وفاقی وزیر پاور ڈویژن اویس لغاری نے محرم الحرام کے موقع پر ملک بھر میں بجلی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے تمام ڈسکوز کے چئرمینز اور سی ای اوز کو فوری اور موثر اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اویس لغاری نے مجالس اور جلوسوں کے مقامات پر پیشگی مرمت اور حفاظتی انتظامات کو مکمل کرنے کے احکامات دیے ہیں تاکہ عزاداروں کو کسی قسم کی بجلی کی بندش سے محفوظ رکھا جا سکے۔

وزیر توانائی نے کہا کہ محرم کے دوران ملک بھر میں لاکھوں عزادار شرکت کریں گے، اور اس سال گرمی کی شدت میں اضافے کے امکانات بھی ہیں، لہٰذا عوام کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ تمام ڈسکوز میں خراب سامان کی فوری مرمت یا تبدیلی یقینی بنائی جائے اور ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں تشکیل دی جائیں۔ یوم عاشورہ پر ایمرجنسی ٹیموں کو ہائی الرٹ پر رکھا جائے گا۔

مزید پڑھیں: جذبات میں کہہ گیا تھا کہ 6 مہینے میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف

مزید برآں، وفاقی وزیر نے ضلعی انتظامیہ، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مذہبی تنظیموں کے ساتھ مکمل تعاون کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے صارفین خصوصاً امام بارگاہوں اور مساجد کو کسی بھی ممکنہ شیڈولڈ مرمت یا لوڈ مینجمنٹ کے حوالے سے پیشگی آگاہی دینے کی ہدایات بھی دیں۔

حساس مقامات پر اسٹینڈ بائی جنریٹرز اور یو پی ایس سسٹمز کی دستیابی کو یقینی بنانے، اور کسی بھی غیر متوقع گرڈ مسئلے کی صورت میں بیک اپ بجلی فراہم کرنے کی بھی تاکید کی گئی ہے۔

محرم الحرام کے دوران تکنیکی اور آپریشنل عملے کی 24 گھنٹے دستیابی اور تمام سطحوں پر مخصوص کنٹرول سنٹرز قائم کیے جائیں گے۔ اس معاملے میں کسی بھی قسم کی غفلت یا کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ اویس لغاری نے تمام اقدامات کی رپورٹ پاور ڈویژن کو پیش کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بجلی بلا تعطل فراہمی محرم الحرام وفاقی وزیر پاور ڈویژن اویس لغاری.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بجلی بلا تعطل فراہمی محرم الحرام محرم الحرام اویس لغاری

پڑھیں:

سندھ حکومت کی تعلیمی بورڈز کے اختیارات محدود کرنے کی تیاری؛ اسٹیئرنگ کمیٹی کا ڈھانچہ منظور

کراچی:

سندھ حکومت نے تعلیمی بورڈز کے اختیارات محدود کرنے کی تیاری کرلی، اسٹیئرنگ کمیٹی کا ڈھانچہ منظور کرلیا گیا ساتھ ہی بی او جی کا ڈھانچہ بھی تبدیل کردیا گیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ حکومت نے صوبے کے تعلیمی بورڈز کی خود مختار حیثیت کو محدود کرنے کی تیاری کرلی جس کے لیے بورڈز کے اوپر اسٹیئرنگ کمیٹی کا ڈھانچہ منظور کرلیا گیا ہے۔

یہ کمیٹی سندھ کے تمام سرکاری تعلیمی بورڈز کی سپرویژن کرے گی اور انھیں کنٹرول کرے گی تاہم اس کی تشکیل ابھی باقی ہے جبکہ تمام تعلیمی بورڈز کے "بورڈز آف گورنرز" کے ڈھانچے کو بھی تبدیل کردیا گیا ہے اور تمام چیئرمین بورڈز کی جگہ "اکیڈمیشنز، ممبر سول سوسائٹی اور میل/فیمیل پرنسپلز کو بورڈز کو گورنرز میں شامل کیا جارہا ہے۔ قبل ازیں تمام بورڈز کے چیئرمینز ہر بورڈز کی "بی او جی" کے رکن ہوتے تھے۔

اس سلسلے میں سندھ اسمبلی سے باقاعدہ 1972ء کے بورڈ ایکٹ میں ترمیم کراتے ہوئے نیا ترمیمی ایکٹ منظور کرلیا گیا ہے اور جون میں قائم مقام گورنر سے ایکٹ پر دستخط بھی کرالیے گئے ہیں اس لیے اب یہ ایکٹ قانون کا حصہ بن گیا ہے۔ " اس سلسلے کے پہلے مرحلے میں تمام تعلیمی بورڈز میں نئی بی او جی کی تشکیل شروع کردی گئی ہے۔

ادھر صوبائی حکومت کی جانب سے تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کا عہدہ گریڈ 20/21 کے بجائے گریڈ 19/20 کیا جارہا ہے اس معاملے کو ایک روز بعد ہونے والے سندھ کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جارہا ہے۔

اجلاس کے ایجنڈے کے ورکنگ پیپر کے مطابق تقرر کیے گئے چیئرمین کی مدت ملازمت 3 سال ہوگی تاہم اس میں 2 سال کی مزید توسیع ہوسکے گی۔

’’ایکسپریس‘‘ کو اس حوالے سے ملنے والی تفصیلات کے مطابق بورڈز کی supervision اور انھیں کنٹرول کرنے کے لیے ایک اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے کمیٹی کا چیئرپرسن کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلی سندھ کی جانب سے مقرر ہوگا جو کوئی صوبائی وزیر ہوسکتا ہے جبکہ سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کمیٹی کا وائس چیئرپرسن ہوگا۔

دیگر اراکین میں سیکریٹری کالج ایجوکیشن، سیکریٹری اسکول ایجوکیشن، اسپیشل سیکریٹری فنانس، تمام ایجوکیشن بورڈز کے چیئرمینز، چیئرمین سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ، ڈائریکٹر جنرل پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز اسکول/کالج، ایس اینڈ جی اے ڈی کا نمائندہ، نمائندہ آئی بی سی سی، ایجوکیشن پالیسی ایکسپرٹ، ٹیکنیکل ایجوکیشن ایکسپرٹ، (جسے کنٹرولنگ اتھارٹی مقرر کرے گی) وزیر اعلی کی جانب سے نامزد دو ممتاز ماہرین تعلیم اور دو اراکین اسمبلی اسٹیئرنگ کمیٹی کے رکن ہوں گے۔

ایکس آفیشل اراکین کی مدت دو سال ہوگی، function of steering committee کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ کمیٹی بورڈز کے معاملات کی ویجی لینس کے ساتھ ساتھ ان کی فعالیت میں مختلف ہدایت دینے کی بھی مجاز ہوگی۔

علاوہ ازیں تعلیمی بورڈز کے بورڈز آف گورنرز کے ڈھانچے کو بھی تبدیل کردیا گیا ہے اب تمام چیئرمین بورڈز اس کے رکن نہیں ہوں گے بلکہ کسی بھی بورڈ کا صرف ایک چیئرمین دوسرے بورڈ کا رکن ہوسکے گا۔

ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن سیکنڈری اور ڈائریکٹر کالجز ایجوکیشن، سول سوسائٹی سے ایک نمائندہ، ایک ہیڈماسٹر/پرنسپل اور ایک ہیڈ مسٹریس/پرنسپل کنٹرولنگ اتھارٹی کی جانب سے نامزد ہونگے متعلقہ ڈویژن کا ایک ایڈیشنل کمشنر اور محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کا ایک نمائندہ بی او جی کا رکن ہوگا۔

دریں اثنا یہ بھی جارہا ہے کہ بورڈز میں گریڈ 17 سے اوپر کی ٹرانسفر/ پوسٹنگ کے اختیارات بھی چیئرمین بورڈ سے لیے جارہے ہیں۔

یاد رہے کہ آج سے کچھ سال قبل بھی تعلیمی بورڈز کے اختیارات محدود کرنے کے لئے ان کے اوپر ایک کمیشن بنانے کی کوشش کی گئی تھی جس پر سندھ بھر کے تعلیمی بورڈز کے ملازمین کی جانب سے ہڑتال کرتے ہوئے امتحانی عمل کا بائیکاٹ کا اعلان کردیا گیا تھا جس کے بعد کمیشن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا لیکن اس بار سندھ حکومت نے غیرمحسوس انداز میں ایکٹ کے ذریعے کمیشن کا ڈھانچہ منظور کرالیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • شہباز شریف کا سرکاری ملازمین کی غیر حاضری اور تاخیر پر سخت نوٹس
  • چاند پر انسانی بستی کے لیے بجلی کی فراہمی کا منصوبہ، ناسا نے نیوکلیئر ری ایکٹر پر کام تیز کردیا
  • اذان اویس اور شمائل حسین نے رنز کی دوڑ میں سب کو پیچھے چھوڑ دیا
  • وزیراعظم شہباز شریف کی کاشتکاروں کے لیے سستے قرضوں کی فراہمی کی ہدایت
  • سندھ حکومت کی تعلیمی بورڈز کے اختیارات محدود کرنے کی تیاری؛ اسٹیئرنگ کمیٹی کا ڈھانچہ منظور
  • لاہور پولیس کے524اے ایس آئیز کو کنفرم کر دیا گیا
  • عمران خان کی رہائی یقینی بنا کر دم لیں گے، بانی کے احکامات پر آج ریلیاں نکالی جارہی ہیں : بیرسٹر گوہر
  • وفاقی حکومت نے اپوزیشن کو 26 ویں ترمیم پر مذاکرات کی دعوت دیدی
  • بجلی  1,75روپے یونٹ سستی  کرنے کی منظوری
  • اورنج لائن ٹرین کے تمام اسٹیشنز، اسٹاپس کو سولر پاور پر منتقل کرنے کا فیصلہ