چین آبنائے ہرمز کو کھلا رکھنے کے لیےایران پر دباؤ ڈالے، امریکہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
مارکو روبیو نے سی بی ایس نیوز کے پروگرام فیس دی نیشن پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران آبنائے ہرمز کو بند کرتا ہے تو سب سے پہلے چینی حکومت کو غصہ آنا چاہیے، کیونکہ ان کا بہت زیادہ تیل وہاں سے آتا ہے، اس کے نتائج نہ صرف امریکا بلکہ باقی دنیا کی معیشتوں کے لیے بھی تباہ کن ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی وزیر خارجہ نے چین پر زور دیا ہے کہ وہ آبنائے ہرمز کو کھلا رکھنے کے لیےایران پر دباؤ ڈالے، انہوں یہ بھی کہا کہ آبنائے ہرمز کو بند کرنا ایران کے لیے معاشی خودکشی کے مترادف ہوگا۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے چین پر زور دیا ہے کہ ایران پر دباؤ ڈالے تاکہ آبنائے ہرمز کو کھلا رکھا جائے، مارکو روبیو نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے تیل کی اس اہم گزرگاہ کو بند کیا تو یہ اس کے لیے معاشی خودکشی کے مترادف ہو گا۔ چین پر دباؤ ڈالنے کی یہ اپیل اس بات پر مبنی ہے کہ چین آبنائے ہرمز سے گزرنے والے تیل پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، عالمی سطح پر تیل اور گیس کی ترسیل کا تقریباً 20 فیصد اس آبنائے سے ہوتا ہے، اور اس کا ایک بڑا حصہ ایشیائی منڈیوں، خاص طور پر چین کو جاتا ہے۔
مارکو روبیو نے سی بی ایس نیوز کے پروگرام فیس دی نیشن پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران آبنائے ہرمز کو بند کرتا ہے تو سب سے پہلے چینی حکومت کو غصہ آنا چاہیے، کیونکہ ان کا بہت زیادہ تیل وہاں سے آتا ہے۔ امریکی وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ اس کے نتائج نہ صرف امریکا بلکہ باقی دنیا کی معیشتوں کے لیے بھی تباہ کن ہوں گے، تاہم چین اور دیگر ممالک کو زیادہ شدید نقصان پہنچے گا۔ امریکی وزیرخارجہ کی جانب سے چین سے یہ مطالبہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد ایران کی پارلیمنٹ کی جانب سے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی منظوری دینے کی اطلاعات کے بعد سامنے آیا ہے، جو حالیہ امریکی فضائی حملوں کے بعد خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کا نتیجہ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: آبنائے ہرمز کو مارکو روبیو نے ہرمز کو بند کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔