61 ہزار افراد کی اسکل ڈویلپمنٹ ٹریننگ پر اربوں روپے خرچ، لیکن باہر صرف 500 ہی کیوں جا سکے؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
پاکستان سمیت دنیا بھر میں بیرون ملک افرادی قوت بھیجنے کے لیے انہیں متعلقہ ملک کے حساب سے ہنرمندی کی تربیت دی جاتی ہے، تاکہ زیادہ سے زیادہ ہنرمند افرادی قوت ملک سے باہر بھیج کر ترسیلات زر میں اضافہ کیا جائے۔
پاکستان میں بیرون ملک جانے کے خواہشمند افراد کو ہنرمند بنانے کا شعبہ بھی زوال پذیر ہے، نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے لیے اربوں روپے خرچ کیے جارہے ہیں، لیکن ان میں سے بہت کم افراد ہی ایسے ہوتے ہیں جو اپنے ہنر کی بنیاد پر بیرون ملک پہنچ پاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں بیرون ملک جانے والے سینکڑوں مسافروں کو روکنے کی اصل وجہ کیا ہے؟
اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے وائس چئیرمین محمد عدنان پراچہ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ترسیلات زر کی وصولی میں پاکستان نیا ریکارڈ بنانے جا رہا ہے، مالی سال کے اختتام پر ہماری ترسیلات زر 38 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی، لیکن ہماری افرادی قوت کا کام ختم ہو رہا ہے اور اس حوالے سے ہم بار بار حکومت کو بتا چکے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت ترسیلات زر گھریلو اخراجات کی مد میں آرہی ہیں، بیرون ملک مقیم پاکستانی چاہے بلیو کالر ہوں یا وائٹ کالر ہوں وہ پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کر پا رہے ہیں، ایک برس میں سب سے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ ہمارے 9 فیصد شہری متحدہ عرب امارات جا سکے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ 2024 کی نسبت 2025 میں ہماری ورک فورس کی شرح کم ہورہی ہے، دنیا بھر میں افرادی قوت کی ضرورت ہے خاص طور پر عرب ممالک میں لیکن ہم اس چیز کو سنجیدہ نہیں لے رہے۔
عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ ہمارے مسائل بڑھ رہے ہیں، ہمیں اپنی ورک فورس کو باہر بھیجنے میں مسائل کا سامنا ہے، تمام مسائل کا حل موجود ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے گا، ہم حکومت کو حل بتانے کے لیے تیار ہیں۔
محمد عدنان پراچہ کا مزید کہنا تھا کہ اربوں روپے نوجوانوں کی اسکل ڈیولپمنٹ پر لگائے جا رہے ہیں لیکن یہ ٹریننگ بین الاقوامی اصولوں کے مطابق نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ 2024 میں 61 ہزار افراد کو ٹریننگ دی گئی، جس پر اربوں روپے خرچ ہوئے لیکن باہر کے ممالک میں نوکریاں صرف 500 افراد کو مل سکیں۔
یہ بھی پڑھیں وہ چند ممالک جہاں غیر ملکی ملازمین کی تنخواہیں زیادہ ہیں
انہوں نے کہاکہ دنیا میں غیرہنر مند افرادی قوت کا رجحان ختم ہو چکا ہے، لہٰذا ہمیں بھی توجہ دینی ہو گی۔ ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم نے نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے لیے جو اربوں روپے خرچ کیے اس کا کوئی نتیجہ بھی نکلا ہے یا نہیں۔ اگر ہمیں وہ نتائج نہیں مل رہے جو ملنے چاہییں تو ضرور حکمت عملی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسکل ڈیولپمنٹ افرادی قوت پاکستان تربیت ترسیلات زر محمد عدنان پراچہ ہنرمندی ورک فورس وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسکل ڈیولپمنٹ افرادی قوت پاکستان تربیت ترسیلات زر محمد عدنان پراچہ ورک فورس وی نیوز اربوں روپے خرچ انہوں نے کہاکہ عدنان پراچہ افرادی قوت ترسیلات زر بیرون ملک رہے ہیں کے لیے
پڑھیں:
مہنگائی کے اعداد وشمار، 18 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ اور 14 اشیا کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ
اسلام آباد:وفاقی ادارہ شماریات نے بتایا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران مہنگائی میں شرح میں کمی آئی ہے تاہم 18 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ 14 اشیا کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ملک میں دوسرے ہفتے بھی مہنگائی میں اضافے کی رفتار کی شرح میں کمی ہوئی ہے اور حالیہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں کمی کی رفتار میں 1.34فیصد کمی واقع ہوئی ہوئی ہے جبکہ اس سے پچھلے ہفتے بھی مہنگائی میں اضافے کی رفتار کی شرح میں 0.2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حالیہ ہفتے سالانہ بنیاد پر بھی مہنگائی کی شرح 5.03 فیصد سے کم ہو کر 4.17 فیصد ہوگئی ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتے چاول، انڈے، مٹن، جلانے والی لکڑی، گھی اور دال مونگ سمیت 18 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ 14 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی اور19 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مستحکم رہی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حالیہ ایک ہفتے میں ہائی اسپیڈ ڈیزل 1.06 فیصد، چاول 0.84 فیصد، انڈوں کی قیمت میں 0.91 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، بیف 0.42 فیصد، مٹن 0.31 فیصد، ویجی ٹیببل گھی 0.25 فیصد، انرجی سیور 0.23 فیصد اور دال مونگ 0.10 فیصد مہنگی ہوئی ہے۔
اسی طرح حالیہ ایک ہفتے میں 14 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی آئی ہے، پیاز 1.17 فیصد، ٹماٹر 23.11 فیصد، آٹا 2.60 فیصد،کیلے5.07 فیصد، دال مسور 0.64 فیصد، دال چنا0.47 فیصد، لہسن0.46 فیصد اور مرغی کی قیمت میں 12.74 فیصد کمی ہوئی ہے۔
اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیاد پر 17 ہزار 732 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار1.43 فیصد کمی کے ساتھ 3.82فیصد، 17 ہزار 733 روپے سے 22 ہزار 888 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار 1.59 فیصد کمی کے ساتھ 4.02 فیصد، 22 ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیےمہنگائی میں اضافے کی رفتار1.34 فیصد کمی کے ساتھ4.89فیصد ریکارڈ کی گئی۔
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق 29 ہزار 518روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار1.31 فیصدکمی کے ساتھ4.97 فیصد رہی اور 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار1.23فیصد کمی کے ساتھ 3.47فیصد رہی ہے۔