قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ح م۔ اِس کتاب کا نزول اللہ کی طرف سے ہے جو زبردست ہے، سب کچھ جاننے والا ہے۔ گناہ معاف کرنے والا اور توبہ قبول کرنے والا ہے، سخت سزا دینے والا اور بڑا صاحب فضل ہے کوئی معبود اس کے سوا نہیں، اْسی کی طرف سب کو پلٹنا ہے۔ اللہ کی آیات میں جھگڑے نہیں کرتے مگر صرف وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ہے اِس کے بعد دنیا کے ملکوں میں اْن کی چلت پھرت تمہیں کسی دھوکے میں نہ ڈالے۔ اِن سے پہلے نوحؑ کی قوم بھی جھٹلا چکی ہے، اور اْس کے بعد بہت سے دوسرے جتھوں نے بھی یہ کام کیا ہے ہر قوم اپنے رسول پر جھپٹی تاکہ اْسے گرفتار کرے اْن سب نے باطل کے ہتھیاروں سے حق کو نیچا دکھانے کی کوشش کی مگر آخر کار میں نے ان کو پکڑ لیا، پھر دیکھ لو کہ میری سزا کیسی سخت تھی۔ (سورۃ غافر:1تا5)
سیدنا عرباض بن ساریہ ؓ کہتے ہیں کہ: رسول اللہ ؐ نے ہمیں ایسا وعظ کیا کہ آنکھیں بہہ پڑیں اور دل ڈر گئے۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسولؐ! یہ تو الوداعی وعظ لگتا ہے، پس آپ ہمیں کیا وصیت فرمائیں گے؟ آپؐ نے فرمایا: ’’میں نے تم کو سفید (اور روشن شریعت) پر چھوڑا ہے، جس کی رات بھی دن کی طرح روشن ہے، اب وہی گمراہ ہوگا جو ہلاک ہونے والا ہے، تم میں سے جو بھی زندہ رہا وہ بہت زیادہ اختلاف دیکھے گا، پس اپنی معرفت کے مطابق میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت کو لازم پکڑنا اور اس کو مضبوطی سے تھام لینا، اور (خلیفہ کی) اطاعت تم پر لازم ہو گی، اگرچہ وہ کوئی حبشی غلام ہو، بیشک مومن نکیل شدہ اونٹ کی طرح ہے، جس (کی نکیل یا لگام یا رسی) پکڑ کر اس کو جدھر چلایا جاتا ہے، وہ چل پڑتا ہے‘‘۔ (سلسلہ احادیث صحیحہ)
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری، 24 گھنٹوں میں 120 فلسطینی شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">