چین، بنگلہ دیش، پاکستان کے نائب وزرائے خارجہ اجلاس کا مقصد کسی تیسرے فریق کو نشانہ بنانا نہیں، چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
چین، بنگلہ دیش، پاکستان کے نائب وزرائے خارجہ اجلاس کا مقصد کسی تیسرے فریق کو نشانہ بنانا نہیں، چینی وزارت خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 23 June, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکھون نے کہا ہےکہ چین، بنگلہ دیش اور پاکستان کے نائب وزرائے خارجہ اور خارجہ سیکرٹریوں کا سہ فریقی اجلاس صوبہ یون نان کے شہر کھون منگ میں منعقد ہوا۔پیر کے روز تر جمان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ اجلاس میں چار پہلوؤں پر بات چیت کی گئی۔ پہلا، تینوں فریقوں نے اچھے ہمسایہ اور دوستی، مساوات اور باہمی اعتماد، کھلے پن اور جامعیت، مشترکہ ترقی اور مفادات کے اصولوں پر مبنی تعاون کرنے پر اتفاق کیا،
جس میں اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور لوگوں کے ذریعہ معاش کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ دوسرا، تینوں فریقوں نے صنعت، تجارت، سمندر، آبی وسائل، موسمیاتی تبدیلی، زراعت، انسانی وسائل، تھنک ٹینکس، صحت، تعلیم، ثقافت اور نوجوانوں سمیت 12 شعبوں میں تعاون کے منصوبے قائم کرنے اور ان پر عمل درآمد پر اتفاق کیا۔
تیسرا یہ کہ تینوں فریق اجلاس میں طے پانے والے اتفاق رائے پر عمل درآمد کے لیے ڈائریکٹر کی سطح پر ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیں گے ۔ چوتھا، سہ فریقی تعاون حقیقی کثیرالجہتی اور کھلی علاقائیت کی پاسداری کرتا ہے، اور خطے میں لوگوں کی فلاح و بہبود کو بہتر بنانے کے لئے پرعزم ہے، اور اس کا مقصد کسی تیسرے فریق کو نشانہ بنانا نہیں ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچینی وزیراعظم 16ویں سمر ڈیووس فورم میں شریک ہوں گے، وزارت خارجہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان 8 وزارتوں میں کٹوتی پر اتفاق اسرائیل کا ایران میں 6 ہوائی اڈوں پر حملے، 15 طیارے تباہ کرنے کا دعویٰ قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس آج، علاقائی صورتحال پر مشاورت ہوگی امریکا ممکنہ طور پریکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کرسکتا ہے، اسرائیلی حکام کا دعویٰ امریکا کے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے بعد ایران کا اسرائیل پر شدید حملہ، 24 اسرائیلی ہلاک وزیراعظم کا ایران کے معاملے پر نوازشریف سے ہنگامی رابطہ، ایران پر امریکی حملے کے بعد کی صورت حال پر تبادلہ خیالCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کو نشانہ
پڑھیں:
جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل کرنے کے یکطرفہ اور غیرقانونی بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹرکی صریح خلاف ورزی ہیں، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈارکا یو م استحصال پر پیغام
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 اگست2025ء) نائب وزیر اعظم ووزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت نے اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل کرنے کے حوالے سے متعدد یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات اٹھائےجو اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون بشمول چوتھے جنیوا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہیں، کشمیری گزشتہ سات دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے وعدوں کی تکمیل کے منتظر ہیں ، وقت کا تقاضا ہے کہ بین الاقوامی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ اس کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کرے اور متعلقہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔(جاری ہے)
نائب وزیر اعظم؍وزیر خارجہ اسلامی جمہوریہ پاکستان، سینیٹر محمد اسحاق ڈار کا یوم استحصال 5 اگست 2025 پر پیغام میں کہا کہ آج کے دن، چھ سال قبل، بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) کی متنازعہ حیثیت تبدیل کرنے کے حوالے سے متعدد یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات اٹھائے جو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو کمزور کرنے اور بھارتی قبضے کو مستحکم کرنے کی کوشش تھے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے اور سیاسی منظرنامے کو تبدیل کرنے کے لیے متعدد قوانین متعارف کروائے ہیں۔ غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرنا، عارضی رہائشیوں کو ووٹر لسٹوں میں شامل کرنا، اسمبلی حلقوں کی حد بندی میں تبدیلی، زمین اور جائیداد کے مالکانہ قوانین میں ترمیم، اور نام نہاد گورنر کو انتظامی اختیارات دینا جیسے انتہائی اقدامات ہیں جو اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون بشمول چوتھے جنیوا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ لاکھوں بھارتی فوجیوں کی موجودگی میں، مقبوضہ کشمیر دنیا کے انتہائی فوجی زون میں سے ایک بن گیا ہے۔ ہزاروں کشمیری سیاسی قیدی سالوں سے جیلوں میں سڑ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے ساتھ بدسلوکی نے بھارت کی طرف سے اختلاف رائے کو دبانے کی کوششوں کو مزید عیاں کر دیا ہے۔نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ پہلگام واقعہ کے بعد شروع کی گئی بڑے پیمانے پر کارروائی نے ثابت کیا کہ بھارت اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کو اب بھی ایک کالونی سمجھتا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جھڑپیں جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے جموں و کشمیر تنازع کے پرامن حل کی فوری ضرورت کو ایک بار پھر اجاگر کرتی ہیں۔ کشمیری گزشتہ سات دہائیوں سے اقوام متحدہ کی طرف سے اپنے عہد کی تکمیل کا انتظار کر رہے ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ بین الاقوامی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کرے اور متعلقہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔ پاکستان کشمیری عوام کی حق خودارادیت کے حصول کی جائز جدوجہد کو مکمل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔