سجل علی کو ڈرامے میں منگنی کا جوڑا پہننے پر تنقید کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
پاکستان کی ورسٹائل اداکارہ سجل علی کو ایک نئے ڈرامے میں اپنی منگنی کا جوڑا دوبارہ پہننے پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
حال ہی میں جاری کیے گئے اس ڈرامے کے ٹیزر کے بعد نہ صرف سجل اور ہمائیوں سعید کے درمیان عمر کے فرق پر سوشل میڈیا پر بحث ہو رہی ہے، بلکہ سجل کے لباس نے بھی صارفین کی توجہ حاصل کی ہے۔
بعض صارفین نے اس عمل کو توجہ حاصل کرنے کی کوشش قرار دیا، جبکہ کچھ نے اسے مضحکہ خیز اور غیر ضروری حرکت کہا۔ ایک صارف نے طنزیہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سجل اپنا کوئی کپڑا ضائع نہیں جانے دیتیں۔
دوسری جانب، کئی صارفین سجل کے دفاع میں سامنے آئے اور لباس کے انتخاب کو ان کا ذاتی حق قرار دیا۔ بعض نے یہ بھی نشاندہی کی کہ یہ پہلا موقع نہیں جب کسی اداکارہ نے ذاتی زندگی کا لباس ڈرامے میں استعمال کیا ہو۔
واضح رہے کہ سجل علی نے احد رضا میر سے 2020 میں شادی کی تھی جو 2022 میں ختم ہوگئی تھی۔ سجل کے اس نئے ڈرامے میں احد کے والد آصف رضا میر بھی شامل ہیں، جس سے ماضی کی یادیں تازہ ہو گئیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
’جسے چارہ ڈال رہے ہیں، وہ کھائے گا بھی اور دولتی بھی مارے گا‘، سعد رفیق کی ٹرمپ پر سخت تنقید
حکومتِ پاکستان کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل امن انعام 2026 کے لیے نامزد کرنے کی سفارش کے بعد مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ جسے چارہ ڈال رہے ہیں، وہ کھائے گا بھی اور دولتی بھی مارے گا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے مختلف پیغامات میں سعد رفیق نے ایران کے خلاف اسرائیل کی جارحیت پر تنقید کرتے ہوئے کہ صیہونیت شیطانی لشکر ہے، اس کا ہر سہولت کار اور آلہ کار انسانیت، امن اور انصاف کا دشمن ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ غزہ اور ایران پر جارحیت مسلط کرنے اور اس کی سرپرستی کرنیوالے صرف مذمت اور مزاحمت کے حقدار ہیں-
صیہونیت شیطانی لشکر ھے ۔
اسکا ھر سہولت کار اور آلۂِ کار انسانیت ،امن اور انصاف کا دشمن ھے ۔
غزہ اور ایران پر جارحیت مسلط کرنے اور اسکی سرپرستی کرنیوالے صرف مذمت اور مزاحمت کے حقدار ھیں -
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل امت مسلمہ کے قلب میں گھونپا گیا خنجر ہے، امریکا کی گود میں بیٹھ کر یہ خنجر ہمیں بار بار گھونپا جارہا ہے۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ صہیونیت کا آلہ کار بنے رہنے تک امریکا ، مغرب اور عالم اسلام کے تعلقات معمول پر نہیں آسکتے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ امریکی اور مغربی پالیسی میکرز اچھی طرح جان لیں کہ اگر انھوں نے اپنی روش نہ بدلی تو چاہیے مزید کچھ وقت اور لگ جائے، چین اور روس کا مشترکہ بلاک، متبادل آپشن کے طور پر موجود پے۔
اسرائیل امت ِ مسلمہ کے قلب میں گھونپاگیا خنجرھے ، امریکہ کی گود میں بیٹھ کر یہ خنجر ھمیں بار بار گھونپا جارھا ھے۔
صیہونیت کا آلۂِ کار بنے رھنے تک امریکہ ، مغرب اور عالم اسلام کے تعلقات معمول پر نہیں آسکتے،
امریکہ اور مغربی طاقتیں فیصلہ کریں کہ انھیں چند لاکھ صیہونیوں کے شیطانی…
انہوں نے اپنی اور پوسٹ میں لکھا کہ پہلوی خاندان کی باقیات کو #ایران پر مسلط کرنے کا #امریکی_صیہونی منصوبہ بری طرح ناکام ہوگا۔
پہلوی خاندان کی باقیات کو #ایران پر مسلط کرنے کا #امریکی_صیہونی منصوبہ بری طرح ناکام ہوگا۔
ایرانی قوم کے تمام طبقات بیرونی جارحیت کے خلاف متحد ہیں۔ ایرانی سخت لڑیں گے اور پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ امت مسلمہ ایران کے ساتھ ہے۔
#ڈونلڈ_ٹرمپ فیصلہ کریں کہ وہ تاریخ میں #چنگیز_خان اور #ہٹلر…
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ جسے چارہ ڈال رہے ہیں، وہ کھائے گا بھی اور دولتی بھی مارے گا۔
جسے چارہ ڈال رھے ھیں ، وہ کھاۓ گا بھی اور دولتی بھی مارے گا ۔
— Khawaja Saad Rafique (@KhSaad_Rafique) June 21, 2025خواجہ سعد رفیق کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ پاکستان نے صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کو 2026 کے نوبل امن انعام کے لیے باضابطہ طور پر نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ اُن کی فیصلہ کن سفارتی مداخلت اور حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران ان کی کلیدی قیادت کے اعتراف کے طور پر کیا گیا ہے۔
حکومتی اعلامیے کے مطابق بین الاقوامی برادری نے بھارتی جارحیت کا مشاہدہ کیا جو پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی تھی۔ اس جارحیت کے نتیجے میں متعدد معصوم جانیں ضائع ہوئیں، جن میں خواتین، بچے اور بزرگ شامل تھے۔ پاکستان نے اپنے دفاع کے حق کا استعمال کرتے ہوئے "آپریشن بنیان مرصوص" کے تحت ایک محدود، ٹھوس اور درست عسکری کارروائی کی، جس کا مقصد صرف جارحیت کا جواب دینا اور مزید کشیدگی سے گریز کرتے ہوئے اپنے دفاع کو یقینی بنانا تھا۔
اس نازک لمحے پر، صدر ٹرمپ نے غیرمعمولی حکمتِ عملی اور بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسلام آباد اور نئی دہلی کے ساتھ بھرپور سفارتی رابطے کیے، جس کے نتیجے میں جنگ بندی ممکن ہوئی اور ایک ممکنہ بڑی جنگ ٹل گئی۔ اگر یہ جنگ شروع ہوتی تو اس کے اثرات جنوبی ایشیا ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے تباہ کن ہو سکتے تھے۔
حکومتِ پاکستان نے اس موقع پر صدر ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ جموں و کشمیر کے پُرامن حل کی پیشکش کو بھی سراہا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کشمیر کا تنازع جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی جڑ ہے، اور اس کا حل اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا ضروری ہے۔
2025 کے پاک-بھارت کشیدگی میں صدر ٹرمپ کی قیادت نے ان کے عملی سفارتی کردار اور امن قائم رکھنے کی کوششوں کو واضح کیا ہے۔ پاکستان کو امید ہے کہ صدر ٹرمپ کی یہ کوششیں نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ مشرق وسطیٰ میں بھی امن و استحکام کے فروغ میں مددگار ثابت ہوں گی، جہاں غزہ میں انسانی بحران اور ایران سے بڑھتی کشیدگی کے پیشِ نظر فوری سفارتی اقدامات کی ضرورت ہے۔