data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کو غیرقانونی، بے بنیاد اور بلاجواز قرار دیتے ہوئے امریکہ کے اس اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

امریکی فضائی حملوں کے بعد ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی ہنگامی دورے پر ماسکو پہنچے، جہاں اُنہوں نے صدر پیوٹن سے تفصیلی ملاقات کی اور ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا خصوصی پیغام اُن تک پہنچایا۔ اس خط میں روس سے مؤثر کردار ادا کرنے اور ڈو مور کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ خطے میں مزید تباہی کو روکا جا سکے۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایران پر حالیہ امریکی و اسرائیلی حملوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ماسکو اس صورتحال پر اپنا مؤقف پہلے ہی وزارتِ خارجہ کے ذریعے واضح طور پر پیش کر چکا ہے۔

ولادیمیر پیوٹن کا کہنا تھا کہ امریکا اور اسرائیل کے حالیہ اقدامات نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں بلکہ خطے کو کھلی جنگ کی طرف دھکیلنے کی سازش بھی ہیں،

انہوں نے کہا کہ یہ ملاقات ایک اہم موقع ہے جس کے ذریعے ہم موجودہ بحران سے نکلنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی طے کر سکتے ہیں، ایران کے ساتھ ہونے والی بات چیت موجودہ کشیدہ صورتحال سے نکلنے میں معاون ثابت ہوگی۔

 صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ تہران کے خلاف کی جانے والی جارحیت کسی بھی بین الاقوامی ضابطے یا جواز کے دائرے میں نہیں آتی۔

بات چیت کے اختتام پر صدر پیوٹن نے ایرانی صدر اور سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے لیے نیک تمناؤں کا پیغام بھی دیا۔

ادھر ایرانی وزیر خارجہ نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو بھی ایک خط ارسال کیا ہے جس میں عالمی ادارے سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ امریکا کے حملوں کی فوری اور دوٹوک مذمت کرے۔ عراقچی نے خبردار کیا کہ اگر اقوامِ متحدہ نے خاموشی اختیار کی تو اس کی ساکھ مزید متاثر ہوگی اور بحران گہرا ہو جائے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ولادیمیر پیوٹن پیوٹن نے ایران

پڑھیں:

اسرائیلی حملے میں ایران کے ایک اور ایٹمی سائنسدان شہید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 تہران: ایران پر جاری اسرائیلی فضائی حملوں کے سلسلے میں ایک اور ایٹمی سائنسدان اسیر طباطبائی قمشہ اپنی اہلیہ سمیت شہید ہو گئے، جس کے بعد شہید ہونے والے سائسندانوں کی تعداد 10 ہو گئی ہے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق شہید سائنسدان اسیر طباطبائی قمشہ ایک اہم تحقیقی پراجیکٹ پر کام کر رہے تھے اور اُن کا شمار ملک کے تجربہ کار ایٹمی ماہرین میں ہوتا تھا۔ وہ اپنی اہلیہ کے ہمراہ اُس وقت نشانہ بنے جب ان کے گھر پر اسرائیلی فضائیہ نے حملہ کیا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فضائی حملوں میں شہید ہونے والے ایرانی جوہری ماہرین کی تعداد 10 تک جا پہنچی ہے، ان ماہرین کو مختلف شہروں میں ان کے گھروں، دفاتر اور تنصیبات پر کیے گئے حملوں میں نشانہ بنایا گیا۔

واضح رہے کہ چند روز قبل اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے پاسداران انقلاب کے ڈرون ونگ کے ایک اعلیٰ کمانڈر، امین پور جودکی، کو بھی فضائی حملے میں ہلاک کر دیا ہے۔ تاہم ایرانی حکام کی جانب سے اب تک اس کی باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی۔

ایران کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ جوہری ماہرین اور دفاعی کمانڈروں کو نشانہ بنانا اسرائیل کی وہ بزدلانہ حکمت عملی ہے جس کا مقصد ایران کے اسٹریٹجک پروگرام کو سبوتاژ کرنا ہے۔ ایرانی حکام نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیل کی جارحانہ روش پر سنجیدہ نوٹس لے اور اس سلسلے میں مؤثر اقدامات کرے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران پر امریکی حملے، کون سا ملک کس کے ساتھ کھڑا ہے؟
  • تہران پر جارحیت بے بنیاد، روس ایرانی عوام کی مدد کیلئے تیار ہے، صدر پیوٹن
  • جھوٹ کی بنیاد پر ایران کی نیوکلیئر سائٹس پر امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہیں، بلاول بھٹو
  • ایران پر امریکی حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا، ایرانی مندوب
  • اسحاق ڈار کی ایرانی ہم منصب سے ملاقات، امریکی حملے کی مذمت
  • آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، یورپی یونین، جاپان نے ایرانی جوہری صلاحیت کو دنیا کیلئے خطرہ قرار دیدیا
  • ایران پر حملوں کے بعد روس کا محتاط ردعمل، پیوٹن کا ٹرمپ سے بات کرنے کا فوری ارادہ نہیں: کریملن
  • اسرائیلی حملے میں ایران کے ایک اور ایٹمی سائنسدان شہید
  • ایران کے ممکنہ جوابی حملے کا خوف، امریکا نے قطر میں ائیر بیس سے طیارے ہٹالیے