدانی اضلاع میں شام کے وقت گرد آلود ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔
موسم کا احوال بتانے والوں کا کہنا ہے کہ بالائی علاقوں میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان ہے، اپر دیر، سوات، چترال، اپر کوہستان، ملاکنڈ، ہزارہ ڈویژن ڈی آئی خان، بنوں، کوہاٹ سمیت جنوبی اضلاع میں گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے، بارش سے گرمی کی شدت میں کمی کا امکان ہے۔
گزشتہ 24 گھنٹے میں سب سے کم درجہ حرارت چراٹ اور کالام میں 16 ڈگری سینٹی گریڈ رہا، ڈی آئی خان میں سب سے زیادہ 44 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ خیبرپختونخوا میں سب سے زیادہ بارش تیمر گرہ میں 38 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔
بلوچستان
محکمہ موسمیات نے بتایا کہ بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک اور گرم رہے گا، کوئٹہ میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 35، قلات میں 34سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
اس کے علاوہ زیارت میں 28، ژوب میں 38، سبی میں 46، تربت میں 47، نوکنڈی میں 44 ، چمن میں 39، گوادر میں 34 اور جیوانی میں 32 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا گرج چمک کے ساتھ بارش بارش کا امکان ہے محکمہ موسمیات میں آندھی کی گئی
پڑھیں:
بھارت کیخلاف اوول ٹیسٹ میں جو روٹ اور ہیری بروک نے ریکارڈز کی بارش کردی
لندن:انگلینڈ کے تجربہ کار بیٹر اور سابق کپتان جو روٹ اور ہیری بروک نے بھارت کے خلاف جاری پانچویں ٹیسٹ میں ریکارڈز کی بارش کردی۔
اوول میں کھیلے جا رہے پانچویں اور فیصلہ کن ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں جو روٹ نے 105 رنز کی دلکش اننگز کھیل کر نہ صرف انگلینڈ کو مستحکم پوزیشن دلائی بلکہ ہوم گراؤنڈ پر سب سے زیادہ ٹیسٹ سنچریوں کا عالمی ریکارڈ بھی توڑ دیا۔
جو روٹ کی یہ انگلینڈ میں 24 ویں ٹیسٹ سنچری تھی جس کے ساتھ ہی انہوں نے آسٹریلیا کے سابق کپتان رکی پونٹنگ، جنوبی افریقہ کے جیک کیلس اور سری لنکا کے مہیلا جے وردھنے کو پیچھے چھوڑ دیا، جن کی ہوم گراؤنڈ پر 23، 23 سنچریاں ہیں۔
جو روٹ نے یہ سنگ میل چوتھے دن کے تیسرے سیشن میں بھارت کے بالر آکاش دیپ کی گیند پر دو رنز لے کر عبور کیا۔ 152 گیندوں پر 12 چوکوں کی مدد سے بنی اس اننگز کے ساتھ وہ ایک اور ریکارڈ کے مالک بن گئے۔
سابق انگلش لیجنڈ جیک ہوبز کا ایک ٹیم کے خلاف سب سے زیادہ ٹیسٹ سنچریوں کا ریکارڈ بھی اب جو روٹ کے نام ہے۔ ہوبز نے اپنے دور میں آسٹریلیا کے خلاف 12 سنچریاں بنائی تھیں جبکہ جو روٹ بھارت کے خلاف 13 سنچریاں مکمل کر چکے ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جو روٹ نے بھارت کے خلاف لگاتار تیسرے ٹیسٹ میچ میں سنچری اسکور کی ہے۔ اس سے قبل لارڈز ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں انہوں نے 104 جبکہ مانچسٹر ٹیسٹ میں 150 رنز کی شان دار اننگز کھیلی تھی۔
جو روٹ نے چوتھی اننگز میں ایک اور نصف سنچری اسکور کرتے ہوئے چوتھی اننگز میں سب سے زیادہ ففٹی پلس اسکورز (13) کا ریکارڈ برابر کر دیا۔ وہ اب شیونارائن چندرپال، گریم اسمتھ اور کرس گیل کے ہم پلہ آ گئے ہیں۔
ہیری بروک
مزید برآں ہیری بروک نے صرف 50 اننگز میں اپنی دسویں ٹیسٹ سنچری مکمل کر کے گزشتہ 70 برسوں میں سب سے کم اننگز میں 10 سنچریاں بنانے کا کارنامہ انجام دیا۔ مجموعی طور پر ٹیسٹ تاریخ میں صرف آٹھ بیٹرز ایسے ہیں جنہوں نے اس سے کم اننگز میں یہ سنگ میل عبور کیا ہے۔
ہیری بروک نے پانچویں ٹیسٹ میں صرف 91 گیندوں پر سنچری مکمل کر کے چوتھی اننگز کی ساتویں تیز ترین سنچری بنائی۔ چوتھی اننگز کی تاریخ کی دو تیز ترین سنچریاں بھی انگلش کھلاڑیوں کے نام ہیں، گلبرٹ جیساپ (76 گیندوں پر، 1902) اور جونی بیئرسٹو (77 گیندوں پر، 2022)۔
سیریز میں بننے والے ریکارڈز:
سیریز میں مجموعی طور پر 21 انفرادی سنچریاں اسکور ہوئیں جو ٹیسٹ سیریز میں سب سے زیادہ سنچریوں کا مشترکہ ریکارڈ ہے۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا (1955) کی سیریز میں قائم ہوا تھا۔
اس سیریز میں 9 بیٹرز نے 400 سے زائد رنز بنائے جو کہ کسی بھی ٹیسٹ سیریز میں سب سے زیادہ ہے۔ اس سے قبل یہ تعداد زیادہ سے زیادہ 8 رہی تھی۔
19 سنچری پارٹنرشپس بھی اس سیریز میں قائم ہوئیں جو ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں کسی سیریز میں سب سے زیادہ کا برابر ریکارڈ ہے۔ اس سے قبل 1957-58 میں ویسٹ انڈیز بمقابلہ پاکستان اور 1967-68 کی وزڈن ٹرافی میں بھی یہی تعداد دیکھی گئی تھی۔
اوول ٹیسٹ کے دوران انگلینڈ نے اپنے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کی 100ویں سنچری اس گراؤنڈ پر مکمل کی۔ اوول اب انگلینڈ کا دوسرا ایسا مقام ہے جہاں ٹیم نے 100 یا اس سے زیادہ سنچریاں اسکور کیں۔ اس سے پہلے لارڈز میں انگلینڈ کے بلے باز 141 سنچریاں بنا چکے ہیں۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ آسٹریلیا کے تین میدان میلبورن (116)، ایڈیلیڈ (110)، اور سڈنی (108) ایسے ہیں جہاں ان کے بیٹرز نے یہ سنگ میل عبور کیا ہے۔