مشرقِ وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے عالمی سطح پر اقتصادی بے یقینی پیدا کر دی ہے، جس کے اثرات پاکستان کی معیشت اور صارفین پر بھی مرتب ہونے کا خدشہ ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ کشیدگی شدت اختیار کرتی ہے، تو پیٹرول، ایل پی جی، خوردنی اشیا، اور بنیادی ضروریات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ممکن ہے۔

معاشی تجزیہ کار عابد سلہری کا کہنا ہے کہ ایران اسرائیل کشیدگی سے قبل ہی عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ جاری تھا، اور صرف 2 ہفتوں میں قیمت 10 ڈالر فی بیرل بڑھ چکی ہے۔

عابد سلہری نے کہا کہ اگر ابنائے ہرمز بند ہو گئی تو دنیا کی 30 فیصد تیل کی ترسیل رک جائے گی۔ ایسی صورت میں قیمتیں 75 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر سکتی ہیں، جس کا براہ راست اثر پاکستانی صارفین پر پڑے گا۔ ان کے مطابق اگر حکومت نے پیٹرولیم لیوی میں بھی اضافہ کیا، تو مہنگائی کی شدت اور بڑھ جائے گی۔

سرحدی تجارت متاثر، ایرانی اشیا کی قلت کا خدشہ

معاشی ماہر راجا کامران نے خبردار کیا کہ اگر ایران میں جنگی حالات کی وجہ سے اشیا کی قلت پیدا ہوئی، تو بلوچستان اور سندھ کے سرحدی علاقوں میں ایرانی مصنوعات کی فراہمی متاثر ہو سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: صدرٹرمپ کا ‘رجیم چینج’ کا نعرہ، ایران کو امریکی وارننگ

انہوں نے بتایا کہ ایل پی جی، ایرانی پیٹرول، بسکٹ، کھجور، اور شیمپو جیسی اشیا کی اسمگلنگ رکنے سے کراچی جیسی مارکیٹس میں ان اشیا کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں۔

ان کے مطابق اگرچہ ایران سے پاکستان کی باضابطہ تجارت محدود ہے، لیکن بارڈر ٹریڈ کے ذریعے کئی گھریلو اشیا پاکستان آتی ہیں، جن کی بندش مہنگائی اور قلت کا باعث بن سکتی ہے۔

صنعتی شعبہ دباؤ میں، افراطِ زر کا خطرہ

قائداعظم یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر انور شاہ کے مطابق اگر عالمی سطح پر خام تیل کی قیمت میں 10 سے 15 ڈالر کا اضافہ ہوا تو پاکستان میں انہوں نے تنبیہ کی کہ پیٹرول، ڈیزل اور ایل پی جی کی قیمتیں فوری متاثر ہوں گی۔ اس سے ٹیکسٹائل، سیمنٹ، اور تعمیراتی شعبہ بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں اور مجموعی مہنگائی کی لہر دوڑ جائے گی۔

ڈاکٹر انور شاہ کے مطابق بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں ایرانی اشیا کی غیر موجودگی سے افراطِ زر اور بلیک مارکیٹنگ کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، جس کا سب سے زیادہ اثر مقامی غریب آبادی پر پڑے گا۔

قارئین ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کا دائرہ اگر وسیع ہوا، تو پاکستان جیسے درآمدی معیشت کے حامل ملک کو مہنگائی، قلت، اور صنعتی بحران جیسے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ حکومت کے لیے ممکنہ بحران کی پیش بندی اور متبادل تجارتی حکمت عملی اپنانا ناگزیر ہوتا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایران اسرائیل کشیدگی پاکستان صارفین مشرق وسطیٰ معیشت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایران اسرائیل کشیدگی پاکستان صارفین کے مطابق اگر اشیا کی

پڑھیں:

امریکا کی نئی پابندیاں ایران کو کتنا متاثر کر سکتی ہیں؟

امریکا نے ایران کے خلاف ایک اور سخت قدم اٹھاتے ہوئے 20 ایرانی اداروں، 5 افراد اور 3 بحری جہازوں پر انسداد دہشت گردی کے تحت نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل ایران جنگ دوسرے ہفتے میں داخل، یورپی ممالک اور تہران کے درمیان سفارتی رابطے جاری

ان پابندیوں کا مقصد ایران کی عسکری اور دفاعی سرگرمیوں کو محدود کرنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پابندیوں کی زد میں آنے والے افراد میں پاسداران انقلاب اسلامی کے اہلکار بھی شامل ہیں۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ایران کو خطے میں کشیدگی بڑھانے سے روکنے کی کوشش کا حصہ ہے۔

ایران کے پاس 2 ہفتے کی مہلت ہے، ٹرمپ کا انتباہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کے پاس ممکنہ امریکی فضائی حملے سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ 2 ہفتے کا وقت ہے، اور ساتھ ہی یہ عندیہ بھی دیا ہے کہ وہ (ٹرمپ) اس مدت سے پہلے بھی فیصلہ لے سکتے ہیں۔

ایران یورپی ممالک سے بات چیت نہیں کرنا چاہتا

ٹرمپ نے کہا کہ ایران یورپی ممالک سے بات چیت نہیں کرنا چاہتا، اور جنیوا میں یورپی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی کامیابی کو بھی خارج از امکان قرار دیا۔ ان مذاکرات کا مقصد اسرائیل اور ایران کے مابین جاری تنازع کو ختم کرنا ہے۔

ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ فی الحال اسرائیل سے حملے روکنے کی درخواست کرنے کے امکان کو کمزور سمجھتے ہیں، خاص طور پر اس کے بعد جب ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ جب تک اسرائیل جارحیت نہیں روکتا، تہران امریکا سے بات چیت دوبارہ شروع نہیں کرے گا۔

انہیں ایک مہلت دی ہے

ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے انہیں ایک مہلت دی ہے، اور میں کہوں گا کہ 2 ہفتے اس کی زیادہ سے زیادہ حد ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مقصد یہ دیکھنا ہے کہ کیا لوگ عقل سے کام لینا شروع کرتے ہیں یا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:’ایرانی میزائلوں کی تباہ کن طاقت میں مسلسل اضافہ‘

یاد رہے کہ گزشتہ جمعرات کو جاری بیان میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ اگلے 2 ہفتوں کے اندر فیصلہ کریں گے کہ کارروائی کرنی ہے یا نہیں، کیونکہ ایران کے ساتھ مذاکرات کے امکانات موجود ہیں۔

ٹرمپ کے اس بیان کو وسیع پیمانے پر ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ ختم کرنے کے لیے 2 ہفتے کی سفارتی مہلت کے طور پر دیکھا گیا تھا، جس کے بعد یورپی طاقتوں نے تہران سے فوری مذاکرات شروع کر دیے تھے۔

یورپ اس معاملے میں کچھ نہیں کر سکتا

تاہم، اپنے تازہ ترین بیان میں ٹرمپ نے واضح کیا کہ اگر ایران کے جوہری پروگرام پر پیش رفت نہ ہوئی تو وہ 2 ہفتوں کا انتظار کیے بغیر بھی فیصلہ لے سکتے ہیں۔

انہوں نے یورپ کے کردار کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ، فرانس، جرمنی اور یورپی یونین کے سفارتکاروں کی ایرانی وزیر خارجہ سے بات چیت بے سود رہی۔ ایران یورپ سے نہیں بلکہ ہم سے بات کرنا چاہتا ہے۔ یورپ اس معاملے میں کچھ نہیں کر سکتا۔

دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے

جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ایران کے مطالبے پر اسرائیل سے حملے روکنے کی درخواست کریں گے، تو انہوں نے کہا کہ اس وقت ایسا کہنا بہت مشکل ہے۔ اگر کوئی فریق غالب ہو رہا ہو تو یہ درخواست کرنا مشکل ہو جاتا ہے، لیکن ہم تیار ہیں، بات چیت کے لیے بھی آمادہ ہیں، اور دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکا امریکی پابندیاں ایران ٹرمپ

متعلقہ مضامین

  • ایران اسرائیل کشیدگی، وزیراعظم نے قومی سلامتی کمیٹی کا انتہائی اہم اجلاس طلب کرلیا
  • اسرائیل، ایران کشیدگی، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کا خدشہ
  • امریکا کی نئی پابندیاں ایران کو کتنا متاثر کر سکتی ہیں؟
  • مہنگائی کی شرح میں 0.27 فیصد کمی کے دعوؤں کے باوجود متعدد اشیا مہنگی
  • چینی، آلو، آٹے، مٹن بیف سمیت 23 اشیا مہنگی ہو گئیں،جانئے تفصیل
  • پاکستان علاقائی کشیدگی میں کمی کیلئے فعال کردار ادا کرتا رہے گا، فیلڈ مارشل
  • چینی مزید مہنگی، اوسط قیمت 180 روپے فی کلو سے تجاوز کرگئی
  • اس ہفتے کونسی اشیا سستی ہوگئیں اور کونسی مہنگی؟ ادارہ شماریات نے اعدادوشمار جاری کردیے
  • ایران اسرائیل کشیدگی کے بعد 8 ہزار سے زائد اسرائیلی بےگھر، اسرائیلی میڈیا کا انکشاف