ایران اسرائیل کشیدگی: پاکستان میں کونسی اشیا مہنگی ہوسکتی ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
مشرقِ وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے عالمی سطح پر اقتصادی بے یقینی پیدا کر دی ہے، جس کے اثرات پاکستان کی معیشت اور صارفین پر بھی مرتب ہونے کا خدشہ ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ کشیدگی شدت اختیار کرتی ہے، تو پیٹرول، ایل پی جی، خوردنی اشیا، اور بنیادی ضروریات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ممکن ہے۔
معاشی تجزیہ کار عابد سلہری کا کہنا ہے کہ ایران اسرائیل کشیدگی سے قبل ہی عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ جاری تھا، اور صرف 2 ہفتوں میں قیمت 10 ڈالر فی بیرل بڑھ چکی ہے۔
عابد سلہری نے کہا کہ اگر ابنائے ہرمز بند ہو گئی تو دنیا کی 30 فیصد تیل کی ترسیل رک جائے گی۔ ایسی صورت میں قیمتیں 75 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر سکتی ہیں، جس کا براہ راست اثر پاکستانی صارفین پر پڑے گا۔ ان کے مطابق اگر حکومت نے پیٹرولیم لیوی میں بھی اضافہ کیا، تو مہنگائی کی شدت اور بڑھ جائے گی۔
سرحدی تجارت متاثر، ایرانی اشیا کی قلت کا خدشہمعاشی ماہر راجا کامران نے خبردار کیا کہ اگر ایران میں جنگی حالات کی وجہ سے اشیا کی قلت پیدا ہوئی، تو بلوچستان اور سندھ کے سرحدی علاقوں میں ایرانی مصنوعات کی فراہمی متاثر ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: صدرٹرمپ کا ‘رجیم چینج’ کا نعرہ، ایران کو امریکی وارننگ
انہوں نے بتایا کہ ایل پی جی، ایرانی پیٹرول، بسکٹ، کھجور، اور شیمپو جیسی اشیا کی اسمگلنگ رکنے سے کراچی جیسی مارکیٹس میں ان اشیا کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں۔
ان کے مطابق اگرچہ ایران سے پاکستان کی باضابطہ تجارت محدود ہے، لیکن بارڈر ٹریڈ کے ذریعے کئی گھریلو اشیا پاکستان آتی ہیں، جن کی بندش مہنگائی اور قلت کا باعث بن سکتی ہے۔
صنعتی شعبہ دباؤ میں، افراطِ زر کا خطرہقائداعظم یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر انور شاہ کے مطابق اگر عالمی سطح پر خام تیل کی قیمت میں 10 سے 15 ڈالر کا اضافہ ہوا تو پاکستان میں انہوں نے تنبیہ کی کہ پیٹرول، ڈیزل اور ایل پی جی کی قیمتیں فوری متاثر ہوں گی۔ اس سے ٹیکسٹائل، سیمنٹ، اور تعمیراتی شعبہ بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں اور مجموعی مہنگائی کی لہر دوڑ جائے گی۔
ڈاکٹر انور شاہ کے مطابق بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں ایرانی اشیا کی غیر موجودگی سے افراطِ زر اور بلیک مارکیٹنگ کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، جس کا سب سے زیادہ اثر مقامی غریب آبادی پر پڑے گا۔
قارئین ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کا دائرہ اگر وسیع ہوا، تو پاکستان جیسے درآمدی معیشت کے حامل ملک کو مہنگائی، قلت، اور صنعتی بحران جیسے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ حکومت کے لیے ممکنہ بحران کی پیش بندی اور متبادل تجارتی حکمت عملی اپنانا ناگزیر ہوتا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران اسرائیل کشیدگی پاکستان صارفین مشرق وسطیٰ معیشت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایران اسرائیل کشیدگی پاکستان صارفین کے مطابق اگر اشیا کی
پڑھیں:
پی آئی اے کا بین الاقوامی آپریشن شدید متاثر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:ایئرکرافٹ انجینئرز کے احتجاج کی وجہ سے قومی ائیرلائن کا فضائی آپریشن شدید متاثرہو گیا، جس کے باعث مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پی آئی اے انتظامیہ اور ایئرکرافٹ انجینئرز کے درمیان تنازع شدت اختیار کر گیا ہے، ایئر کرافٹ انجینئرز نے طیاروں کی کلیئرنس روک دی۔
گزشتہ رات 8 بجے کے بعد سے قومی ایئرلائن کی 6 بین الاقوامی پروازیں روانہ نہیں ہو سکیں، 12 بین الاقوامی پروازیں متاثر ہونے سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، متاثرہ مسافروں میں ایک بڑی تعداد عمرہ زائرین کی ہے۔
احتجاج کی وجہ سے لاہور سے ابوظہبی اور اسلام آباد سے دمام اور دبئی جانے والی پروازیں بھی متاثر ہوئیں۔
سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز کے مطابق وہ سی ای او قومی ایئرلائن کا رویہ ٹھیک ہونے تک کام نہیں کریں گے اور انہوں نے طیاروں کو اڑان کےلیے کلیئرنس دینے سے روک دیا ہے۔
ذرائع سیپ کے مطابق ایئر کرافٹ انجینئرز اپنے مطالبات کے حق میں ڈھائی ماہ سے بازو پر کالی پٹیاں باندھ کر ڈیوٹی انجام دے رہے تھے، طویل پرامن احتجاج کے باوجود قومی ایئرلائن کی انتظامیہ بات کرنے کےلیے تیار نہیں تھی۔
ترجمان قومی ایئر لائن (پی آئی اے) نے ردعمل میں کہا کہ سوسائٹی آف ائیر کرافٹ انجینئرز کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، اس تحریک کا مقصد پی آئی اے کی نجکاری کو سبوتاژ کرنا ہے۔
پی آئی لازمی سروسز ایکٹ نافذ ہے کام چھوڑنا قانونی طور پر جرم ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ متبادل انجینئرنگ خدمات دوسری ایئر لائنز سے حاصل کر رہی ہے اور جلد ہی تمام پروازوں کو روانہ کر دیا جائے گا۔
ویب ڈیسک
Faiz alam babar