سندھ کا ترقیاتی بجٹ ملک کے دیگر صوبوں سے نمایاں طور پر زیادہ ہے، مراد علی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی میں اپنے بجٹ خطاب میں کہا ہے کہ صوبہ سندھ کا ترقیاتی بجٹ کل بجٹ کا قریباً 30 فیصد ہے، جو ملک کے دیگر صوبوں سے نمایاں طور پر زیادہ ہے۔ پنجاب کا ترقیاتی بجٹ 23 فیصد، خیبرپختونخوا کا 25.3 فیصد جبکہ بلوچستان کا بجٹ اگرچہ زیادہ ہے، تاہم وہاں بھی پیپلز پارٹی کی حکومت ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومتیں ہمیشہ ترقیاتی ترجیحات کو اولین رکھتی ہیں۔ وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سال کے آغاز پر وفاق نے 1.
انہوں نے بتایا کہ سندھ کی محصولات کی شرحِ نمو وفاق سے بہتر ہے۔ وفاق نے 13 فیصد زیادہ ٹیکس وصول کیا جبکہ ہم نے 16 فیصد زیادہ کلیکشن کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس آن سروسز تمام اضلاع میں برابر وصول کیا جاتا ہے، اور انفرااسٹرکچر سیس صرف کراچی والوں پر بوجھ نہیں، بلکہ ملک بھر کے تجارتی نقل و حرکت پر عائد ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: سندھ حکومت کا عبدالستار ایدھی کی زندگی پر مبنی فلم بنانے کا اعلان
وزیراعلیٰ سندھ نے زرعی آمدن پر ٹیکس کے حوالے سے کہا کہ بیوروکریسی نے غلط راستہ دکھا کر زرعی شعبے کو نقصان پہنچایا، جس کے باعث گندم درآمد کرنا پڑی۔ ہم نے آئندہ برس زرعی انکم ٹیکس کا ہدف 8 ارب روپے رکھا ہے، جو فی ایکڑ 1052 روپے بنتا ہے۔ پنجاب میں یہ ہدف فی ایکڑ 372، خیبرپختونخوا میں 57 اور بلوچستان میں سب سے زیادہ ہے۔
مراد علی شاہ نے پاک بھارت حالیہ تنازع اور جنگی صورتحال پر تفصیلی اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی کے معاملے پر پوری قوم متحد تھی۔ ہماری افواج، وفاقی قیادت، میڈیا اور عوام نے یکجہتی دکھائی، اور ہمیں کامیابی نصیب ہوئی۔ انہوں نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سفارتی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پہلگام واقعے سے 10 مئی تک بلاول بھٹو نے ایک حقیقی حکمران کی طرح قیادت کی۔ امریکی و یورپی دوروں میں پاکستان کا موقف بھرپور انداز میں پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ایران پر حملے کی سندھ اسمبلی کی جانب سے مذمت کرتا ہوں۔ امریکا کے جنگی کردار پر بھی تنقید کی اور کہا کہ چیئرمین بلاول نے کھل کر عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی نشاندہی کی۔ اپوزیشن کے احتجاج پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے بجٹ پر 135 ارکان کو بولنے دیا، ایسی بحث پہلے کبھی نہیں ہوئی۔ اپوزیشن نے اپنے آئینی حق سے تجاوز کیا۔
مزید پڑھیں: سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ریڈلائن، بھارت نے پانی روکا تو جنگ ہوگی، بلاول بھٹو
انہوں نے مختلف اسمبلیوں کا تقابلی جائزہ پیش کیا اور کہا کہ سندھ اسمبلی میں 100 فیصد ارکان کو بولنے کا موقع ملا، جبکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں ایسا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں جمہوریت نہ ہونے کے دعوے بے بنیاد ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ سندھ کو سب سے بہتر صوبہ مانتے ہیں اور اسے سب کے لیے کھلا رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 1947 میں بھی لوگوں کو خوش آمدید کہا تھا، آج بھی کر رہے ہیں۔ اگر کوئی جانا چاہے تو اسے روکا نہیں جا سکتا، مگر ہم چاہتے ہیں کہ سب سندھ میں رہیں کیونکہ یہ سب سے بہترین جگہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجٹ خطاب بلاول بھٹو پیپلزپارٹی سندھ اسمبلی سید مراد علی شاہ وزیراعلیٰ سندھذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو پیپلزپارٹی سندھ اسمبلی سید مراد علی شاہ وزیراعلی سندھ انہوں نے کہا کہ مراد علی شاہ سندھ اسمبلی بلاول بھٹو زیادہ ہے
پڑھیں:
ٹائمز ہائیر ایجوکیشن امپیکٹ رینکنگ 2025 میں کون سی 120 پاکستانی جامعات شامل ہیں؟
دنیا بھر کی پائیدار ترقی میں سرگرم جامعات کی سالانہ درجہ بندی ’ٹائمز ہائیر ایجوکیشن امپیکٹ رینکنگ 2025‘ جاری کر دی گئی ہے جس میں پاکستان کی 120 جامعات نے شمولیت اختیار کی ہے۔ یہ رینکنگ اقوام متحدہ کے سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گولز (SDGs) پر یونیورسٹیوں کی کارکردگی کی بنیاد پر ترتیب دی جاتی ہے۔
عالمی سطح پر ریکارڈ 2,526 جامعات شاملرواں سال دنیا کے 130 ممالک اور خطوں کی 2,526 جامعات کو جانچا گیا، جو اب تک کا سب سے بڑا عالمی تعلیمی تجزیہ ہے۔ اس میں پاکستان کی نمایاں شمولیت قومی سطح پر تعلیم میں پائیداری کے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔
پاکستانی جامعات میں سب سے نمایاں کارکردگی یونیورسٹی آف لاہور نے دکھائی، جو دنیا کی 150 بہترین جامعات کی فہرست میں شامل ہوئی۔ یہ مقام نہ صرف اس نجی جامعہ کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے بلکہ عالمی تعلیمی میدان میں پاکستان کی موجودگی کو بھی تقویت دیتا ہے۔
فہرست میں شامل دیگر اہم جامعات201–300 کی رینج میں: علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی
301–400: سپیریئر یونیورسٹی، علما یونیورسٹی
401–600: کومسیٹس، فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی، این یو ایم ایل، نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی، اور دیگر
601–800: آئی کیو را یونیورسٹی، راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی، یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور، یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز
801–1000: اور اس سے نچلے درجات میں بھی کئی جامعات شامل ہیں جن میں ڈاؤ یونیورسٹی، یونیورسٹی آف کراچی، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، اور لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (LUMS) قابل ذکر ہیں۔
امسال کی رینکنگ میں ایشیا، بالخصوص مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا کی جامعات نے پائیدار ترقی کے اہداف میں نمایاں بہتری دکھائی۔ پاکستان کی 120 جامعات کی شمولیت اس بات کا اظہار ہے کہ اعلیٰ تعلیم کے میدان میں ملک پائیداری، ماحولیات، صنفی برابری اور معیاری تعلیم جیسے عالمی اہداف کی جانب پیشرفت کر رہا ہے۔
رینکنگ کا دائرۂ کار’امپیکٹ رینکنگ‘ محض روایتی تدریسی یا تحقیقی معیار کو نہیں بلکہ جامعات کے سماجی، ماحولیاتی اور اقتصادی اثرات کو بھی جانچتی ہے۔ اس میں کلیمٹ ایکشن، کلین انرجی، کوالٹی ایجوکیشن اور جینڈر ایکویلٹی جیسے اقوام متحدہ کے 17 پائیدار ترقیاتی اہداف کی بنیاد پر اسکور دیا جاتا ہے۔
یہ رینکنگ نہ صرف پاکستان کے تعلیمی نظام کے لیے ایک خوش آئند پیشرفت ہے بلکہ پالیسی ساز اداروں کے لیے بھی اشارہ ہے کہ اگر سرمایہ کاری اور حکمت عملی جاری رکھی جائے تو ملک اعلیٰ تعلیم کے میدان میں نمایاں عالمی مقام حاصل کرسکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
’ٹائمز ہائیر ایجوکیشن امپیکٹ رینکنگ 2025‘ 120 پاکستانی جامعات علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، یونیورسٹی آف لاہور