سپریم کورٹ ، آرمڈ فورسزممبران کیلئے سی ایس ایس امتحان میں رعایتی پالیسی پر وفاق سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
سپریم کورٹ ، آرمڈ فورسزممبران کیلئے سی ایس ایس امتحان میں رعایتی پالیسی پر وفاق سے جواب طلب WhatsAppFacebookTwitter 0 23 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ نے آرمڈ فورسز کے افسران کو بغیر تحریری امتحان سول سروس میں شامل کیے جانے کے معاملے پر وفاقی حکومت سے جواب طلب کر لیا۔ عدالت نے سول سروس رولز 1956 کے سیکشن 3 کے تحت نوٹس جاری کرتے ہوئے تین ہفتوں میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ سول شہریوں کو سی ایس ایس میں شامل ہونے کے لیے تحریری امتحان اور انٹرویو دونوں مراحل سے گزرنا پڑتا ہے، جبکہ آرمڈ فورسز کے افسران کو صرف انٹرویو کی بنیاد پر سول سروس میں شامل کیا جاتا ہے، جو آئینی مساوات کے اصول کے منافی ہے۔جسٹس علی باقر نجفی نے دوران سماعت وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو وکیل ہونے پر شرمندگی ہے؟ آپ کے کونسے حقوق متاثر ہو رہے ہیں؟۔عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراو آئی سی کا اسرائیلی جارحیت پر سخت ردعمل، سندھ طاس معاہدے کی پاسداری پر زور او آئی سی کا اسرائیلی جارحیت پر سخت ردعمل، سندھ طاس معاہدے کی پاسداری پر زور صاف پانی کی فراہمی، پنجاب حکومت کا 3ہزار اسکول و مدارس میں واٹر فلٹریشن پلانٹس لگانے کا فیصلہ تنخواہ دار طبقے کیلئے مزید ریلیف، 75سال سے زائد عمر کے پنشنرز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس،ایران پر اسرائیلی اور امریکی حملے عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار نور عالم نے قومی اسمبلی وسینٹ کے ملازمین کی ترقیوں پر سوال اٹھا دیا، تفصیلات مانگ لیں ،، تفصیلات سب نیوز پر نو مئی، بانی پی ٹی آئی کی 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پرفیصلہ محفوظCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
سپریم کورٹ کا پولیس کو مذہب کی تبدیلی، پسند کی شادی کرنےوالی لڑکی اور فیملی کو تحفظ دینے کا حکم
سپریم کورٹ نے پولیس کو مذہب کی تبدیلی اور پسند کی شادی کرنے والی لڑکی اور فیملی کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیدیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحی آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کےبروبرو مذہب کی تبدیلی اور پسند کی شادی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
سپریم کورٹ کے حکم پر لڑکی بینش پیش ہوئی، عدالت نے لڑکی کو روسٹرم پر طلب کرلیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے استفسار کیا کہ آپ نے اپنی پسند سے شادی کی ہے؟ لڑکی نے کہا کہ میں نے اپنی پسند سے شادی کی ہے، مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ابھی آپ کا بیان ریکارڈ کروالیں؟ آپ کی عمر کیا تھی جب آپ نے شادی کی؟ لڑکی نے کہا کہ شادی کے وقت میری عمر 28 برس تھی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے والد کا کہنا ہے کہ دباؤ کے تحت زبردستی آپ کا مذہب تبدیل کروایا گیا، لڑکی نے جواب دیا کہ میں نے اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کیا ہے، میں اپنے شوہر کے ساتھ خوش ہوں، والد کیس کرتے رہتے ہیں، دھمکیاں دیتے ہیں۔
چیف جسٹس یحی آفریدی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اب کچھ نہیں ہوگا کوئی دھمکیاں نہیں دے گا۔
عدالت عظمی نے لڑکی کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دیدی۔ عدالت نے پولیس کو لڑکی اور فیملی کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیدیا۔