نیپرا نے کے الیکٹرک صارفین کو بڑے ریلیف سے محروم کردیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) نیپرا نے کے الیکٹرک صارفین کیلئے فی یونٹ 4 روپے 69 پیسے کا بڑا ریلیف مؤخر کردیا، کے ای نے اپریل کے ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کمی مانگی تھی۔
تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک کی اپریل کے ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں درخواست پر سماعت ہوئی، کے الیکٹرک نے ایک ماہ کیلئے 4 روپے 69 پیسے کی کمی مانگی ہے۔
سماعت کے آغاز میں پاور ڈویژن نے درخواست پر سماعت کو مؤخر کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک بارے میں ایک نظرثانی درخواست دائر کی ہوئی، ایف سی اے کی درخواست میں ریلیف سے یونیفارم ٹیرف نہیں رہے گا، اس وقت تک وفاقی حکومت ایف سی اے کی مد میں 21 ارب کی سبسڈی دے چکا۔
پاور ڈویژن کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں ہیں اس طرح کے اقدامات مشکلات پیدا کریں گے، ایڈجسٹمنٹ کیلئے مالی گنجائش نکالنے کی کوشش ہوگی، جس پر چئیرمین نیپرا نے جواب دیا ایف سی اے کی سماعت عوامی ہوتی ہے ، آپ کی درخواست کا وقت انتہائی نا مناسب ہے، ایف سی اے کا سبسڈی کے ساتھ کیا تعلق ہے ؟ سبسڈی ایف سی اے کی بیچ میں کہاں سے آگئی ؟
پاور ڈویژن نے کہا کہ ہم معزرت خواہ ہیں تجزیہ کرنے میں وقت لگ گیا تو چیئرمین نیپرا کا کہنا تھا کہ یہ کونسا طریقہ ہے کہ سماعت کے دوران درخواست آئے ، جس پر پاور ڈویژن نے بتایا کہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں اصل ریفرنس سے ہٹ کر فیصلہ بھی آتا ہے۔
چئیر مین نیپرا نے سوال کیا سہ ماہی اور ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کا آپس میں تعلق کیا ہے یہ بتائیں ؟ ساری تکنیکی بحث ہے ہم اس پر یہاں نہیں بات کر سکتے تو پاور ڈویژن نے کہا کہ ریگولیٹر کا کوئی فیصلہ بھی آتا ہے تو ٹیرف کیلئے رکھی گئی رقم کا تعین ہوتا ہے، یونیفارم ٹیرف کیلئے ایف سی اے کو بھی شامل کرنے سمری تیار کی ہے۔
حکام نے کہا کہ سمری کابینہ میں جائے گی منظور ہو جاتی ہے تو آج کی سماعت غیر مؤثر ہو سکتی ، ابھی بھی اسطرح کے اقدامات کیلئے 125 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
جس پر چئیرمین نیپرا نے سوال کیا کتنا عرصہ آپ یہ ریلیف روک سکتے ہیں دو چارہ چھ ماہ بعد کیا کریں گے ، سماعت کیلئے ریگولیٹر نے ایک طریقہ کار طے کر رکھا ہے، اخبارات میں اشتہار ہوتا ہے سماعت میں شہری شریک ہوتے ہیں، عوامی سماعت کا تاثر انتہائی غیر مؤثر کرنے کی کوشش کی جارہی۔
پاور ڈویژن کی درخواست مؤخر کرنے کی استدعا پر سی ای او کے الیکٹرک نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کے الیکٹرک وہی پاس آن کرے گی جو نیپرا اتھارٹی دے گا، کے الیکٹرک کا گزشتہ سالوں ایف سی اے پازیٹو ہوتا تھا، باقی ڈسکوز کا تب ایف سی اے نیگیٹو ہوتا تھا ، جب کے الیکٹرک کے صارفین کو مہنگی بجلی ملتی تھی تب ٹیرف پر اثر کیوں نہیں پڑتا تھا، انصاف کے تقاضوں کو برقرار رکھ کر ریگولیٹر جو فیصلہ کرے ہمیں قبول ہے۔
کے الیکٹرک صارفین کے لئے 4 روپے 69 پیسے کا بڑا ریلیف موخر کر دیا گیا ، پاور ڈویژن کی درخواست پر نیپرا اتھارٹی نے سماعت مؤخر کر دی گئی۔
کے الیکٹرک کی ماہانہ ایڈجسٹمنٹ سے متعلق ریلیف کی درخواست ایک ہفتے کیلئے مؤخر کی گئی، وفاقی حکومت نے سماعت موخر کرنے کہ درخواست کی تھی۔
نیپرا نے وفاقی حکومت کا خط عوامی آراء کیلئے نیپرا ویب سائٹ پر جاری کرنے کا فیصلہ کیا اور کہا سماعت آئندہ ہفتے رکھی جائے گی تمام شراکت دار اپنی آراء جمع کروایں۔
مزیدپڑھیں:پر اسرار بالوں والی غار دریافت،سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاور ڈویژن نے ایف سی اے کی کے الیکٹرک کی درخواست نیپرا نے کہا کہ
پڑھیں:
سستی بجلی کی فراہمی کیلئے مسابقتی مارکیٹ قائم کرنے کا وقت آگیا، وزیر توانائی
اسلام آباد:وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ سستی بجلی کی فراہمی کیلئے مسابقتی مارکیٹ قائم کرنے کا وقت آگیا ہے۔
ٹی بی ایم ایم ورکشاپ سے ورچوئل خطاب میں وزیر توانائی اویس احمد لغاری نے کہا ہے کہ ہم بجلی کی پیداوار، تجارت اور ترسیل کو ایک نئے دور میں داخل کریں گے، جدید، شفاف اور مسابقتی بجلی کی مارکیٹ قائم کرنے کیلئے پرعزم ہیں تاکہ ہر پاکستانی کو سستی، قابل اعتماد اور پائیدار توانائی فراہم کی جا سکے۔
وزیر توانائی نے کہا کہ سی ٹی بی سی ایم عالمی تجربات کی روشنی میں تیارکردہ ایک نظام ہے، یہ نظام بجلی شعبے میں شفافیت، مسابقت کے فروغ کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، یہ کوئی تجربہ نہیں ہے بلکہ برسوں سے تیار کردہ اصلاحاتی منصوبہ ہے جسے اب عملی جامہ پہنانے کا وقت آ گیا ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ ہمارا آکشن فریم ورک سی ٹی بی سی ایم کے نفاذ کا بنیادی ستون ہے، اس کے تحت 800 میگاواٹ وہیلنگ ڈیمانڈ مسابقتی عمل سے الاٹ کی جائے گی، خاص طور پر بڑے صنعتی صارفین اس وہیلنگ انتظام سے فائدہ اٹھا سکیں گے، صنعتی صارفین براہِ راست سپلائر سے مسابقتی نرخوں پر بجلی خرید سکیں گے۔
وزیر توانائی نے کہا کہ سی ٹی بی سی ایم اور وہیلنگ آکشن سے صنعتوں کے اخراجات کم ہوں گے، قابلِ تجدید توانائی کے ذرائع کو نظام میں شامل کرنے میں سہولت ملے گی، برآمدی شعبوں کو سستی اور ماحول دوست بجلی تک رسائی حاصل ہوگی، یہ اصلاح اوپر سے مسلط نہیں کی جا رہی بلکہ ایک شراکتی فریم ورک ہے، اصلاحات کے بغیر نااہلیاں برقرار رہیں گی، صارفین پر بوجھ بڑھتا رہے گا۔