ولادیمیر پیوٹن نے ایران پر امریکی حملے کو بے بنیاد قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کو غیرقانونی، بے بنیاد اور بلاجواز قرار دیتے ہوئے امریکہ کے اس اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
امریکی فضائی حملوں کے بعد ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی ہنگامی دورے پر ماسکو پہنچے، جہاں اُنہوں نے صدر پیوٹن سے تفصیلی ملاقات کی اور ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا خصوصی پیغام اُن تک پہنچایا۔ اس خط میں روس سے مؤثر کردار ادا کرنے اور ڈو مور کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ خطے میں مزید تباہی کو روکا جا سکے۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایران پر حالیہ امریکی و اسرائیلی حملوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ماسکو اس صورتحال پر اپنا مؤقف پہلے ہی وزارتِ خارجہ کے ذریعے واضح طور پر پیش کر چکا ہے۔
ولادیمیر پیوٹن کا کہنا تھا کہ امریکا اور اسرائیل کے حالیہ اقدامات نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں بلکہ خطے کو کھلی جنگ کی طرف دھکیلنے کی سازش بھی ہیں،
انہوں نے کہا کہ یہ ملاقات ایک اہم موقع ہے جس کے ذریعے ہم موجودہ بحران سے نکلنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی طے کر سکتے ہیں، ایران کے ساتھ ہونے والی بات چیت موجودہ کشیدہ صورتحال سے نکلنے میں معاون ثابت ہوگی۔
صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ تہران کے خلاف کی جانے والی جارحیت کسی بھی بین الاقوامی ضابطے یا جواز کے دائرے میں نہیں آتی۔
بات چیت کے اختتام پر صدر پیوٹن نے ایرانی صدر اور سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے لیے نیک تمناؤں کا پیغام بھی دیا۔
ادھر ایرانی وزیر خارجہ نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو بھی ایک خط ارسال کیا ہے جس میں عالمی ادارے سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ امریکا کے حملوں کی فوری اور دوٹوک مذمت کرے۔ عراقچی نے خبردار کیا کہ اگر اقوامِ متحدہ نے خاموشی اختیار کی تو اس کی ساکھ مزید متاثر ہوگی اور بحران گہرا ہو جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ولادیمیر پیوٹن پیوٹن نے ایران
پڑھیں:
غزہ میں معصوم فلسطینیوں کی شہادتوں پر اسرائیلی فوج میں پھوٹ، جنرلز آپس میں لڑ پڑے
غزہ میں معصوم فلسطینیوں کی شہادتوں پر اسرائیلی فوج میں پھوٹ، جنرلز آپس میں لڑ پڑے WhatsAppFacebookTwitter 0 6 August, 2025 سب نیوز
غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں کے دوران نہ صرف دنیا بھر میں اسرائیل پر جنگی جرائم کے الزامات شدت اختیار کر چکے ہیں، بلکہ اب خود اسرائیلی فوج کے اندر بھی ان حملوں پر شدید اختلافات سامنے آ رہے ہیں۔ جنوبی کمانڈ کے سربراہ میجر جنرل یانیو اسور اور اسرائیلی فضائیہ کے سربراہ میجر جنرل تومر بار کے درمیان حالیہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں شدید تلخ کلامی ہوئی، جس کا مرکزی نکتہ غزہ میں بے گناہ فلسطینی شہریوں کی بڑے پیمانے پر ہلاکتیں تھیں۔
عبرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق، بیئر شیبہ میں موجود اسور نے ویڈیو لنک کے ذریعے جنرل اسٹاف کے اجلاس میں شرکت کی اور فضائیہ کی جانب سے بعض حملوں کی منظوری روکنے پر شدید اعتراض اٹھایا۔ اسور کا کہنا تھا کہ تل ابیب میں بیٹھے افسران ’’میدان کی حقیقت‘‘ سے مکمل طور پر لاتعلق ہو چکے ہیں، جس پر اجلاس میں موجود فضائیہ کے سربراہ نے سخت الفاظ میں جواب دیا اور کہا کہ جنوبی کمانڈ کی جانب سے حالیہ حملوں کی درخواستیں غیر پیشہ ورانہ تھیں اور ان کی منظوری سے غیر ضروری شہری ہلاکتیں ہو رہی تھیں۔
اسرائیلی ویب سائٹ ”وائی نیٹ نیوز“ کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ چیف آف اسٹاف ایال زمیر کو اسور کے لب و لہجے پر مداخلت کرنی پڑی اور انہوں نے اسے ناقابل قبول قرار دیا۔ اجلاس میں موجود ایک افسر کے بقول، ’اس سطح پر جنرلز کے درمیان ایسا تصادم پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔‘
اس تنازعے کی جڑ وہ تباہ کن حکمت عملی ہے جسے جنوبی کمانڈ ’’حماس پر دباؤ‘‘ کا نام دے رہی ہے، مگر حقیقت میں اس بہانے غزہ کے شہریوں پر بدترین بمباری اور زمینی جارحیت جاری ہے۔ آپریشن ”گیڈیونز چیریٹس“ کے آغاز میں اسرائیلی افواج نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ حماس کی قیادت کو ختم کر کے یرغمالیوں کی رہائی ممکن بنائیں گے۔ تاہم، حقیقت یہ ہے کہ سینکڑوں فلسطینی شہری جن میں خواتین، بچے اور بزرگ شامل ہیں، ان فضائی حملوں میں شہید ہو چکے ہیں، اور حماس نہ صرف قائم ہے بلکہ اپنی شرائط پر مذاکرات کر رہی ہے۔
بین الاقوامی تنظیموں اور خود اسرائیلی فوج کے بعض حلقوں نے بھی جنوبی کمانڈ کی جارحانہ حکمت عملی پر تنقید کی ہے۔ ایک اسرائیلی دفاعی افسر نے بتایا کہ ’اب یہ جنگ ابتدائی مرحلے سے مختلف ہو چکی ہے۔ جنوبی کمانڈ کی فائر پالیسی اب حد سے تجاوز کر چکی ہے۔ بعض اوقات معمولی درجے کے حماس ارکان کو نشانہ بنانے کے لیے درجنوں شہریوں کو مار دیا جاتا ہے۔‘
رپورٹ میں بتایا گیا کہ میجر جنرل اسور، جو اپنے پیش رو یارون فنکل مین کی سات اکتوبر کے بعد برطرفی کے نتیجے میں جنوبی کمانڈ کے سربراہ بنے، متعدد بار اعلیٰ فوجی حکام کے ساتھ محاذ آرائی کر چکے ہیں۔ فوجی حلقے اب ان سے پیشہ ورانہ سطح پر بھی رابطے کم سے کم رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایک سابق اسرائیلی میجر کے مطابق، ’فوجی دستے مسلسل حملوں سے تھک چکے ہیں، کوئی واضح پیش رفت نہیں ہو رہی، اور دشمن ہماری کمزوری محسوس کر رہا ہے۔‘
اس تناؤ کو بڑھانے میں اہم کردار اس میڈیا بلیک آؤٹ کا بھی ہے جو غزہ میں جاری کارروائیوں کے دوران سیاسی حکم پر نافذ کیا گیا۔ آپریشن ”آئرن سوارڈز“ کو اب ”گیڈیونز چیریٹس“ کا نام دیا جا چکا ہے، مگر حقیقت یہی ہے کہ اسرائیلی افواج نہ حماس کو ختم کر سکیں، نہ یرغمالی واپس لا سکیں، اور نہ ہی عالمی حمایت برقرار رکھ سکیں۔
فوجی قیادت کا یہ باہمی تصادم اس تلخ حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے کہ اسرائیلی ریاست اب نہ صرف سفارتی اور اخلاقی میدان میں تنہا ہو چکی ہے، بلکہ اس کی عسکری مشینری کے اندر بھی بداعتمادی اور شکست خوردگی کا زہر سرایت کر چکا ہے۔ درحقیقت، غزہ کے نہتے عوام پر جاری ظلم نے صرف اسرائیل کی اخلاقی ساکھ کو نہیں، بلکہ خود اس کے فوجی ڈھانچے کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان میں سونے کی قیمت میں اضافہ چینی وزیرخارجہ رواں ماہ پاکستان کا اہم دورہ کریں گے سلامتی کونسل میں فلسطین.اسرائیل تنازع پر کھلی بحث، چین کی جانب سے فوری جنگ بندی کی اپیل مخصوص نشستوں پر بحال اراکین کو فی کس کتنے لاکھ روپے ملنے کا امکان ہے؟تفصیلات سب نیوز پر کل احتجاج میں لوگ کیوں نہیں پہنچے اس پر پارٹی اور عمران خان سے بات کرونگا: سلمان اکرم اعظم سواتی کو پشاور ایئرپورٹ پر بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا عمر ایوب اور شبلی فراز نے نااہلی کیخلاف پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم