ایران میں اسرائیلی جاسوس مجید مسائبی لٹکا دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
ایران میں اسرائیلی جاسوس مجید مسائبی لٹکا دیا گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 22 June, 2025 سب نیوز
تہران: ایرانی عدالتی نیوز ایجنسی میزان آن لائن کے مطابق اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے جاسوسی کرنے والے شخص مجید مسائبی کو سزائے موت دے دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق، مجید مسائبی کو “حساس معلومات موساد کو فراہم کرنے” کے الزام میں سپریم کورٹ سے سزا کی توثیق کے بعد آج صبح پھانسی دی گئی۔
عدالتی ذرائع کا کہنا ہے کہ مجید مسائبی کے خلاف مکمل قانونی کارروائی عمل میں لائی گئی، اور اس پر اسرائیل کے لیے جاسوسی، تخریب کاری اور ایران کے جوہری پروگرام کو نقصان پہنچانے کی کوششوں جیسے الزامات تھے۔
واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان طویل عرصے سے جاری خفیہ جنگ کے دوران، ایران ماضی میں بھی کئی افراد کو موساد سے تعلق کے الزام میں پھانسی دے چکا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایران کا جوہری پروگرام ختم کرنےکا وعدہ پورا ہوگیا، نیتن یاہو ایران کا جوہری پروگرام ختم کرنےکا وعدہ پورا ہوگیا، نیتن یاہو امریکی حملے کے بعد ایران کا ردعمل، اسرائیل پر میزائلوں کی بارش ، آبنائے ہرمز بند کرنے کا اعلان ایران نے جوہری تنصیبات پر حملے کی تصدیق کر دی امریکا بھی ایران کے خلاف جنگ میں شامل، تہران کے جوہری تنصیبات پر حملہ کر دیا جنگ سے بچاو ممکن ، ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کریگا، فرنسیسی صدر میکرون نے ایرانی صدرسے ضمانت مانگ لی اسرائیل کی غزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوں پر بمباری، 159شہید، 560زخمیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
سلامتی کونسل: ایران پر عائد پابندیوں میں رعایت برقرار رکھنے کی قرارداد مسترد
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 20 ستمبر 2025ء) ایران کو 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت پابندیوں سے چھٹکارا دینے کی سہولت برقرار رکھنے کی تجویز سلامتی کونسل میں رائے شماری کے نتیجے میں مسترد کر دی گئی ہے جس سے پابندیوں کے دوبارہ نفاذ سے متعلق طریقہ کار (سنیپ بیک) کے حوالے سے رکن ممالک میں شدید اختلافات واضح ہو گئے ہیں۔
15 رکنی کونسل کے صدر جمہوریہ کوریا کی جانب سے پیش کردہ تجویز کے حق میں چار ووٹ (روس، چین، الجزائر اور پاکستان) آئے جبکہ نو ارکان (ڈنمارک، فرانس، یونان، پانامہ، سیرالیون، سلوانیہ، صومالیہ، برطانیہ اور امریکہ) نے اسے مسترد کر دیا۔
گینا اور جمہوریہ کوریا نے رائے شماری میں شرکت نہیں کی۔اس تجویز کو منظوری کے لیے مجموعی طور پر نو ارکان کی حمایت درکار تھی۔
(جاری ہے)
منظوری کی صورت میں ایران پر 2015 کے جوہری معاہدے 'مشترکہ جامع منصوبہ عمل' (جے سی پی او اے) سے قبل عائد کردہ اقوام متحدہ کی پابندیاں ختم ہو جاتیں اور معاہدے کے تحت اسے کو دی جانے والی نرمی برقرار رہتی۔
جولائی 2015 میں 'جے سی پی او اے' کی توثیق کے لیے منظور کی جانے والی قرارداد 2231 میں اس عمل کا خاکہ پیش کیا گیا ہے جس کے تحت ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں ختم کی جائیں گی اور ساتھ ہی ایک ایسا طریقہ کار بھی متعین کیا گیا ہے جس کے تحت معاہدے کے کسی بھی فریق کی جانب سے اس کی سنگین عدم تعمیل' کی صورت میں پابندیاں دوبارہ نافذ کی جا سکتی ہیں۔
اس معاہدے کے فریقین میں چین، فرانس، جرمنی، روس، برطانیہ، امریکہ، یورپی یونین اور ایران شامل ہیں۔اگر معاہدے کا کوئی بھی دستخط کنندہ سلامتی کونسل کو کسی سنگین خلاف ورزی کی اطلاع دیتا ہے تو کونسل کا صدر 30 دن کے اندر پابندیوں میں نرمی جاری رکھنے سے متعلق ایک قرارداد رائے شماری کے لیے پیش کرنے کا پابند ہوتا ہے۔
اگر قرارداد یا تجویز منظور نہ ہو سکے تو اقوام متحدہ کی سابقہ پابندیاں خود بخود دوبارہ نافذ ہو جاتی ہیں۔
باالفاظ دیگر، سلامتی کونسل کی جانب سے پابندیوں میں نرمی برقرار رکھنے کے حق میں ووٹ نہ دیے جانے کی صورت میں اقوام متحدہ کی پرانی پابندیاں خود بخود بحال ہو جاتی ہیں۔تند و تیز مباحثہآج سلامتی کونسل کے اجلاس کے آغاز میں روس نے نکتہ اعتراض اٹھاتے ہوئے یورپی ممالک کے اس دعوے کو مسترد کیا کہ وہ 'سنیپ بیک' طریقہ کار کو فعال کر سکتے ہیں۔
روسی سفیر، ویزلے نیبینزیا نے کہا کہ اس طریقہ کار کو فعال کرنے یا قرارداد پر رائے شماری کی کوئی قانونی و سیاسی بنیاد موجود نہیں اور فرانس، جرمنی اور برطانیہ قرارداد 2231 اور 'جے سی پی او اے' دونوں کے دائرے سے باہر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان تینوں ممالک نے تنازعات کے حل کے طریقہ کار پر عمل نہیں کیا اور اس کے بجائے ایران پر یکطرفہ پابندیاں عائد کر دی ہیں جو کہ غیر قانونی ہیں۔
سفیر کا کہنا تھا کہ یورپی ممالک کا یہ موقف قابل قبول نہیں کہ ان کے پاس سابقہ قراردادوں کی تعزیری شقوں کو فعال کرنے کا حق موجود ہے جب کہ وہ خود اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل سفیر فو کونگ نے کہا کہ سنیپ بیک کے معاملے پر سلامتی کونسل کے ارکان کے درمیان وسیع تر اختلافات ہیں۔ اگر رائے شماری میں عجلت کی گئی تو یہ رکن ممالک کے درمیان محاذ آرائی کو مزید بڑھائے گی جس سے اس مسئلے کے سفارتی حل کی کوششیں اور بھی پیچیدہ ہو جائیں گی۔
برطانیہ کی سفیر باربرا ووڈورڈ نے کہا کہ جوہری معاہدے کے یورپی شرکا کا سنیپ بیک کو متحرک کرنے کا فیصلہ مکمل طور پر قانونی، جائز، وسیع اور قرارداد 2231 کے تقاضوں کے مطابق ہے۔
انہوں نے 28 اگست 2025 کو فرانس، جرمنی اور برطانیہ کی طرف سے جمع کرائی گئی اطلاع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سنیپ بیک کو متحرک کرنے کے لیے صرف یہی درکار ہے کہ معاہدے کا کوئی بھی فریق ملک ایسی اطلاع دے کہ اسے یقین ہے کسی فریق نے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں۔
فرانس کے سفیر جیروم بونافون نے رائے شماری سے قبل بات کرتے ہوئے ایران کے بڑھتے ہوئے جوہری پروگرام اور جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ اس کے تعاون میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران نے معاہدے میں مقررہ حد سے کہیں زیادہ افزودہ یورینیم کا ذخیرہ جمع کر لیا ہے اور اپنی اہم جوہری تنصیبات تک 'آئی اے ای اے' کی رسائی محدود کر دی ہے۔ اسی لیے بین الاقوامی امن و سلامتی، اور جوہری عدم پھیلاؤ کے عالمی نظام کی سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے سنیپ بیک طریقہ کار ضروری ہے۔