جعفریہ آرگنائزیشن کا ایران پر اسرائیلی حملے و آیت اللہ خامنہ ای کو دھمکیوں کیخلاف احتجاج، ویڈیو رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
اسلام ٹائمز: احتجاجی اجتماع میں مفتی تنویر الحق تھانوی، علامہ شبیر میثمی، علامہ ناظر تقوی، علامہ اظہر مشہدی، علامہ صادق جعفری، علامہ مفتی اہتمام الحق تھانوی، سید شبر رضا ایڈووکیٹ، ڈاکٹر صابر ابومریم، پروفیسر منوج چوہان، پاسٹر امانیول مسیح، مولانا وجاہت تھانوی، مولانا اشرف علی منتظری، مفتی محمد علی، فراز فخری، مولانا چانڈیو، ریاض الحسن، حسن رضا سہیل، آغا دانش حیدر، مولانا علی سجاد عابدی، ایس ایم نقی و دیگر نے خطاب کیا۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: سید ظفر جعفری
امریکی سرپرستی میں اسرائیل کے ایران پر حملے اور رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای کو قتل کی دھمکیوں کے خلاف جعفریہ آرگنائزیشن پاکستان کے زیر اہتمام کراچی پریس کلب پر احتجاجی اجتماع کا انعقاد کیا گیا، اس موقع پر مفتی تنویر الحق تھانوی، علامہ شبیر میثمی، علامہ ناظر تقوی، علامہ اظہر مشہدی، علامہ صادق جعفری، علامہ مفتی اہتمام الحق تھانوی، سید شبر رضا ایڈووکیٹ، ڈاکٹر صابر ابومریم، پروفیسر منوج چوہان، پاسٹر امانیول مسیح، مولانا وجاہت تھانوی، مولانا اشرف علی منتظری، مفتی محمد علی، فراز فخری، مولانا چانڈیو، ریاض الحسن، حسن رضا سہیل، آغا دانش حیدر، مولانا علی سجاد عابدی، ایس ایم نقی، سمیت بلاتفریق مذہب و مسلک، سماجی، مذہبی و سیاسی، سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے شرکت کی اور خطاب کیا۔ رہنماؤں نے کہا کہ ہم پاکستانی آرمی چیف اور حکومت کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے اس مشکل وقت میں ایران سے دوستی کا بھرپور ثبوت دیا ہے۔ مقررین نے کہا کہ اسرائیل بین الاقامی دستور کو روندتے ہوئے انسانیت کا قتل کر رہا ہے، وہ بہت سے ممالک کی عوام کو لاکھوں کی تعداد میں قتل کرکے پورے پورے ملمالک کو کھنڈرات میں تبدیل کر چکا ہے، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔
مقررین نے کہا کہ اسرائیل ہو یا امریکا، یا یورپی یونین سب کو معلوم ہونا چاہیئے کہ ہم مسلمان ہیں اور کسی بھی مسلمان کو تکلیف پہنچے تو ہمیں بھی تکلیف محسوس ہوتی ہے۔ مقررین نے کہا کہ پاکستان کے عوام ایران اور سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای سے والہانہ عقیدت و محبت رکھتے ہیں، ہم ایران پر جنگ مسلط ہونے کو پاکستان پر جنگ مسلط ہونے کے مترادف سمجھتے ہیں، اسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے عملی طور پر اسلام و انسانیت کا دفاع کرتے ہوئے عالمی طاقتوں، امریکا و اسرائیل کو واشگاف پیغام دیا ہے کہ اسرائیل جہاں بھی قتل و غارت کرے گا، ہم اس کے خلاف مکمل طور پر کھڑے ہونگے، لہٰذا اس صورتحال میں ہمارا خاموش رہنا اسلام اور انسانیت سے غداری کے مترادف ہوگا۔ مقررین نے کہا کہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای اسلام و انسانی کا سرمایہ ہیں، اور تمام مسلمان رنگ و نسل، مسلک و ملت سے بالاتر ہو کر اپنے محبوب قائد کے ساتھ کھڑے ہیں، اگر رہبر انقلاب اسلامی کو کوئی نقصان پہنچا تو اسکا ردعمل بہت سخت ہوگا اور عالمی طاقتوں کو اسکا خمیازہ بھگتنا پڑے گا، جو کہ عالمی امن کو متاثر کر سکتا ہے۔ مقررین نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ اسرائیل کو متحد ہو کر روکا جائے۔ احتجاجی اجتماع کے بعد شرکاء نے فوارہ چوک تک ریلی نکالی، جبکہ امریکا، اسرائیل اور بھارت کے پرچم بھی نذر آتش کئے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مقررین نے کہا کہ الحق تھانوی کہ اسرائیل خامنہ ای
پڑھیں:
آیت اللہ خامنہ ای نے ممکنہ جانشینوں کے 3 نام تجویز کر دیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنے ممکنہ جانشین کے حوالے سے فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ اقدام انہوں نے اسرائیلی حملوں میں شدت اور قتل کی دھمکیوں کے پیشِ نظر احتیاطاً کیا ہے۔
اخبار کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے تین علما کے نام بطور ممکنہ جانشین تجویز کیے ہیں، تاہم ان میں ان کے صاحبزادے مجتبیٰ خامنہ ای کا نام شامل نہیں ہے۔ مجتبیٰ کو عرصہ دراز سے ایک مؤثر مذہبی شخصیت اور پاسدارانِ انقلاب کے قریب سمجھا جاتا ہے، اور انہیں ممکنہ جانشین قرار دیا جاتا رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی ذاتی سیکیورٹی کے پیش نظر الیکٹرانک پیغام رسانی ترک کر دی ہے اور اب وہ صرف ایک قابل اعتماد مشیر کے ذریعے ہی پیغامات ارسال کرتے ہیں۔ ایرانی وزارت اطلاعات نے بھی اعلیٰ حکام اور فوجی کمانڈرز کے لیے موبائل فون اور دیگر الیکٹرانک آلات کے استعمال پر پابندی لگا دی ہے۔
یاد رہے کہ ایرانی سپریم لیڈر کے اختیارات انتہائی وسیع ہیں—وہ نہ صرف ایرانی افواج کے کمانڈر اِن چیف ہیں بلکہ عدلیہ، پارلیمنٹ اور انتظامیہ پر بھی بالادست اختیار رکھتے ہیں۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ماضی میں سابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو خامنہ ای کا ممکنہ جانشین سمجھا جا رہا تھا، لیکن ان کی 2024 میں ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاکت کے بعد صورتحال تبدیل ہوئی۔
یہ خبر اس وقت سامنے آئی ہے جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے خامنہ ای کو قتل کرنے سے متعلق بیانات اور منصوبوں کی خبریں منظرِ عام پر آ چکی ہیں۔ نیتن یاہو کا یہ بھی کہنا تھا کہ خامنہ ای کا خاتمہ جنگ کو ہوا نہیں بلکہ اس کا اختتام ثابت ہوگا۔
فی الحال ایرانی حکومت یا سپریم لیڈر کے دفتر کی جانب سے اس رپورٹ پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔