ٹرمپ کی ایران پر بمباری، پاکستان کی طرف سے شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 جون 2025ء) پاکستان اور بھارت کے تعلقات اپریل میں بھارتی زیر انتظام کشمیر میں سیاحوں پر خونریز حملے کے بعد شدید کشیدہ ہوگئے تھے۔ اس حملے کے کچھ ہی عرصے بعد جوہری ہتھیاروں سے لیس یہ دونوں ہمسایہ ممالک جنگ کے قریب پہنچ گئے۔ انہوں نے ایک دوسرے پر حملے کیے تاہم امریکہ کی قیادت میں شدید سفارتی کوششوں کے نتیجے میں جنگ بندی ہوئی، جس کا سہرا امریکی صدر ٹرمپ اپنے سر لیتے ہیں۔
پاکستان نے ہفتے کی رات ایکس پلیٹ فارم پر ایک پرجوش پیغام میں اس ''فیصلہ کن سفارتی مداخلت اور اہم قیادت‘‘ کی تعریف کی تھی اور صدر ٹرمپ کا نام باضابطہ طور پر نوبل امن انعام کے لیے تجویز کیا تھا۔
ایران پر فضائی حملے: امریکہ کی کوئی مدد نہیں کی، پاکستان
تاہم 24 گھنٹوں سے بھی کم وقت کے بعد پاکستان نے امریکہ کی جانب سے ایران پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملے ''بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی‘‘ اور عالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔
(جاری ہے)
ایران کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، پاکستانپاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے اتوار کو ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے ٹیلی فونک گفتگو میں امریکی حملوں پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ہدف بنائی گئی جوہری تنصیبات پہلے ہی عالمی جوہری توانائی ایجنسی کی نگرانی کے تحت تھیں۔
پاکستان کے ایران کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں اور اس کا کہنا ہے کہ ایران کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔
آج بروز پیر اسلام آباد حکومت نے ٹرمپ کے لیے نوبل انعام کی اُس تجویز کے بارے میں کوئی فوری تبصرہ نہیں کیا، جو امریکی صدر اور پاکستانی فوج کے سربراہ عاصم منیر کے درمیان وائٹ ہاؤس میں دوپہر کے کھانے پر ہونے والی ایک اہم ملاقات کے بعد سامنے آئی تھی۔
جمعرات کو ہونے والی اس ملاقات میں، جو دو گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی تھی، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی خصوصی نمائندے اسٹیو وٹکوف بھی شریک تھے۔
پاکستانی فوج کے ایک بیان کے مطابق اس ملاقات میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا اور دونوں رہنماؤں نے تنازعے کے حل کی اہمیت پر زور دیا۔
جہاں پاکستان نے بھارت کے ساتھ اپنے بحران میں ٹرمپ کی مداخلت پر فوری طور پر ان کا شکریہ ادا کیا، وہیں نئی دہلی نے اسے کم اہمیت دی اور کہا کہ کشمیر کے معاملے پر کسی تیسرے فریق کی ثالثی کی ضرورت نہیں ہے۔
کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم ہے لیکن دونوں ممالک اس کی مکمل ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔ بھارت کا الزام ہے کہ پاکستان اس خطے میں عسکریت پسند گروہوں کی حمایت کرتا ہے جبکہ اسلام آباد حکومت اس الزام کو مسترد کرتی ہے۔
ادارت: افسر اعوان
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
چین اور روس کی ایران پر امریکی حملے کی شدید مذمت
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں چین اور روس نے ایران پر امریکی حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
چینی مندوب برائے اقوام متحدہ نے ایران پر امریکی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تنازع کے فریقین، خاص طور پر اسرائیل کو فوری جنگ بندی پر پہنچنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے جوہری مسئلے سے نمٹنے کے لیے سفارت کاری ختم نہیں ہوئی، اب بھی تنازع کے پرامن حل کی امید ہے۔
اجلاس سے خطاب میں روسی مندوب نے کہا کہ ایران پر امریکا کی غیر ذمےدارانہ، خطرناک اور اشتعال انگیز کارروائی کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا نے ایک نیا پنڈورا بکس کھول دیا ہے، کوئی نہیں جانتا کہ اس سے کیا نئی تباہی اور تکلیف آئے گی، امریکا کو واضح طور پر سفارتکاری میں کوئی دلچسپی نہیں۔
Post Views: 5