ایران کی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
تہران ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جون 2025ء ) ایران کی پارلیمنٹ نے امریکی حملوں کے بعد آبنائے ہرمز بند کرنے کی منظوری دی ہے، حتمی فیصلہ ایرانی نیشنل سکیورٹی کونسل کرے گی۔ پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کے رکن میجر جنرل کوثری نے ایرانی میڈیا کو بتایا کہ پارلیمنٹ نے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر آبنائے ہرمز بند کرنے پر اتفاق کیا ہے، اس کا نفاذ سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے فیصلے پر منحصر ہے، اسی طرح ایرانی پاسداران انقلاب نے واضح کیا ہے کہ جب حالات کی ضرورت ہوگی تو آبنائے ہرمز بند کر دیں گے۔
بتایا گیا ہے کہ آبنائے ہرمز دنیا کی توانائی کی تجارت کا ایک اہم راستہ ہے جہاں سے عالمی تیل اور گیس کی تقریباً 20 فیصد ترسیل ہوتی ہے، اس کی بندش عالمی توانائی کی مارکیٹ میں شدید اثرات مرتب کرسکتی ہے، یہ فیصلہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد علاقائی صورتحال میں اضافی کشیدگی کے باعث سامنے آیا۔(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ ایران نے جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد آبنائے ہرمز بند کرنے اور امریکی فوجی اہداف پر حملوں کا فیصلہ کیا، اس حوالے سے پاسداران انقلاب نے کہا ہے کہ امریکہ تھوڑا انتظار کرے، وہ جلد ہی ان حملوں کی سزا بھگتے گا، ایران کی جانب سے جوابی کارروائی کے دوران مشرق وسطیٰ میں تمام امریکی اثاثوں کو نشانہ بنایا جائے گا، یورپی یونین کا کوئی بھی بحری بیڑہ یورپ نہیں پہنچ سکے گا۔
اسی طرح ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکہ جنگ میں اپنے نقصان کیلئے داخل ہو گیا، امریکہ کو پہنچنے والا نقصان ایران سے کہیں زیادہ ہو گا، امریکہ اب باقاعدہ جنگ میں داخل ہوچکا ہے اور اس نقصان کا مکمل ذمہ دار خود ہوگا، امریکہ تھوڑا انتظار کرے وہ ان حملوں کی سزا ضرور بھگتے گا۔ ایران کے صدر مسعود پزشکیان کا کہنا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد اور عوامی فلاح کے لیے ہے، تہران ہمیشہ اس بات کی ضمانت دینے کو تیار رہا ہے کہ اس کا پروگرام فوجی نوعیت کا نہیں، پرامن جوہری توانائی کا حصول ایران کا قانونی و فطری حق ہے اور یہ حق جنگ یا دھمکی کے ذریعے ایران سے نہیں چھینا جا سکتا، ایران نے ہمیشہ عالمی قوانین کی حدود میں رہ کر اپنا نیوکلیئر پروگرام جاری رکھا لیکن اب اس پر حملہ نا صرف بین الاقوامی ضابطوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ ایک ریاست کے بنیادی حق پر حملہ ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
اگر امریکہ میں ہائر ایکٹ حقیقت بن گیا تو یہ ہندوستانی معیشت کو آگ لگا دیگا، کانگریس
جے رام رمیش نے کہا کہ دیگر ممالک بھی اس سے متاثر ہونگے، لیکن سب سے زیادہ اثر ہندوستان کی خدمات کی برآمدات پر پڑیگا، جو گزشتہ 25 سالوں میں ایک شاندار کامیابی کی کہانی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس نے امریکہ کی طرف سے متعارف کرائے جانے والے نئے HIRE ایکٹ کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہندوستانی معیشت کو تباہ کر دے گا۔ اس ایکٹ کا سب سے زیادہ اثر ہندوستان پر پڑے گا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا مقصد اس ایکٹ کے ذریعے امریکی کمپنیوں کو دوسرے ممالک کے کارکنوں کو آؤٹ سورس کرنے سے روکنا ہے۔ کانگریس نے کہا کہ امریکی سینیٹ میں پیش کردہ ایک بل، جس میں کسی بھی امریکی شخص پر آؤٹ سورسنگ ادائیگی کرنے پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے، اگر یہ حقیقت بن جاتی ہے تو ہندوستانی معیشت کو آگ لگا دے گی۔
حزب اختلاف کی پارٹی نے کہا کہ یہ بل امریکہ میں بڑھتے ہوئے تاثر کی عکاسی کرتا ہے کہ جہاں بلیو کالر نوکریاں چین سے کھوئی گئی ہیں، وہیں وائٹ کالر نوکریاں ہندوستان کو نہیں کھونی چاہئیں۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے یہ تبصرہ ہائر Halting International Relocation of Employment Act (HIRE)) کا حوالہ دیتے ہوئے کیا جسے اوہائیو کے سینیٹر برنی مورینو نے 6 اکتوبر کو متعارف کرایا تھا۔ انہوں نے ایکس پر بتایا کہ بل سینیٹ کی فنانس کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایکٹ آؤٹ سورسنگ ادائیگی کرنے والے کسی بھی امریکی شخص پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کرتا ہے، جس کی تعریف امریکی کمپنی یا ٹیکس دہندہ کی طرف سے کسی غیر ملکی شخص کو ادا کی جانے والی کوئی بھی رقم ہے جس کے کام سے امریکہ میں صارفین کو فائدہ ہوتا ہے۔
جے رام رمیش نے کہا کہ اس بل کا ہندوستان کی آئی ٹی خدمات، بی پی او، کنسلٹنسی اور عالمی صلاحیت کے مراکز پر براہ راست اور گہرا اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک بھی اس سے متاثر ہوں گے، لیکن سب سے زیادہ اثر ہندوستان کی خدمات کی برآمدات پر پڑے گا، جو گزشتہ 25 سالوں میں ایک شاندار کامیابی کی کہانی ہے۔ جے رام رمیش نے کہا کہ یہ بل اپنی موجودہ شکل میں پاس ہو سکتا ہے یا نہیں اور اس میں ترمیم بھی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ کچھ اور وقت تک زیر التواء رہ سکتا ہے لیکن ایک بات واضح ہے کہ یہ بل امریکہ میں اس بڑھتے ہوئے احساس کی عکاسی کرتا ہے کہ جہاں بلیو کالر نوکریاں چین سے کھو دی گئی ہیں، وہیں ہندوستان کے لئے وائٹ کالر نوکریاں کھوئی نہیں جانی چاہئیں۔
جے رام رمیش نے کہا کہ ایک سال پہلے کسی کو بھی توقع نہیں تھی کہ ہندوستان اور امریکہ کے اقتصادی تعلقات کو اس طرح کا دھچکا لگے گا اور HIRE بل اس کی ایک اور مثال ہے۔ کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ اگر یہ (HIRE) بل کبھی حقیقت بن جاتا ہے، تو یہ ہندوستانی معیشت میں ایک نئی توانائی کو جنم دے گا، جسے امریکہ کے ساتھ ایک نئے معمول کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ سینیٹر برنی مورینو کی طرف سے متعارف کرایا جانے والا مجوزہ HIRE ایکٹ، اگر منظور ہوتا ہے تو امریکی کمپنیوں کی طرف سے امریکی صارفین کو فائدہ پہنچانے والی خدمات کے لئے غیر ملکی کارکنوں کو کی جانے والی ادائیگیوں پر 25 فیصد لیوی لگا کر آؤٹ سورسنگ کو روکے گا اور گھریلو روزگار کو فروغ دے گا۔