ایران کا جوہری پروگرام ختم کرنےکا وعدہ پورا ہوگیا، نیتن یاہو
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
یروشلم(نیوز ڈیسک) امریکی فضائی حملوں کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے انکشاف کیا ہے کہ یہ کارروائیاں اسرائیل کی مکمل مشاورت اور رابطے کے ساتھ کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام اسرائیل کے وجود اور عالمی امن کے لیے ایک سنگین خطرہ تھا۔
تفصیلات کے مطابق اپنے بیان میں نیتن یاہو نے بتایا کہ آپریشن کی تکمیل کے فوری بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں فون کرکے کارروائی سے آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی ایٹمی صلاحیت کو ختم کرنے کا جو وعدہ کیا گیا تھا، وہ اب پورا ہو چکا ہے۔
نیتن یاہو نے ایران پر الزام لگایا کہ وہ خطے میں دہشتگردی کو ہوا دے رہا ہے، اور امریکی کارروائی نے نہ صرف اسرائیل بلکہ دنیا بھر کو ایک مضبوط پیغام دیا ہے کہ خطرناک عزائم اب برداشت نہیں کیے جائیں گے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے صدر ٹرمپ کو مکمل حمایت کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کے لیے ایران کے خلاف مزید موثر اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ ہفتے کی رات 2:30 بجے امریکا نے ایران کی فردو، نطنز اور اصفہان جوہری سائٹس کو نشانہ بنایا جس سے متعلق ٹرمپ نے سوشل میڈیا سائٹ ٹرتھ سوشل پر بیان جاری کیا۔
اس کے علاوہ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی حملے سے قبل ہی جوہری تنصیات کو خالی کرالیا گیا تھا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نیتن یاہو
پڑھیں:
ایران پر امریکی حملوں کیخلاف دنیا بھر میں مظاہرے،تل ابیب میں نیتن یاہو کیخلاف ریلی
ایران پر امریکی حملوں اور اسرائیل کے خلاف دنیا کے مختلف ممالک میں مظاہرے کیے گئے، ٹوکیو، برلن، نیو یارک اور تل ابیب میں بھی ریلیاں نکالی گئیں، جہاں عوام نے نیتن یاہو کے خلاف شدید احتجاج کیا۔
دنیا بھر کے مختلف شہروں میں ”جنگ نہیں، امن چاہیے“ کے نعرے بلند کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرے کیے گئے ۔
ٹوکیو میں ایران پر امریکی حملوں کے خلاف ایک بڑی ریلی نکالی گئی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور جنگ کی مذمت کی۔
نیویارک میں بھی جنگ مخالف یہودیوں نے احتجاج کیا اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز اٹھائی۔
اسی طرح برلن میں بھی عوام سڑکوں پر نکلے اور اسرائیل کے خلاف نعرے بازی کی، مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ جنگ کا خاتمہ کیا جائے اور امن قائم کیا جائے۔
تل ابیب میں بھی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری رہا، جہاں عوام نے اسرائیلی حکومت کے خلاف اپنی آواز بلند کی۔