Jasarat News:
2025-08-07@06:16:36 GMT

قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ح م۔ اِس کتاب کا نزول اللہ کی طرف سے ہے جو زبردست ہے، سب کچھ جاننے والا ہے۔ گناہ معاف کرنے والا اور توبہ قبول کرنے والا ہے، سخت سزا دینے والا اور بڑا صاحب فضل ہے کوئی معبود اس کے سوا نہیں، اْسی کی طرف سب کو پلٹنا ہے۔ اللہ کی آیات میں جھگڑے نہیں کرتے مگر صرف وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ہے اِس کے بعد دنیا کے ملکوں میں اْن کی چلت پھرت تمہیں کسی دھوکے میں نہ ڈالے۔ اِن سے پہلے نوحؑ کی قوم بھی جھٹلا چکی ہے، اور اْس کے بعد بہت سے دوسرے جتھوں نے بھی یہ کام کیا ہے ہر قوم اپنے رسول پر جھپٹی تاکہ اْسے گرفتار کرے اْن سب نے باطل کے ہتھیاروں سے حق کو نیچا دکھانے کی کوشش کی مگر آخر کار میں نے ان کو پکڑ لیا، پھر دیکھ لو کہ میری سزا کیسی سخت تھی۔ (سورۃ غافر:1تا5)

سیدنا عرباض بن ساریہ ؓ کہتے ہیں کہ: رسول اللہ ؐ نے ہمیں ایسا وعظ کیا کہ آنکھیں بہہ پڑیں اور دل ڈر گئے۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسولؐ! یہ تو الوداعی وعظ لگتا ہے، پس آپ ہمیں کیا وصیت فرمائیں گے؟ آپؐ نے فرمایا: ’’میں نے تم کو سفید (اور روشن شریعت) پر چھوڑا ہے، جس کی رات بھی دن کی طرح روشن ہے، اب وہی گمراہ ہوگا جو ہلاک ہونے والا ہے، تم میں سے جو بھی زندہ رہا وہ بہت زیادہ اختلاف دیکھے گا، پس اپنی معرفت کے مطابق میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت کو لازم پکڑنا اور اس کو مضبوطی سے تھام لینا، اور (خلیفہ کی) اطاعت تم پر لازم ہو گی، اگرچہ وہ کوئی حبشی غلام ہو، بیشک مومن نکیل شدہ اونٹ کی طرح ہے، جس (کی نکیل یا لگام یا رسی) پکڑ کر اس کو جدھر چلایا جاتا ہے، وہ چل پڑتا ہے‘‘۔ (سلسلہ احادیث صحیحہ)

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

لبنان کا رواں برس ہی حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کا منصوبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 اگست 2025ء) لبنان کی حکومت نے فوج کو ایک ایسا منصوبہ تیار کرنے کا کام سونپا ہے جس میں رواں برس کے اواخر تک صرف ریاستی اداروں کے پاس ہی ہتھیار ہوں گے۔

اس طرح کے اقدام کا مقصد ایران کی حمایت یافتہ شیعہ سیاسی جماعت اور لبنان میں عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کو مؤثر طریقے سے غیر مسلح کرنا ہے۔

منگل کے روز کا کابینہ کا فیصلہ امریکہ کی طرف سے شدید دباؤ کے بعد آیا ہے، جس میں واشنگٹن نے گروپ کو غیر مسلح کرنے کے لیے کہا ہے۔

یہ فیصلہ نومبر 2024 کی جنگ بندی کے نفاذ کے ایک حصے کے طور پر بھی ہے، جس کے تحت اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک سال سے زیادہ کی دشمنی کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

اس جنگ بندی کے معاہدے کے تحت لبنان میں صرف فوج یا داخلی سلامتی سے متعلق حکام کے پاس ہی ہتھیار ہونے چاہئیں۔

(جاری ہے)

لبنان کے وزیر اعظم نواف سلام نے کہا ہے کہ حکومت نے لبنانی فوج کو "اس سال کے اختتام سے پہلے" ہی فوج اور دیگر ریاستی فورسز تک ہتھیاروں کو محدود کرنے کے لیے ایک عملی منصوبہ ترتیب دینے کا کام سونپا ہے۔

تقریباً چھ گھنٹے تک جاری رہنے والے کابینہ کے اجلاس کے بعد نواف سلام نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ اس منصوبے کو اگست کے اواخر تک بحث اور منظوری کے لیے کابینہ کے سامنے پیش کیا جانا ہے۔

حزب اللہ کے پاس ہتھیار کیوں ہیں؟

حزب اللہ لبنان کی ایک اہم سیاسی جماعت ہونے کے ساتھ ہی عسکریت پسند گروپ بھی ہے جسے امریکہ، جرمنی، برطانیہ اور کئی دیگر مغربی ممالک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

یہ ایسا واحد گروپ ہے، جس نے سن 1975-1990 کی خانہ جنگی کے بعد بھی اپنے آپ کو مسلح رکھا۔ یہ لڑائی اسرائیل کے خلاف "مزاحمت" کے نام پر شروع ہوئی تھی۔

حزب اللہ ایک طویل عرصے تک لبنان کی سب سے مضبوط فوجی قوت بھی تھی، جو کہ ایران سے فنڈنگ، تربیت اور ہتھیاروں کی بدولت ملک کی فوج سے بھی زیادہ طاقتور تھی۔ دنیا میں اس گروپ کو سب سے زیادہ ہتھیاروں سے لیس غیر ریاستی عنصر کے طور پر مانا جاتا رہا ہے۔

لیکن اسرائیل کے ساتھ جنگ نے حزب اللہ کو بری طرح کمزور بھی کر دیا، جس نے اس کے ہتھیاروں کو تباہ کر دیا اور اس کے بہت سے سیاسی اور فوجی رہنما ہلاک کر دیے گئے۔

کیا حزب اللہ غیر مسلح ہونے پر راضی ہو گی؟

حزب اللہ کے رہنما نعیم قاسم نے منگل کے روز ہی کہا کہ جب تک اسرائیلی حملے جاری رہیں گے، اس وقت تک گروپ غیر مسلح نہیں ہو گا۔

کابینہ کے اجلاس کے دوران بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "عمل درآمد کے لیے پیش کردہ کسی بھی ٹائم ٹیبل کا نفاذ اسرائیل کی جارحیت کے ساتھ اتفاق سے نہیں کیا جا سکتا۔

"

قاسم نے کہا، "مسئلہ سادہ سا ہو گیا ہے: ہمیں ہتھیار دے دو، لیکن کوئی قومی سلامتی نہ دو۔ یہ کیسے ممکن ہے؟ ہم اسے قبول نہیں کرتے، کیونکہ ہم خود کو لبنان کا بنیادی جزو سمجھتے ہیں۔"

لبنان کی شیعہ مسلم کمیونٹی میں حزب اللہ کو اب بھی نمایاں حمایت حاصل ہے۔

لیکن گزشتہ برس کے اوائل میں عرب بیرومیٹر کی طرف سے کی گئی رائے شماری سے معلوم ہوا کہ "لبنان میں حزب اللہ کے نمایاں اثر و رسوخ کے باوجود، اب نسبتاً کم لبنانی اس کی حمایت کرتے ہیں۔

" اسرائیل لبنان پر حملے کیوں کر رہا ہے؟

حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان کئی دہائیوں سے سرحد پار جھڑپیں ہوتی رہی ہیں اور اسرائیل نے نومبر 2024 کی جنگ بندی کے باوجودلبنان پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اس کا کہنا ہے کہ یہ حملے حزب اللہ کے ہتھیاروں کے ڈپو اور جنگجوؤں پر مرکوز ہیں۔ وہ اس گروپ پر اپنی فوجی صلاحیتوں کو دوبارہ تشکیل دینے کی کوشش کرنے کا الزام لگاتا ہے۔

اسرائیل نے دھمکی دی ہے کہ جب تک اس گروپ کو غیر مسلح نہیں کیا جاتا لبنان پر وہ اپنے حملے جاری رکھے گا۔

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • قیام پاکستان کے دوران لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کرنا پڑا:  عبدالخبیر آزاد
  • ماں کا دودھ: اللہ کی رحمت اور بچے کا حق
  • موت کے بعد بھی سکون نہ ملا، سدھو موسے والے کے مجسمے پر بھی فائرنگ
  • ہمیں ایسے کیسوں میں ٹھونسا جارہا تھا جس میں سزا موت تھی، رانا ثنا اللہ
  • لبنان کا رواں برس ہی حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کا منصوبہ
  • اسپین کا مناسب فیس والا ڈیجیٹل نومیڈ ویزا کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟
  • سی ڈی اے آئندہ سال 76 ملازمین کو مفت حج پر بھیجے گا
  • پیرس کی گلیوں کا مان، پاکستانی علی اکبر کو فرانس کا اعلیٰ ترین سول اعزاز کیوں ملنے والا ہے؟
  • شروع اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان رحم فرمانے والا ہے
  • پاکستان کھجور پیدا کرنے والا دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن گیا