مری ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جون2025ء ) جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا امن کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوا، نوبل انعام کی تجویز واپس لی جائے۔ تفصیلات کے مطابق مری میں پارٹی اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ہاتھوں پر افغانستان اور فلسطینیوں کا خون بہہ رہا ہے، وہ کیسے امن کا داعی بن سکتا ہے؟ اس وقت خطے کی صورتحال باعث تشویش ہے، دنیا میں اس وقت معیشت کی جنگ چل رہی ہے، مشرق وسطیٰ میں جب چینی اقتصادیات کو فروغ مل رہا ہے ایسے وقت میں امریکہ طاقت کا مظاہرہ کر کے اس کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ امن کے نعرہ کے ساتھ صدارتی انتخاب جیتا اور اپنے دعوی میں جھوٹا ثابت ہوا، فلسطین اور لبنان پر اور شام پر اسرائیلی حمایت کرنا کون سا امن ہے؟ پاکستان نے جب انڈیا کی دفاعی قوت کو تباہ کردیا تو بیچ میں آگئے اور کہا میں نے جنگ بندی کروائی ہے جب کہ فلسطین، شام، لبنان اور ایران پر اسرائیلی حملہ کی حمایت کی، یہ کیسے امن کی علامت ہوسکتی ہے؟ امریکی صدر نے ہماری آرمی چیف کو کھانے پر بلایا جس پر پاکستان کے حکمران اتنے خوش ہوئے کہ صدر ٹرمپ کو نوبل انعام دینے کی سفارش کر دی، صدر ٹرمپ کا امن کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوا ہے، نوبل انعام کی تجویز واپس لی جائے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امن کا

پڑھیں:

ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی

امریکا نے ایرانی چابہار بندرگاہ پر عائد پابندیوں سے بھارت کو حاصل استثنیٰ ختم کر دیا جس سے براہِ راست بھارت کے منصوبوں اور سرمایہ کاری پر اثر پڑ سکتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی بندرگاہ چابہار، جسے خطے میں تجارتی روابط اور جغرافیائی حکمتِ عملی کے اعتبار سے کلیدی حیثیت حاصل ہے، ایک بار پھر غیر یقینی صورتِ حال سے دوچار ہو گئی۔
بھارت نے 2016 میں ایران کے ساتھ معاہدہ کر کے چابہار بندرگاہ کی ترقی میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری شروع کی تھی۔
چابہار کو افغانستان اور وسطی ایشیا تک بھارت کی رسائی کے لیے ٹریڈ کوریڈور کے طور پر دیکھا جاتا ہے تاکہ پاکستان کے راستے پر انحصار نہ کرنا پڑے۔
بھارت نے اب تک بندرگاہ اور ریل لنک کے منصوبے پر اربوں ڈالر لگائے ہیں جو پابندیوں پر استثنیٰ ختم ہونے کے باعث متاثر ہوسکتے ہیں۔
چابہار کو بھارت، افغانستان اور وسطی ایشیا کے درمیان رابطے کے لیے متبادل راستہ سمجھا جاتا تھا۔ پابندیوں کے باعث یہ منصوبہ تعطل کا شکار ہو سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر چابہار میں پیش رفت رک گئی تو بھارت کو وسطی ایشیا تک رسائی کے لیے دوبارہ پاکستان کے راستے یا دیگر مہنگے ذرائع اختیار کرنا پڑ سکتے ہیں۔
ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ پابندیوں کے بعد بھارتی کمپنیاں مالیاتی لین دین اور سامان کی ترسیل کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہوں گی۔
کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت ممکنہ طور پر یورپی یونین یا روس کے ساتھ سہ فریقی تعاون کے ذریعے اس منصوبے کو زندہ رکھنے کی کوشش کرے گا۔
امریکا نے ماضی میں اس منصوبے کو افغانستان کی تعمیرِ نو اور خطے میں استحکام کے لیے ضروری قرار دے کر ایران پر عائد بعض پابندیوں سے مستثنیٰ رکھا تھا۔  تاہم اب امریکا نے اعلان کیا ہے کہ ایران پر سخت اقتصادی دباؤ برقرار رکھنے کے لیے چابہار منصوبے کا استثنیٰ ختم کیا جا رہا ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کی موجودہ پالیسیوں، خاص طور پر روس کے ساتھ بڑھتے تعلقات اور مشرقِ وسطیٰ میں اس کے کردار کے باعث نرمی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔
ایرانی وزارتِ خارجہ نے امریکی اقدام کو “غیر قانونی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ چابہار ایک علاقائی ترقیاتی منصوبہ ہے جسے سیاسی دباؤ کی نذر کرنا خطے کے استحکام کے لیے نقصان دہ ہوگا۔
ایران نے اشارہ دیا ہے کہ وہ بھارت اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس منصوبے کو جاری رکھنے کے لیے متبادل حکمتِ عملی اپنائے گا۔
تاحال بھارت کی جانب سے امریکی اقدام پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • صدر ٹرمپ نے افغان حکومت کو بڑی دھمکی دیدی
  • اگر بگرام ایئر بیس واپس نہ دی تو بہت برا ہوگا، ٹرمپ کی افغانستان کو بڑی دھمکی
  • اگر افغانستان نے بگرام ائیر بیس واپس نہ دی تو سنگین نتائج ہوں گے’، ٹرمپ کی دھمکی
  • ٹرمپ کی مسلمان رکن الہان عمر پر کڑی تنقید‘ کانگریس سے نکالنے کا مطالبہ
  • ووٹ کو عزت دو ایک جھوٹا بیانیہ، شفاف انتخابات ہی حل ہیں، اسد قیصر
  • صدر ٹرمپ طالبان سے بگرام ائیر بیس واپس کیوں لینا چاہتے ہیں؟
  • ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی
  • طالبان سے بگرام ایئربیس واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ
  • افغانستان میں بگرام ایئربیس کا کنٹرول واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ
  • ٹرمپ کے مطالبہ منظور، امریکی سینٹرل بینک نے شرح سود میں کمی کردی