نیب اسلام آباد/راولپنڈی نے مالیاتی بدعنوانی کے خلاف تحقیقات میں مؤثر اور تیز رفتار نتائج کے لیے جدید آرٹیفیشل انٹیلیجنس ٹیکنالوجی کے استعمال کا آغاز کر دیا ہے، جس سے پیچیدہ مالیاتی ڈیٹا کا تجزیہ اب کہیں زیادہ مؤثر اور شفاف انداز میں ممکن ہوگیا ہے۔

ذرائع کے مطابق نیب اسلام آباد/راولپنڈی نے بڑے مالیاتی مقدمات میں بینکنگ ریکارڈ، مالیاتی لین دین اور منی ٹریل کی جانچ جدید AI سسٹمز کے ذریعے شروع کر دی ہے، جن کی مدد سے ڈیٹا میں چھپے روابط اور مشکوک ٹرانزیکشنز کی نشاندہی تیزی اور جامع انداز سے انجام دی جا رہی ہے۔

اسی مقصد کے تحت نیب اسلام آباد/راولپنڈی کی ایک ٹیم نے نیشنل سینٹر آف آرٹیفیشل انٹیلیجنس (NCAI) اسلام آباد کا دورہ کیا اور چیئرمین ڈاکٹر یاسر ایاز سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں تحقیقاتی نظام کو عالمی معیار کے مطابق اپ گریڈ کرنے، AI پر مبنی تفتیشی ماڈیولز کی تیاری اور تکنیکی معاونت سے متعلق تفصیلی گفتگو کی گئی۔

ڈاکٹر یاسر ایاز نے تحقیقات میں جدید ٹیکنالوجی کا مؤثر استعمال یقینی بنانے پر نیب کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ نیب کو پاکستان کی جدید ترین لاء انفورسمنٹ ایجنسی بنانے کے لیے ہر ممکن تکنیکی مدد فراہم کی جائے گی۔

نیب کے ترجمان نے بتایا کہ ادارہ عوام کی محنت سے کمائی گئی رقوم کی بازیابی اور بدعنوان عناصر کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کے لیے جدید ترین ذرائع اور ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا رہا ہے۔ ان کے مطابق آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے تحقیقات کو مزید تیز، شفاف اور نتیجہ خیز بنایا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق نیب اور NCAI کے درمیان اس اشتراک سے مستقبل میں ایسے خودکار تفتیشی نظام تشکیل دیے جائیں گے جو بڑے مالیاتی نیٹ ورکس اور منی لانڈرنگ کی بروقت نشاندہی اور روک تھام میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: نیب اسلام ا باد راولپنڈی ا رٹیفیشل انٹیلیجنس کے مطابق

پڑھیں:

خلیج تعاون کونسل کا مشترکہ فوجی مشقیں کرنے اور انٹیلی جنس تبادلے کو بڑھانے پر اتفاق

خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے ممالک نے اجتماعی دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے بڑے اقدامات کرنے کا عہد کیا ہے، جن میں انٹیلیجنس کے تبادلے میں اضافہ، نئے میزائل وارننگ سسٹمز کی تیاری اور مشترکہ دفاعی مشقیں شامل ہیں، یہ فیصلے اسرائیل کے رواں ماہ کے اوائل میں دوحہ پر مہلک حملے کے بعد سامنے آئے ہیں۔

نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق یو اے ای کے اخبار دی نیشنل نے رپورٹ کیا کہ عرب-اسلامی ہنگامی سربراہی اجلاس کے بعد، جہاں رہنماؤں نے مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیلی حملوں پر تشویش کا اظہار کیا، جی سی سی حکام نے دوحہ میں فوجی انٹیلیجنس کے اتحاد پر بات چیت کی۔

جی سی سی مشرقِ وسطیٰ کے 6 ممالک بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر مشتمل ایک سیاسی و معاشی اتحاد ہے، جس نے متحدہ فوجی کمانڈ کے ذریعے انٹیلیجنس کے تبادلے کو بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

6 رکنی بلاک نے کہا کہ وہ خطے میں بیلسٹک میزائلوں کے مقابلے کے لیے ایک علاقائی ابتدائی انتباہی نظام کی تیاری کو تیز کریں گے، اور تمام متاثرہ ممالک کے ساتھ فضائی صورتحال کا تبادلہ کریں گے۔
بیان کے مطابق، ان اقدامات میں 3 ماہ کے اندر مشترکہ فوجی اور کمانڈ سینٹر کی مشقیں شامل ہوں گی، جس کے بعد فضائی دفاع کی براہِ راست مشقیں کی جائیں گی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ تمام خطرات اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے فوجی اور انٹیلیجنس شعبوں میں مسلسل کوششیں کی جائیں گی تاکہ خلیجی سلامتی کے تعاون کو بہتر بنایا جائے، اور سلامتی کے نظاموں کو یکجا کیا جائے۔

کونسل نے کہا کہ ترجیح تمام جی سی سی ممالک کی سلامتی، استحکام اور حفاظت کو یقینی بنانا ہے، اور متنبہ کیا کہ پہلے سے ہی عدم استحکام کے شکار خطے کو خطرات لاحق ہیں۔

یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے دوحہ میں حماس کے وفد کو نشانہ بنایا، جو غزہ کی جنگ کے لیے جنگ بندی کی شرائط پر بات کر رہا تھا۔

اس حملے میں فلسطینی گروپ کے 5 ارکان ہلاک ہوئے تھے، جن میں جلاوطن سیاسی رہنما کا بیٹا اور ایک قطری سیکیورٹی افسر شامل تھے، قطر نے کہا کہ دھماکوں سے پہلے اسے کوئی اطلاع نہیں دی گئی تھی، جب کہ حماس نے کہا کہ اس کی اعلیٰ قیادت حملے سے محفوظ رہی۔

میٹنگ کے دوران کونسل نے اسرائیلی حملوں کو ’خطرناک اور ناقابلِ قبول اشتعال انگیزی‘ قرار دیا ہے۔

دوحہ میں ہونے والی ملاقات میں خلیجی ممالک کے تمام 6 وزرائے دفاع شریک تھے، جن میں متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے دفاعی امور محمد المزروعی، بحرین کے وزیر دفاعی امور لیفٹیننٹ جنرل عبداللہ النعیمی، سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع شہزادہ عبدالرحمٰن بن محمد، عمان کی وزارتِ دفاع کے سیکریٹری جنرل محمد الزعابی، کویت کے وزیر دفاع شیخ عبداللہ علی العبداللہ الصباح اور جاسم البدعوی شامل تھے۔

عہدیداروں نے کہا کہ تمام وزیروں کی موجودگی اس بات کی عکاس ہے کہ مشترکہ علاقائی ڈھال تشکیل دینے کی فوری ضرورت ہے۔

اگرچہ جی سی سی طویل عرصے سے فوجی انضمام کی بات کرتا رہا ہے، لیکن یہ کوششیں اکثر سیاسی رقابتوں اور مختلف خطرات کے ادراک کے باعث ناکام رہی ہیں۔

جمعرات کے معاہدے کو قطر کے اندر اسرائیل کے بے مثال حملے کے پس منظر میں ایک اہم موڑ قرار دیا گیا ہے۔

Post Views: 8

متعلقہ مضامین

  • وزارتوں، ڈویژنز کا 265 ارب سے زائد کے فنڈز استعمال نہ کرنے کا انکشاف
  • کرپشن میں ملوث راولپنڈی ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کے مزید 16 ملازمین برطرف
  • راولپنڈی میں نوبیاہتا دلہن شوہر اور سسرالیوں کے تشدد سے جاں بحق، زہر دینے کی تصدیق
  • پنجاب حکومت کی انتظامیہ کی نااہلی، راولپنڈی میں ڈینگی بے قابو ہو گیا
  • اسلام آباد ؛ بغیر ڈرائیونگ لائسنس کے گاڑی چلانے والوں کیخلاف پولیس کا بڑا فیصلہ
  • ایشیا کپ: پاک بھارت میچ سے قبل قومی ٹیم کی پریس کانفرنس منسوخ
  • پاک بھارت ٹاکرے سے قبل قومی ٹیم کا بلے بازی میں ناکامی کا اعتراف
  • پی آئی اے کی کراچی سے اسلام آباد جانے والی پرواز تاخیر کا شکار
  • خلیج تعاون کونسل کا مشترکہ فوجی مشقیں کرنے اور انٹیلی جنس تبادلے کو بڑھانے پر اتفاق
  •  اسلام آباد ہائی کورٹ: بار صدر اور پی ٹی آئی وکلا میں تلخ کلامی، ماحول کشیدہ