حکومت اور اپوزیشن کے درمیان 8 وزارتوں میں کٹوتی پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان 8 وزارتوں میں کٹوتی پر اتفاق WhatsAppFacebookTwitter 0 23 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بجٹ کی کٹوتی تحاریک پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث کے دوران ایوان میں آٹھ مختلف وزارتوں کے اخراجات میں کمی کی تحاریک پیش کی جائیں گی۔
کٹوتی کی جن وزارتوں پر تحاریک پیش ہوں گی ان میں کابینہ ڈویژن، وزارت تجارت، وزارت دفاع، اور وزارت توانائی شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وزارت خزانہ، وزارت انسانی حقوق، وزارت داخلہ اور نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی وزارت بھی کٹوتی کی زد میں آئے گی۔
قومی اسمبلی کل سے ان کٹوتی کی تحاریک پر باقاعدہ کارروائی کا آغاز کرے گی۔ اپوزیشن کی جانب سے سات سو سے زائد کٹوتی کی تحاریک جمع کرائی گئی ہیں، جن پر وزارت وار بحث کے بعد ایوان میں ووٹنگ ہو گی۔
پارلیمانی روایت کے مطابق، کٹوتی کی تحاریک اکثریتی طور پر ایوان کی جانب سے مسترد کر دی جاتی ہیں، تاہم یہ بجٹ بحث کا اہم حصہ سمجھی جاتی ہیں جس میں اپوزیشن کو حکومت کی کارکردگی پر تنقید اور عوامی مسائل اجاگر کرنے کا موقع ملتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسوشل میڈیا کا عروج اور معاشرتی زوال قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان میں ہاتھا پائی نومئی کے 8 مقدمات: عمران خان کی ضمانتوں کی درخواست پر فیصلہ محفوظ ٹیکس قوانین میں بہتری لا رہے، صنعتی پالیسی کا اعلان جلد کیا جائے گا: وزیر خزانہ اسرائیل کا ایران میں 6 ہوائی اڈوں پر حملے، 15 طیارے تباہ کرنے کا دعویٰ امریکی حملے کے بعد ایرانی فردو جوہری سائٹ کی کیا صورتحال ہے؟ سربراہ آئی اے ای اے کا بیان سامنے آگیا میٹر ریڈرز سے چھٹکارا: وزیر اعظم نے ’’اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ ‘‘ ایپ کی منظوری دیدیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
کیا آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو اپوزیشن یا جے یو آئی ارکان کی حمایت درکار ہوگی؟
27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کو دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے، حکومت کو قومی اسمبلی میں 224 اراکین جبکہ سینیٹ میں 64 اراکین کی حمایت درکار ہے۔
وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ حکومت کو آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے کیا اب اپوزیشن ہر کام کی حمایت یا جے یو آئی کے درکار ہے یا ان کے بغیر ہی آئینی ترمیم کی جا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: قومی اسمبلی کا اہم اجلاس آج، کیا 27ویں آئینی ترمیم پیش کی جائے گی؟
مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد حکومت کو قومی اسمبلی میں 237 ارکان کی حمایت حاصل ہو چکی ہے اس طرح حکومت کو قومی اسمبلی سے آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے کسی بھی اپوزیشن رکن کی حمایت کی ضرورت نہیں۔
سینیٹ میں حکومت کو اس وقت 61 ارکان کی حمایت حاصل ہے اس کے علاوہ 3 آزاد سینیٹرز کی حمایت درکار ہے جو باآسانی حاصل کی جا سکتی ہے۔
اس وقت حکومت کو مسلم لیگ ن کے 125 اراکین کی حمایت حاصل ہے، پیپلز پارٹی کے 74 ارکان، ایم کیوایم کے 22 ارکان، مسلم لیگ ق کے 5، استحکام پاکستان پارٹی کے 4، نیشنل پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی اورمسلم لیگ ضیا کے ایک ایک اور 4 آزاد اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ اس طرح حکمراں اتحاد کو مجموعی طور پر 237 اراکین کی حمایت حاصل ہے جبکہ آئینی ترمیم کے لیے 224 اراکین کی حمایت درکار ہے۔
مزید پڑھیں: محسوس ہوتا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم پر کام شروع ہو چکا، ملک محمد احمد خان
سینیٹ میں حکمراں اتحاد کو دو تہائی اکثریت حاصل نہیں۔ اس وقت کسی بھی آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو سینیٹ میں 64 ارکان کی حمایت درکار ہے جبکہ حکمران اتحاد کو پیپلز پارٹی کے 26، مسلم لیگ ن کے 20، بی اے پی کے 4، بلوچستان عوامی پارٹی کے 4، ایم کیو ایم کے 3، نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ ق کے ایک رکن اور 3 آزاد سینیٹرز کی حمایت حاصل ہے، ان سینیٹرز کی تعداد 61 بنتی ہے اور حکومت کو آئینی ترمیم کے لیے 3 مزید اراکین کی حمایت درکار ہے، جو آزاد سینیٹر فیصل واوڈا، سینیٹر انوار الحق کاکڑ اور سینیٹر اسد قیصر کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27 ویں آئینی ترمیم آئینی ترمیم جے یو آئی سینیٹ قومی اسمبلی