امریکا نے اسرائیل میں اپنے سفارتی اہلکاروں کو واپس بلا لیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب (انٹرنیشنل ویب ڈیسک) امریکانے اسرائیل میں تعینات اپنے سفارتی اہلکاروں کو واپس بلالیا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکا نے اسرائیل میں خدمات انجام دینے والے اپنے 79 سفارتی اہلکاروں کو واپس بلا لیا۔
رپورٹ کے مطابق ایران اسرائیل کے مابین جاری جنگی کشیدہ صورتحال کے بعد امریکا نے اسرائیل میں موجود اپنے سفارتی عملے کے تحفظ کے لیے مزکورہ قدم اٹھایا ہے۔
جبکہ امریکی میڈیا کے مطابق امریکا پر خطر خطے سے اپنے شہریوں کا بھی انخلا کر رہا ہے، جہاں گزشتہ ہفتے ایران سے سیکڑوں امریکی شہریوں نے بھی انخلا کیا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق ایران اور اسرائیل کے مابین فضائی جنگ شروع ہونے کے بعد سے سیکڑوں امریکی شہری بری راستوں کے ذریعے ایران سے نکل چکے ہیں۔
انٹرنیشنل ویب سائٹ کے مطابق دیگر کئی ممالک نے بھی اسرائیل اور ایران سے سفارتی عملے کو واپس بلانا شروع کر دیا ہے۔
جن ممالک نے اسرائیل ایران جاری کشیدگی میں اپنے سفیروں کو واپس بلایا ہے ان میں برطانیہ، سوئٹزرلینڈ، تہران کے علاوہ متحدہ عرب امارات نے بھی اپنے شہریوں کا انخلا شروع کرا دیا ہے۔
ایک اور رپورٹ کے مطابق امریکا کے بعد جرمنی نے بھی اسرائیل سے اپنے 64 شہریوں کا انکلا کروا دیا ہے۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ اسرائیل ایران کی کشیدہ صورتحال کے پیش نظرپاکستان نے ایران سے پہلے ہی اپنے سفارتی عملے کے کئی اراکین سمیت اپنے سیکڑوں شہریوں کو بھی واپس بلالیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نے اسرائیل میں اپنے سفارتی کے مطابق ایران سے کو واپس نے بھی
پڑھیں:
اگر بگرام ایئر بیس واپس نہ دی تو بہت برا ہوگا، ٹرمپ کی افغانستان کو بڑی دھمکی
2021ء میں امریکی انخلا کے بعد بگرام ایئر بیس طالبان کے کنٹرول آگئی، جبکہ طویل عرصے تک یہ ایئر بیس امریکی آپریشنز کا مرکز رہی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بگرام ایئر بیس اُن لوگوں کو واپس نہیں دی گئی، جنھوں نے اسے بنایا، یعنی امریکا تو بہت برا ہوگا۔ صدر ٹرمپ نے یہ بیان اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل کی ایک پوسٹ میں لکھا اور بعد ازاں صحافیوں سے بھی اسی اشارے میں بات کی، جس میں اُنھوں نے بگرام کی اسٹریٹجک اہمیت پر زور دیا۔ 2021ء میں امریکی انخلا کے بعد بگرام ایئر بیس طالبان کے کنٹرول آگئی، جبکہ طویل عرصے تک یہ ایئر بیس امریکی آپریشنز کا مرکز رہی۔ اس ایئر بیس کی بحالی یا امریکی دسترس دوبارہ حاصل کرنے سے متعلق ٹرمپ نے افغانستان کو بڑی دھمکی دی کہ اگر یہ ایئر بیس امریکا کو واپس نہ دی تو بہت برا ہوگا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق طالبان اور کابل میں افغان سرکاری ذرائع نے فی الفور اس مطالبے کی مخالفت کی، افغان حکام کا کہنا ہے کہ کابل مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن امریکا کو وسطی ایشیائی ملک میں فوج کی تعیناتی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بگرام کی دوبارہ واپسی یا بحالی عملی طور پر پیچیدہ اور مہنگی ثابت ہوسکتی ہے، اس میں بڑے فوجی وسائل اور خطّے میں طویل مدت کے دفاعی انتظامات درکار ہوں گے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا کو بگرام ایئربیس کو کبھی نہیں چھوڑنا چاہیئے تھا اور اب اسے دوبارہ حاصل کرنے کے لیے افغانستان سے مذاکرات جاری ہیں، جبکہ آج صدر ٹرمپ نے افغانستان کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر بگرام ایئر بیس واپس نہ دی تو بہت برا ہوگا۔